خلیجی خبریںمتحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات، فرانس اور بھارت میں سہ فریقی تعاون اقدام کاقیام، عملدرآمد روڈ میپ کا اعلان

خلیج اردو۔۔ متحدہ عرب امارات، فرانس اور بھارت نے سہ فریقی تعاون کے اقدام کے قیام اور اس پر عمل درآمد شروع کرنے کے لیے روڈ میپ کا اعلان کیا ہے اس حوالے سے ایک مشترکہ بیان جاری کیاگیا ہے ۔

وزیر برائے خارجہ امور و بین الاقوامی تعاون عزت مآب شیخ عبداللہ بن زاید آل نھیان، فرانس کی وزیر برائے یورپ و خارجہ امور کیتھرین کولونااور بھارت کے وزیر خارجہ ڈاکٹر سبرامنیم جے شنکر کے درمیان فون پر ہونے والی گفتگو کے بعد جاری بیان میں تینوں ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا کہ سہ فریقی اقدام توانائی اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے منصوبے وضع کرنے اور ان پر عمل درآمد کو فروغ دینے کے لیے کام کرے گا۔

یہ اقدام پائیدار منصوبوں پر تینوں ممالک کی ترقیاتی ایجنسیوں کے درمیان تعاون کو وسعت دینے کے ساتھ ساتھ جی 20 کی بھارتی صدارت اور رواں سال متحدہ عرب امارات میں کاپ 28 کے انعقاد کے فریم ورک میں سہ فریقی ایونٹس کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر بھی کام کرے گا۔ .

مشترکہ بیان کے مطابق19 ستمبر 2022 کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر فرانس، بھارت اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ نے پہلی بار سہ فریقی فارمیٹ کے تحت ملاقات کی۔ بین الاقوامی استحکام اور خوشحالی کو فروغ دینے اور تینوں ممالک کے درمیان موجود تعمیری اور باہمی تعاون پر مبنی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی مشترکہ خواہش کو دیکھتے ہوئے تینوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے باہمی دلچسپی کے مختلف شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے کے لیے باضابطہ سہ فریقی تعاون کے اقدام کے قیام پر اتفاق کیا۔ اسی تناظر میں تینوں وزراء کے درمیان ہفتہ کو فون پر بات چیت ہوئی تاکہ اس اقدام کے نفاذ کے لیے روڈ میپ تیار کیا جا سکے۔

فون کال کے دوران، تینوں وزرا خارجہ نے اتفاق کیا کہ سہ فریقی اقدام توانائی کے شعبوں میں تعاون کے منصوبوں کو وضع کرنے اور ان پر عمل درآمد کو فروغ دینے کے لیے ایک فورم کے طور پر کام کرے گا، جس میں شمسی اور جوہری توانائی پر توجہ دی جائے گی، اس کے ساتھ ساتھ خاص طور پر بحر ہند کے علاقے میں موسمیاتی تبدیلی کے خلاف کوششوں اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے لیے مل کر کام کیا جائےگا۔اس مقصد کے لیے، تینوں ممالک انڈین اوشن رم ایسوسی ایشن (آئی اوآر اے) کے ساتھ مل کر صاف توانائی، ماحولیات اور حیاتیاتی تنوع پر ٹھوس، قابل عمل منصوبوں میں پیش رفت کے لیے کام کریں گے۔

مشترکہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سہ فریقی اقدام پائیدار منصوبوں پر تینوں ممالک کی ترقیاتی ایجنسیوں کے درمیان تعاون کو بڑھانے کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کرے گا۔ مزید برآں، اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ تینوں ممالک پیرس معاہدے کے اہداف کے ساتھ اپنی متعلقہ اقتصادی، تکنیکی اور سماجی پالیسیوں کوزیادہ سے زیادہ ہم آہنگ بنانے کی کوشش کریں گے۔

مشترکہ بیان کے مطابق ان کوششوں کے تحت بالترتیب 2023 میں جی 20 کی بھارتی صدارت اور یو اے ای کی کاپ 28کی میزبانی کے فریم ورک میں سہ فریقی ایونٹس کا انعقاد کیا جائے گا۔ تینوں ممالک نے یو اے ای کی قیادت میں مینگروو الائنس فار کلائمیٹ اور انڈیا اور فرانس کی قیادت میں انڈو پیسیفک پارکس پارٹنرشپ جیسے اقدامات کے ذریعے تعاون کو فروغ دینے پر بھی اتفاق کیا۔

اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ تینوں ممالک جوار کے بین الاقوامی سال 2023 کے تناظر میں ایک بار استعمال ہونے والی پلاسٹک کی آلودگی، صحرائی اور غذائی تحفظ جیسے اہم مسائل پر توجہ مرکوز کریں گے۔ تینوں ممالک نے انڈیا کے مشن لائیف ای کے زیراہتمام سرکلر اکانومی کے شعبے میں تعاون کرنے کی اپنی گہری خواہش پر بھی زور دیا۔

اس بات پر تینوں ممالک کا اتفاق تھا کہ تینوں ممالک کے درمیان دفاع قریبی تعاون کا شعبہ ہے۔ اس لیے، تینوں ممالک کی دفاعی افواج کے درمیان مزید تعاون اور تربیت کے راستے تلاش کرتے ہوئے، مطابقت اور مشترکہ ترقی اور مشترکہ پیداوار کو مزید فروغ دینے کے لیے کوششیں کی جائیں گی۔

مشترکہ بیان کے مطابق تینوں ممالک وبائی امراض سے ابھرتے ہوئے خطرات کے ساتھ ساتھ مستقبل میں ممکنہ وبائی امراض کے خلاف لڑنے کے اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کو مضبوط بنانے کی کوشش کریں گے۔ اس سلسلے میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)ویکسین الائنس گاوی،گلوبل فنڈ اور Unitaid جیسی کثیر جہتی تنظیموں میں تعاون کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔مزید یہ کہ، تینوں ممالک "ون ہیلتھ ” کی سوچ کو لاگو کرنے کے لئے ٹھوس تعاون کی نشاندہی کرنے کی کوشش کریں گے، اور ترقی پذیر ممالک کے اندر بایومیڈیکل اختراعات اور پیداوار میں مقامی صلاحیتوں کی ترقی کی مدد کریں گے۔

مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ تکنیکی جدت میں سرفہرست ممالک کے طور پر، متعلقہ تعلیمی و تحقیقی اداروں کے درمیان سہ فریقی تعاون کو فروغ اور مشترکہ اختراعی منصوبوں، ٹیکنالوجی کی منتقلی، اور کاروبار کو فروغ دینے کی کوششوں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ اس تناظر میں، ویواٹیک، بنگلورو ٹیک سمٹ، اور جی آئی ٹیکس جیسی سہ فریقی کانفرنسز اور ٰ ٹیکنالوجی ایونٹس کی سائیڈ لائنز پر ملاقاتوں کا اہتمام کیا جائے گا تاکہ اس طرح کے تعاون کی حمایت کی جا سکے۔

مشترکہ بیان کے مطابق تعمیری شراکت میں سماجی اور انسانی رشتوں کے اہم کردار کو تسلیم کرتے ہوئے، فرانس، بھارت اور متحدہ عرب امارات اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ اس سہ فریقی اقدام کو ورثے کو فروغ اور تحفظ دینے سمیت ثقافتی تعاون کو فروغ دینے کے پلیٹ فارم کے طور پر، مشترکہ منصوبوں کی حد تک فائدہ اٹھایا جائے گا۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button