متحدہ عرب امارات

کرونا وائرس کے خلاف قوت مدافعت ، ہائبریڈ ایمیونٹی کیا ہے؟

خلیج اردو
13 ستمبر 2021
دبئی : سپرہیومن ایمیونٹی یا ہائبریڈ ایمیونٹی ایک حالیہ دنوں میں استعمال ہونے والی اصطلاح ہے جو سائنسدان استعمال کررہے ہیں جنہوں نے کرونا وائرس کے خلاف نام نہاد بلٹ پروز ایمیونٹی بنائی ہے۔

متحدہ عرب امارات کے ڈاکٹروں نے وضاحت کی ہے کہ ہائبرڈ ایموینٹی قدرتی اور ویکسین سے پیدا ہونے والے ایمیونٹی کے امتزاج کا نتیجہ ہے۔

برجیل اسپتال کے مشیر مائیکرو بائیولوجسٹ ڈاکٹر سندر الیاپیرومل کا کہنا ہے کہ جب SARS-CoV-2 کے خلاف قدرتی طور پر حاصل ہونے والی قوت مدافعت ویکسین سے پیدا ہونے والی قوت مدافعت کے ساتھ مل جاتی ہے تو ہماری توقع سے زیادہ مدافعتی ردعمل پیدا ہوتا ہے۔

ملک بھر میں کرونا وائرس کے کیسز میں کمی کی روشنی میں ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے باشندوں میں ہائبرڈ امیونٹی کا رجحان بڑھ سکتا ہے۔

الفاطمہ ہیلتھ میں چیف کلینکل آفیسر ڈاکٹر تھولفقار نے وضاحت کی ہے کہ ہائبریڈ ایمیون سسٹم کا رسپانس اچھے پوزیشن میں ہے۔ مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ ایسے شخص کے بدن میں اینٹی باڈیز بننے کا عمل موئثر رہتا جو کرونا وائرس کے خلاف فعال کردار ادا کرتے ہیں۔

القوسیسی کے آستر کلینک میں جنرل میڈیسن کے ڈاکٹر محمد سلیمان خان کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی وہ ویکسین جو آر این اے پر بنیاد رکھتے ہوں، وہ سار کو ٹو وائرس کے انفیکشن کے بعد سپیریئر ایمیون پروٹیکشن دیتا ہے۔

متحدہ عرب امارات کی مضبوط ویکسینیشن مہم کو ڈاکٹروں نے بہترین قرار دیتے ہوئے اس مدافعتی رجحان کیلئے اسے کریڈیت دیا ہے۔

ڈاکٹر الباج کا کہنا ہے کہ ہرڈ ایمیونٹی عام طور پر اس وقت حاصل کیا جاتا ہے جب کل آبادی کا کم از کم 80 فیصد مدافعتی ہو جائے اور یہ یا تو سارے وائرس سے متاثر ہو یا ویکسین لگوا لیں۔

ڈاکٹر خان کہتے ہیں کہ ممکن ہے کہ ہم نے اہرڈ ایموینٹی تقریباً حاصل کی ہو۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آبادی کے بڑے حصے کو کم از کم کرونا ویکسین کا ڈوز مل چکا ہے۔

Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button