متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات : غیر ملکی خاندانوں کیلئے گرین ویزہ کا کیا مطلب ہے؟

خلیج اردو
02 اکتوبر 2021
دبئی : نیا جاری ہونے والا گرین ویزہ غیر ملکیوں کے خاندان کو کافی فوائد دے گی خاص کر ان کی آبادکاری اور استحکام میں بہت مدد دے گی۔

حال ہی میں ہونے والے بڑی سطح کے اصلاحات میں گرین اور فری لانسر ویزہ کا اجراء شامل ہے جو ملک میں جاری ہونے والے ویزہ اور ورک پرمٹ مرحلے کو جدید بنائے گا۔

یہ اگلے 50 سالوں کیلئے کی گئی پلاننگ اور حکمت عملی کا ایک حصہ ہے جو پراجکٹ آف دی 50 کے نام سے مشہور ہیں جس میں متحدہ عرب امارات کی کابینہ نے پچاس میں سے تیرہ نکات جاری کیے ہیں۔

وزیر مملکت برائے تجارت ڈاکٹر تھانی بن احمد الزیودی کا کہنا گرین ویزہ اور فری لانس ویزہ سرمایہ کاروں کی ذاتی حیثیت میں رہائش رکھنے کے اسٹیٹس میں توثیق کرتا ہے۔

گرین ویزہ رکھنے والے اپنے کم سن افراد کو اٹھارہ کے بجائے پچیس سال میں اسپانسر کر سکتے ہیں۔ اب نوکری کے چلے جانے کے بعد نوے دنوں کے بجائے ایک سو اسی دنوں کا گریس پیریڈ ملے گا۔

الزیودی نے کہا کہ ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ خاندان مستحکم ہوں۔ انسانی وسائل معاشی ترقی کا کلیدی عنصر ہیں اور خاندان پوری کمیونٹی کا ڈی این اے ہیں۔ ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ خاندان مستحکم ہوں تاکہ وہ پوری معیشت میں اپنا حصہ ڈال سکیں۔

گرین ویزا اسکیم دایگر ویزا اسکیموں جیسے گولڈن یا سیلور ویزہ سے مختلف ہونے سے متعلق الزیودی نے خلیج ٹائمز کو بتایا کہ یہ ایک تسلسل ہے۔ ہمارے پاس رہائشی ویزا کے تین نظام ہیں – سیاح ، گولڈن اور گرین۔ یہ سب ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں۔ نظام کس طرح کام کرتا ہے اس کی مزید تفصیلات کا اعلان جلد کیا جائے گا۔

وزیر مملکت نے کہا کہ گرین ویزا اسکیم کے تحت ، درخواست گزار خود پر انحصار کرے گا اور کمپنیوں سے منسلک نہیں ہوگا۔ مزید برآں ، 15 سال سے زیادہ عمر کے افراد عارضی ویزا سکیم کے تحت کام کر سکتے ہیں۔

بیواؤں اور طلاق یافتہ خواتین کیلئے انسانی بنیادوں پر کچھ نرمیاں بھی کی گئی ہیں۔ انہیں ملک چھوڑنے کیلئے 30 دن کی مدت کے بجائے نوکری تلاش کرنے کیلئے پورا سال دیا جائے گا۔ نئے نظام میں کئی انسانی پہلوؤں کو مدنظر رکھا گیا ہے۔

Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button