متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات : جدید ترین لیزر ٹیکنالوجی سے جڑواں بچوں کے دو جوڑوں کی جان بچائی گئی

خلیج اردو 08 دسمبر 2021
ابوظبہی : طب کی دنیا میں ٹیکنالوجی کے استعمال سے انسانیت کی خدمت کمال پر پہنچ گئی ہے اور اب پیچیدہ سے پیچیدہ بیماری کا علاج بھی ٹیکنالوجی سے کیا جارہا ہے۔

تازہ ترین خبر یہ ہے کہ جدید لیزر طریقہ کار نے ابوظہبی میں ایک جیسے جڑواں بچوں کے دو جوڑوں کی جان بچائی ہے جنہوں نے اپنی متعلقہ ماں کے پیٹ میں ایک ہی نال کا اشتراک کیا تھا۔

ایسے پیدا ہونے والے بچوں کو میڈیکل کی زبان میں مونو کوریونک جڑواں کہا جاتا ہے اور ان میں سے 15 فیصد کو ٹوئن ٹو ٹوئن انفیوژن سنڈروم کا خطرہ ہو سکتا ہے۔ یہ کافی کم حالتوں میں اور ممکنہ طور پر مہلک حالت ہے جو اس وجہ سے ہوتی ہے کہ مشترکہ نال غیر متوازن خون کی فراہمی کا سبب بنتی ہے۔

کرونیشے اسپتال کے ڈاکٹروں نے ابوظہبی ہیلتھ سروسز کمپنی سیہا کے تحت ابوظہبی کے پبلک ہیلتھ کیئر نیٹ ورک نے نوزائیدہ جڑواں بچوں کے دونوں سیٹوں کو بچانے کیلئے نئے فیٹوسکوپک لیزر طریقہ کار کو کامیابی سے انجام دیا۔

شدید ٹی ٹی ٹی ایس کی صورت میں حمل ضائع ہونے کا تقریباً 100 فیصد امکان ہے۔ دوسری طرف، لیزر کے طریقہ کار سے 70 فیصد کیسز میں دو بچوں کو حمل کے دوران بچنے میں مدد مل سکتی ہے اور 90 فیصد کیسز میں کم از کم ایک بچے کو زندہ رہنے میں مدد مل سکتی ہے۔

32 سالہ نور الاسمرائی ان ماؤں میں سے ایک تھیں جنہوں نے طریقہ کار سے گزرنے کے بعد بیبی ابراہیم البیرق اور بیبی عبداللہ البیرق کو صحت مند حالت میں جنم دیا۔ ان جڑوں بچوں کی پیدائش 16 مارچ کو ہوئی تھی۔ اس سے قبل نور کے حمل کے 15 ویں ہفتے میں ٹی ٹی ٹی ایس کی تشخیص ہونے کے بعد ماں کا کورنیشے اسپتال کے ایڈوانسڈ فیٹل میڈیسن یونٹ میں علاج کیا گیا تھا۔

نور کا کہنا ہے ’’میں اس صورت حال کے نتیجہ کے بارے میں بہت خوفزدہ اور غیر یقینی تھی لیکن اسپتال میں ڈاکٹروں سے ملاقات نے مجھے ان کی مہارت کی سطح کے پیش نظر انتہائی ضروری یقین دہانی فراہم کی۔ سویڈن میں اپنے آبائی شہر کے مقابلے میں میں تیزی سے تشخیص، جدید طریقہ علاج اور یہاں متحدہ عرب امارات میں اسپاتلوں کے درمیان ہموار ہم آہنگی سے بہت متاثر ہوئی۔

انہوں نے اس عزم کا اظہار کہ وہ مونوکوریونک جڑواں بچوں والی ماؤں کی حوصلہ افزائی کرےگی تاکہ وہ اپنے حمل کا فالو اپ صحیح ڈاکٹروں کے ساتھ کروائیں تاکہ کسی بھی مسئلے کی جلد شناخت ہو سکے۔

دوسری طرف میتھا المہیری نے بھی جڑواں بچوں محمد الشامسی اور احمد الشامسی کو جنم دیا ہے۔ 24 ہفتوں کے حمل میں ٹی ٹی ٹی ایس کی تشخیص کے بعد اس کا اسپتال میں علاج کیا گیا ۔

المہیری کا کہنا ہے کہ وہ تکھاؤٹ محسوس کرتی تھی۔ سانس لینے یا صحیح طریقے سے کھانے سے قاصر تھی۔ مجھے لیزر کے طریقہ کار کیلئے کورنیشے اسپتال بھیجا گیا۔ ڈاکٹر بریکر اور اس کی ٹیم سے بات کرنے کے بعد میری پریشانی دور ہوئی۔

اس طریقہ کار کے بعد میں مقامی اینستھیزیا کے تحت آپریٹنگ روم میں رہتے ہوئے بھی بہتر محسوس کیا اور سانس ہموار ہوگئی۔ کورنیشے اسپتال میں ٹیم کی مدد اور نقطہ نظر نے حتمی راحت فراہم کی اور 16 مئی کو بچوں کع جنم دیا۔

یہ اسپتال خطے کی ان چند سہولیات میں سے ایک ہے جو غیر پیدائشی بچوں کیلئے جدید تشخیصی خدمات کے ساتھ ساتھ جنین کی پیچیدگیوں اور رحم کے اندر کی بیماریوں کے علاج کیلئے پیچیدہ فیٹل تھراپی پیش کرتا ہے۔

Source : Gulf News

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button