متحدہ عرب امارات

پانی پر تیرنے والا ہوٹل ، دوبئی 2023 میں دنیا کا پہلا منفرد ہوٹل مکمل کر لے گا

خلیج اردو 09 دسمبر 2021
دبئی : دبئی اپنی نوعیت کے پہلے لگژری ہوٹل کی لانچنگ کرے گا جہاں 2023 تک یہ پانی پر تیرنے والے دنیا کے پہلے ہوٹل کی شروعات کرے گا۔

کیمپنسکی فلوٹنگ پیلس کے نام سے یہ ہوٹل ایک تیرتی عمارت کے طور پر کھلے گا اور یہ 2023 میں قیام کیلئے دستیاب ہوگا۔ جمیرہ بیچ روڈ پر دبئی کے سب سے خاص ساحلی پٹی میں سے ایک کے ساتھ لنگر انداز یہ ہوٹل مہمانوں کو 156 کمروں اور سویٹ ہوٹل میں سموئے گا۔

16 یاٹ تک کیلئے ایک متاثر کن یاٹ پارکنگ ڈیک کے ساتھ منسلک تیرتا ہوا ہیلی پیڈ مہمانوں کو خوش آمدید کہتا ہے۔ کیمپنسکی فلوٹنگ پیلس کو اپنی نوعیت میں سے ایک کے طور پر کھڑا کرنے کا تصور کیا گیا ہے – ایک نیا پن جو ناقابل فراموش لمحات اور تمام مہمانوں کیلئے ایک شاندار تجربہ کی ضمانت دیتا ہے۔

یہ دبئی کی روایت کے مطابق یہاں کے پرتعیشن ریستوران اور عجوبات میں ایک نیا اضافہ ہے۔ یہ طویل عرصے سے بے مثال کامیابیوں اور عالمی سیاحت کو راغب کرنے کیلئے پہچانا جاتا ہے۔ یہ منصوبہ ملک کی پہلے سے شاندار سیاحتی صنعت کیلئے ایک اور پیش رفت ثابت ہو گا۔

پانی پر تیرنے والے اس محل کی مرکزی عمارت جس کی ساخت چار حصوں میں ہے۔ درمیان میں شیشے کے اہرام سے جڑی ہوئی ہے اور یہ 5 اسٹارہوٹل کی ہر لگژری پیش کرتا ہے جس میں خصوصی نفیس ریستوراں، بار، سپا، پول سے لے کر بوتیک، ضیافت کے علاقے اور ہوٹل کے مرکز میں اور بھی بڑی کشتیوں کے اندر اور باہر جانے کا امکان ہے۔

ہوٹل میں 12 لگژری ویلاز، جو پونٹونز سے جڑے ہوئے ہیں، جزوی طور پر فروخت کیلئے ہیں لیکن ہوٹل کے مہمانوں کیلئے مختص ہیں اور وہ۔
ہوٹل میں پیش کی جانے والی تمام خدمات سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔

کیمپنسکی گروپ کے سی ای او برنولڈ شروڈر کا کہنا ہے کہ ہم اپنے مہمانوں کو 2023 کے بعد دبئی میں اس طرح کا پہلا تجربہ پیش کرنے کے قابل ہونے پر بہت خوش ہیں ۔ ہمیں اب تک جو کچھ حاصل ہوا ہے اس پر فخر ہے۔ دبئی کے فلوٹنگ پیلس میں جہاں ہم نے مہمان نوازی کے کاروبار میں ایک عالمی رہنما کے ساتھ شراکت داری کی ہے

انہوں نے کہا کہ یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوئی کہ کیمپنسکی کی کیلیبر کا ایک برانڈ پہلی بار اتنی وسعت کے ساتھ تیرتے ہوٹل کا انتظام کرے گا۔ ہمیں یقین ہے کہ ہمارا ہوٹل جلد ہی دبئی میں سیاحوں کیلئے پرکشش مقامات میں سے ایک بن جائے گا۔

Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button