متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات:ماحولیاتی تحفظ کے ماہرین اور کاروباری شعبے نے پلاسٹک بیگ کے استعمال پر چارج کرنے کے اقدام کا خیر مقدم کیا ہے

خلیج اردو

دبئی:دبئی میں ماحولیاتی تحفظ کے ذریعے کاروبار کرنے والے اداروں نے پلاسٹک بیگز کے استعمال پر چارجز عائد کرنے کو خوش آئند قرار دے دیا۔مختلف کاروباری اداروں کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پلاسٹیک ایک ہمارے ماحول اور زمین پر تباہی مچارہا ہے۔اس سے آب و ہوا،انسان،جانور اور پودے سب ہی متاثر ہوتے ہیں۔

پلاسٹک بیگز ہر پابندی کے ذریعے ماحولیاتی تحفظ پر کام کرنے والے ایک کارکن سنجو راو کہتے ہیں کہ پلاسٹک بیگز پر چارجز عائد کرنا ایک بہترین اقدام ہے۔اس سے اسٹورز پر خریداری کیلئے آنے والے افراد کئی کئی پلاسٹک بیگز یا شاپر گھر لیکر جانے کے بارے میں سوچیں گے۔انہوں نے ایک پلاسٹک بیگ پر ایک درہم چارج کرنے کامشورہ دیا۔

سنجو راو نے کہا کہ لوگوں کو احساس ہونا چاہئیے کہ دنیا بھر میں سالانہ 380 ملین ٹن پلاسٹک میں سے صرف 9 فیصد ہی ری سائیکل کیا جاتا ہے۔باقی 90 فیصد میں سے اکثر پانی میں پھینکا جاتا ہے۔پلاسٹک 400 سال تک ختم نہیں ہوتا۔اس وقت دنیا بھر میں ماحول کو سب سے زیادہ نقصان پلاسٹک بیگز سے ہورہا ہے۔ہمیں جلد سے جلد اس کے استعمال کو ختم کرنے کا حل تلاش کرنا ہوگا۔سنجو راو نے شاپنگ مالز کو تجویز دی کہ وہ اپنے خریداروں کو اپنے ساتھ کپڑے کے بیگز ساتھ لائیں تاکہ انہیں بار بار استعمال کیا جاسکے۔

ماحولیاتی تحفظ کے ماہرین کے مطابق متحدہ عرب امارات کی حکومت کی جانب سے یہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا یے جب ماحول کو محفوظ اور صاف کرنے کیلئے ایک چھوٹا قدم بھی بڑا اثرانداز ہوسکتا ہے۔ماہرین کے مطابق ہمیں اپنے آنے والی نسلوں کیلئے ماحول کو آلودگی سے محفوظ کرنا ہوگا۔
ایک تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں ہر منٹ میں بیس لاکھ سے زائد پلاسٹک بیگز تقسیم کئے جاتے ہیں۔یہ چونکہ سستے اور آسانی سے دستیاب ہوتے ہیں اس لئے ہر کوئی اس کی ڈیمانڈ کرتا ہے۔

متحدہ عرب امارات میں بڑے اسٹورز اور شاپنگ مالز کی جانب سے بھی پلاسٹک بیگز پر چارجز عائد کرنے کے اقدام کو سراہا جارہا ہے۔شاپنگ مالز اور اسٹورز کے مالکان کے مطابق اس اقدام سے عوام میں ماحول کے تحفظ کے حوالے سے ذمہ داری کا احساس ہوگا۔اسٹورز اور شاپنگ مالز کے مالکان نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ حکومت کے اس ماحول دوست اقدام پر عملدرآمد کرانے کی پوری کوشش کرینگے اور ساتھ ہی ماحول کے تحفظ کیلئے اپنا کردار بھی ادا کرینگے۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button