خلیج اردو
20 نومبر 2021
دبئی : دبئی 2025 میں آئی کوم جنرل کانفرنس کے 27 ویں ایڈیشن کی میزبانی کرے گا جو دنیا کا سب سے بڑا کانفرنس ہے۔ اس حوالے سے متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور وزیر اعظم اور دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم نے ٹویٹر پر اعلان کیا ہے۔
فوز دبي باستضافة أكبر مؤتمر للمتاحف في العالم آيكوم2025 بحضور 119 دولة تغطي 20 ألف متحف عالمي يعطي دفعة قوية لقطاع الثقافة بالدولة.متاحفنا العالمية في عاصمتنا الحبيبة ومتاحفنا الوطنية على امتداد كافة إمارات الدولة ستقود النقاش العالمي حول مستقبل المتاحف بهذا المؤتمر الدولي الضخم
— HH Sheikh Mohammed (@HHShkMohd) November 20, 2021
آئی کوم عالمی کونسل برائے میوزیم ہے جو 1948 کے بعد سے ہر تین سال بعد منعقد کیا جارہا ہے۔ اس کیلئے فیصلہ ہوتا ہے کہ کون سا ملک اگلے کانفرنس کی میزبانی کرے گا جو اس بار دبئی کے حق میں فیصلہ ہوا ہے۔
شیخ محمد نے ہفتے کے روز اعلان کیا کہ 2025 میں ہونے والے آئی کوم کانفرنس میں 119 ممالک شامل ہوں گے جن میں 20,000 عالمی عجائب گھروں کو کوور کیا جائے گا۔ اس سے یو اے ای کی ثقافتی شعبے کو تقویت ملی۔
یہ پیش رفت پہلی مرتبہ ہے کہ یہ کانفرنس عرب خطے میں منعقد ہوگی۔ آئی کوم انتظامیہ نے یو اے ای کو 2025 میں کانفرنس کی میزبانی کیلئے منتخب ہونے پر مبارکباد دی۔
The 27th ICOM General Conference will be held in Dubai! 🇦🇪 #ICOMDubai2025 will be the first ICOM GC to be held in the Arab Region, congratulations to @UaeIcom for this important achievement!
Find more info on the theme 👉https://t.co/QSNhIBqAX1— ICOM (@IcomOfficiel) November 19, 2021
آئی کوم یو اے ای نے کانفرنس کی میزبانی کیلئے بولی پیش کی تھی جس کا تھیم یہ تھا کہ تیزی سے بدلتی ہوئی آبادیوں میں عجائب گھروں کا مستقبل، ان میں تبدیلی، مرمت اور بحالی، ان تک رسائی اور شفافیت پر توجہ مرکوز کرنا ضروری ہے۔
Icom General Conferences 1948-2022: It’s time to move International Council of Museums – ICOM General Conference to an other location, welcome to ICOM Dubai 2025. @Geographical_Equity#icom_2025 #dubai_culture #dubai #icom pic.twitter.com/87eQjTTo1c
— ICOM UAE (@UaeIcom) November 19, 2021
تھیم میں کہا گیا ہے کہ موجودہ وقت کی ضروریات اور چیلنجز کو دیکھتے ہوئے مختلف تبدیلیاں ناگزیر ہے جس کیلئے آگاہی پھیلانے کی ضرورت ہے۔
Source : Gulf News