متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات نے ممنوعہ ہتھیاروں کی خریداری کیلئے فنڈز کی روک تھام کیلئے اقدامات شروع کر دیئے

خلیج اردو

ابوظہبی:متحدہ عرب امارات نے فنانسل ایکشن ٹاسک فورس کے مارچ میں ہونے والے جائزہ اجلاس سے قبل ممنوعہ ہھتیاروں کی خریدو فروخت کیلئے مخلتف ذرائع سے منتقل ہونے فنڈز کی روک تھام کیلئے اقدامات شروع کر دیئے ہیں۔حکام کے مطابق ان ممنوعہ ہتھیاروں کیلئے اکثر فنڈز علاقائی تجارتی مراکز کے ذریعے منتقل کئے جاتے ہیں۔

مارچ میں ایف آے ٹی ایف کے مخلتف ممالک میں جرائم،منی لانڈرنگ کی صورتحال کے حوالے سے جائزہ اجلاس ہوگا۔اُس سے قبل فروری کے آخر میں متحدہ عرب امارات اور ایف اے ٹی ایف حکام کے مابین پیرس میں ملاقات ہوگی جس میں متحدہ عرب امارات کی جانب سے ممنوعہ ہتھیاروں کی روک تھام کو روکنے کے حوالےسے کئے گئے اقدامات سے ایف اے ٹی ایف کو آگاہ کیا جائے گا۔متحدہ عرب امارات کی منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی مالی اعانت کی نگرانی کیلئے قائم ادارے کے مطابق مالیاتی خطرات کی تشخیص سے مخلتف سرکاری اور نجی شعبوں کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔

حکام کے مطابق مالیاتی خطرات کی تشحیص سے پتہ لگایا جائے گا کہ مالی وسائل سے جوہری، کیمیائی ہتھیاروں کی تیاری اور خریدو فروخت کیسے کی جاتی ہے۔اس میں قانون کے مطابق اس حوالے نجی شعبوں پر عائد ہونے والی ذمہ داریوں پر زور دیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق ممنوعہ ہتھیاروں کی خریداری اور تیاری کے حوالے سے تشخیص رواں سال کے آخر تک مکمل ہونے امکان ہے۔

متحدہ عرب امارات میں منی لانڈرنگ کی روک تھام اور دہشتگردی کی مالی معاونت کے حوالے سے قانون 2018 میں منظور کیا۔وزارت خارجہ کے مطابق مالی معاملات کی مکمل تفصیل فراہم نہ کرنے پر متعدد تجارتی کمپنیوں کو لاکھوں درہم کے جرمانے کئے گئے جبکہ چند کے لائسنس بھی منسوخ کئے گئے۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button