متحدہ عرب امارات

دبئی نے پاکستان سمیت پانچ ممالک کے لیے انٹری رولز سخت کرنے کے حوالے سے خبروں کی تردید کردی

 

خلیج اردو آن لائن:

گزشتہ دنوں دبئی ایئر پورٹ پر پاکستانی، بنگلہ دیشی، اور بھارتی سمیت کچھ اور ممالک کے سیاح دبئی ایئرپورٹ پر روک لیے گئے تھے اور انہیں ملک میں داخلے کی اجازت نہ دیتے ہوئے واپس اپنے اپنے ملک بھیج دیا گیا تھا۔

جس پر دبئی حکام کا کہنا تھا کہ یہ سیاح وزٹ ویزے پر ملک میں نوکری کی تلاش کے لیے آئے تھے اور ان کے پاس ریٹرن ٹکٹ اور دیگر ضروری دستاویزات نہ ہونے کیوجہ  سے واپس بھیج دیا گیا ہے۔

جس کے بعد دبئی حکام کی جانب سے پاکستان، بھارت، نیپال، بنگلہ دیش اور افغانستان کے سیاحوں کے دبئی میں داخلے کے لیے نئی شرائط کر دیں تھیں۔

ان شرائط کے نافذ ہونے کے بعد بعض خبررساں اداروں کی جانب سے یہ موقف اپنایا گیا تھا کہ دبئی کی جانب سے ان پانچ ممالک کے سیاحوں کے لیے دبئی میں داخلے کی شرائط سخت کرنا ایک امتیازی سلوک ہے۔

تاہم جمعرات کے روز دبئی جانب سے ایسی تمام خبروں کی تردید کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ 13 اکتوبر سے دبئی ایئرپورٹ پر پھنسنے والے مسافر سیاحتی ویزوں پر دبئی میں نوکری کی تلاش کے لیےداخل ہونا چاہتے تھے اور ان کے پاس ہوٹل بکنگ نہیں تھی اور نہ ہی اصلی ریٹرن ٹکٹ۔

حکام کی جانب سے مزید بتایا گیا ہے کہ واپس بھیجے جانے والے سیاحوں کی اتنی استعداد بھی نہیں تھی کہ وہ اپنے کھانے پینے کے اخراجات اٹھا سکتے۔

GDRFA کے پاسپورٹ سیکٹر کے ڈائریکٹر جنرل برگیڈیئر طلال احمد نے نجی خبررساں ادارے خلیج ٹائمز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان مسافروں کے ملک میں داخلے پر پابندی ایمگریش حکام کی جانب سے مکمل تحقیقات کے بعد لگائی تھی۔

اور ان کا مزید کہنا تھا کہ جن کے پاس مکمل دستاویزات موجود تھیں انہیں ملک میں داخل ہونے کی اجازت دے دی گئی تھی۔

طلال احمد نے ایسی خبروں کی بھی تردید کی ہے کہ جن میں کہا گیا تھا کہ دبئی حکام کیجانب سے سیاحوں کے لیے ملک میں داخلے لیے ضروری ہے کہ انکے پاس 2 ہزار درہم موجود ہوں۔

انکا کہنا تھا کہ GDRFA نے ایسی کوئی شرط عائد نہیں کی جس میں کہا گیا ہو کہ دبئی آنے سے پہلے مسافروں کو اپنے بینک اکاؤنٹ دیکھانے ہو یا اپنے مالی ریکارڈ سے آگاہ کرنا ہوگا۔

انکا کہنا تھا کہ کسی ملک کے لیے قوانین میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ اور تمام سیاحوں کو دبئی میں داخلے کے لیے ہوٹل کی بکنگ، میڈیکل انشورنس اور کورونا ٹیسٹ کی منفی رپورٹ دیکھانا ہوگی۔

Source: Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button