متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات : بغیر شادی کے تعلقات غیر قانونی اور جرم ہے

خلیج اردو
06 فروری 2021
دبئی : متحدہ عرب امارات میں قانون سے متعلق آگاہی کے مختلف مہم چلائے جاتے ہیں جس میں عوام کو قانون سے متعلق بتایا جاتا ہے تاکہ وہ مختلف پیچیدگیوں سے بچ سکیں۔ ایسے میں خلیج ٹائمز سے ایک صارف نے سوال پوچھا ہے جس کا جواب متحدہ عرب امارات میں رہنے والوں کیلئے یکساں طور پر مفید اور کارگر ثابت ہو سکتا ہے۔

سوال : میں ایک ایسے آدمی کے ساتھ تعلق میں ہوں جو اپنی بیوی سے الگ ہوچکا ہے تاہم ان کے تعلق کا معاملہ عدالت میں زیر التوا ہے۔ ایسے میں جب متحدہ عرب امارات نے رومانوی جوڑوں کو ایک ساتھ رہنے کی قانونی اجازت دے رکھی ہے ، کیا مجھے اپنے محبوب کے ساتھ رہنے پر کوئی قانونی مشکلات تو نہیں ہوں گے۔

جواب : آپ کے سوال کے جواب میں یہ بتا دیں کہ ابھی تک متحدہ عرب امارات میں کسی شخص کے ساتھ بغیر نکاح کے جسمانی تعلقات استوار کرنا جرم تھا اور متحدہ عرب امارات کے قانون کے مطابق یہ جرم سمجھا جاتا تھا یہ 1987 کے وفاقی قانون نمبر 3 کے آرٹیکل 356 کے مطابق ہے جس کے مطابق اسلامی رویت کے مطابق نکاح کیے بغیر باہمی رضامندی سے بھی جسمانی تعلق استوار کرنا جرم ہے اور اس کیلئے ایک سال قید کی سزا ہوگی۔ اگر یہ جرم کسی کم عمر جس کی عمر 14 سال سے کم ہو ، کے خلاف ہو تو اسے عارضی طور پر حراست میں لیا جا سکتا ہے۔

اگر بغیر شادی کے ایک ساتھ رہا جائے تو اس سے ڈیپورٹ کیے جانے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ یہ آرٹیکل 121 کے مطابق ہے جس میں کوئی بھی غیر ملکی جو کسی بھی خاتون کے ساتھ غیر اخلاقی اقدام میں ملوث پایا گیا تو اسے عدالت ملک بدر کر سکتی ہے۔ ایسی کسی غیر اخلاقی اقدام کیلئے عدالت اپنے ثوابدیدی اختیارات کا استعمال کرکے اسے ملک بدر کر سکتی ہے۔

تاہم حال ہی میں متحدہ عرب امارات نے مختلف اصلاحات کا اعلان کیا ہے جس میں خواتین کے تحفظ ، خودکشی ، الکوحل کے استعمال اور اچھے شہری سے متعلق قوانین میں تبدیلی شامل ہے۔ ان ریفارمز میں غیر شادی شدہ افراد کا آپشمیں رہنا بھی شامل ہے اسی لیے اگر دو غیر شادی شدہ افراد آپسمیں مرضی سے رہنا چاہتے ہیں تو اس میں کوئی برائی نہیں ہوگی تاہم اگر کسی شادی شدہ شخص کے ساتھ رہائش پزیر ہونا جرم ہے۔

آپ کے سوال کی صورت میں شادی شدہ شخص کے ساتھ رہنا غیر قانونی ہے اور آرٹیکل 121 کے مطابق جرم ہے۔ عدالت دونوں کے ملک بدری کا حکم دے سکتی ہے۔

Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button