متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات:ابوظہبی کے شادی اور طلاق سے متعلق نئے قانون میں غیر ملکیوں کو بھی شادی کے بندھن میں بندھنے کی اجازت دیتا ہے

خلیج اردو

ابوظہبی:متحدہ عرب امارات میں ایک نیا قانون متعارف کرایا جارہاہے جس کو سیاحوں اور غیر ملکیوں کو شادی کی اجازت دیتا ہے۔یہ سہولت صرف ابوظہبی میں سیوحوں اور غیر ملکیوں کو دستیاب ہوگی۔یہ نیا قانون غیر ملیکیوں کے خاندانی معاملات کو دیکھے گا اور انہیں سول شادیوں کے معاہدوں کو طے کرنے میں معاونت بھی فراہم کرے گا۔اس نئے قانون کی منظوری دیدی گئی جس کو جلد ہی نافذ کیا جائے گا۔

وزیر اعظم کے نائب وزیر اعظم شیخ منظور بن زاید النہیان  کی جانب سے جاری فیصلے میں سول شادی اور طلاق کے قانون کو نافذ کرنے کیلئے قواعد و ضوابط جاری کئے گئے۔اس نئے قانون میں مرد اور عورت کی رضا مندی کی صورت میں سول شادی کا تصور متعارف کرایا گیا ہے۔اب شادی کیلئے عورت کو اپنے والدین کی رضا مندی کی ضرورت نہیں ہوگی۔

 

یہ قانون میاں بیوی کو یہ حق دیتا ہے کہ دونوں میں سے کوئی بھی وجہ بتائے بغیر طلاق کی درخواست دے سکتا ہے۔اس سے قبل طلاق کیلئے وجوہات بتانا ضروری تھیں۔اب طلاق شدہ جوڑے کو لازمی مصالحتی کے سیشن سے گرزنا نہیں ہوگا۔طلاق کے بعد بیوی کے مالی حقوق شادی کے سالوں،بیوی کی عمر،بیوی اور شوہر دونوں کے مالی حیثیت پر مبنی ہوں گے۔

اس نئے قانون کے تحت میاں بیوی میں طلاق کے بعد بچوں کی پرورش دونوں میں  برابر کی جائیگی جس کا مقصد بچوں کے نفسیات کو نقصان پہنچانے سے بچانا ہے۔اس قانون میں وراثت کے معاملات کو بھی حل کیا گیا ہے۔اس قانون میں غیر ملکیوں کو بھی حق دیا گیا ہے وہ اپنی مرضی کے مطابق وصیت لکھوا کر کسی کو بھی جائیداد منتقل کرسکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button