متحدہ عرب امارات

وقت بدل رہا ہے ، آنے والے وقت میں ٹیکنالوجی کے شعبے میں 150 ملین نوکریں پیدا ہوں گی، ماہرین

خلیج ارادو
30 جنوری 2021
دبئی : نوکری سے نکالا جانا ملازمین کو اکثر توہین آمیز لگتا ہے۔ عام طور یہ تائثر ملتا ہے جیسے ملازم میں کام کرنے اہلیت نہیں تھی یا وہ کمپنی کیلئے مطلوبہ خدمات فراہم کرنے کا اہل نہیں تھا۔

کورونا وائرس کی بعد سے کسی کو اپنی نوکری سے ہاتھ دھونا ایک بہت بڑا صدمہ ہو سکتا ہے لیکن متحدہ عرب امارات میں ہونے والے ایک حالیہ سروے کے مطابق نوکری سے نکالا جانا ان کی اہلیت یا قابلیت پر کوئی اثر نہیں ڈالتا۔ ایسے میں لوگوں میں منفی جذبات کا رجحان کم ہوا ہے اور وہ فارغ وقت میں مختلف نئے چیزیں سیکھتا ہے اور لوگ نیا کچھ سیکھنے کیلئے مختلف طریقے اپنانے لگتے ہیں۔

ملازمتوں سے متعلق قانل بھروسہ سمجھا جانے والے لنکڈ ان کے حالیہ اسٹگما سروے کے مطابق 93 فیصد لوگوں کا خیال ہے کہ کورونا کی وجہ سے ان کی نوکری کا ختم ہوجانے میں اب کوئی عار محسوس کرنے والی بات نہیں ہے۔ ایسے لوگوں کا خیال ہے کہ نوکری سے نکالا جانا دیگر وجوہات تو ہو سکتیں ہیں مگر ان کے ساتھ قابلیت کا تعلق نہیں ہے۔

70 فیصد افراد ابھی سمجھتے ہیں کہ نوکری سے نکالا جانا عیب ہے یا خامی ہے لیکن 75 فیصد افراد یہ بھی خیال کرتے ہیں کہ ایسے لوگوں کو نکالنا درست نہیں اور وہ ان کے ساتھ ہمدردی رکھتے ہیں۔ یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ جن کو نوکری سے نکالا گیا وہ ان کے مقابلے میں زیادہ اہل تھے جنہیں نہیں نکالا گیا اور یہ افراد متائثرہ ملازمین سے ہمدردی رکھتے ہیں۔

35 سے 44 سال کی عمر کے افراد کا کہنا ہے کہ کورونا کی وجہ سے وہ خود کی ملازمت کو غیر محفوظ سمجھنے لگے ہیں اور ان کی ملازمت کی جگہ غیر محفوظ اور ضمانت سے عاری ہے تاہم 65 فیصد فیصد کا خیال ہے کہ اب اگر ملازمت برقرار رکھنی ہے تو اس کیلئے جدید تقاضوں کے عین مطابق ہونا ضروری ہے اور جدید ٹیکنالوجی اور مہارتوں سے لیس ہونا ضروری ہے۔

ایکسپرٹ ہوبروبائٹکس ڈاٹ کام کی سی ای او جیا بھاٹیا نے اس بات سے اتفاق کیا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے ملازمت سے نکالا جانا یا بے روزگار رہنا ایک الگ نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ اب یہ کوئی منفی بات نہیں رہی اور درحقیقت کورونا کی وجہ سے عالمی سطح پر جو معاشی اثرات مرتب ہوئے ہیں ، اس سے ہر شعبہ ہائے زندگی متائثر ہوا ہے۔

ہدایت گروپ کے سینئر ایچ آر آفیسر ندیم احمد کا کہنا ہے کہ کسی بھی حالت میں بے روزگار یا فارغ ہونے کو برا سمجھنا یا ملازمت سے نکالے جانے کا مزاق اڑانا دانشمندی نہیں ۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دیگر اقدامات جیسے لچکدار کام کے انتظامات ، تنخواہوں کو منجمد کرنے اور نئی ملازمتوں پر پابندی کو بھی نوکریوں سے برخاست کرنے کیلئے استعمال کیا گیا۔

بھرتیوں کو بھی ملازمت میں ہونے والے نقصانات سے نمٹنے کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔

لنکڈ ان ریسرچ کے دوران 65 فیصد سے زیادہ جواب دہندگان نے اپنے پورٹ فولیو کیلئے مستقبل میں نئی مہارتیں سیکھنے میں گہری دلچسپی ظاہر کی۔ اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ اگلے پانچ سالوں میں عالمی سطح پر ٹیکنالوجی کے شعبے میں 150 ملین اضافی ملازمتیں مل سکتی ہیں۔

کورونا کی وجہ سے جہاں آجروں کی ضروریات بدل گیں ہیں اور جہاں تقاضون میں تبدیلی آئی ہے وہاں ملازمین کو بھی احساس ہو گیا ہے کہ مارکیٹ کے چیلنجز سے نمٹنا کا کیا طریقہ ہے اور اس کیلئے کیا کرنا ہے۔ نئے آنے والے جابز کیلئے صلاحیتوں اور اہلیت کا پیمانہ بھی الگ ہوگا جس کیلئے تیاری کا یہی وقت درست سمجھا جاتا ہے۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button