متحدہ عرب امارات

امارات میں خوش حال زندگی گزارنے والے پاکستانی خاندان پر مشکلات کے پہاڑ ٹوٹ پڑے

متاثرہ خاتون کو پہلے والد اور بھائی کے انتقال کا صدمہ اُٹھانا پڑا، پھر آتش زدگی نے عمر بھر کی جمع پونجی ضائع کر دی، نوکری کے لیے مدد کی اپیل کر دی

اماراتی ریاست شارجہ میں مقیم ایک پاکستانی گھرانا انتہائی مشکل حالات سے دوچار ہو گیا ہے۔ یہ خاندان کئی سالوں سے امارات میں مقیم تھا اور خوشحال زندگی گزار رہا تھا تاہم پہلے اس کے جوان بھائی کی موت ہوئی اور پھر کچھ عرصے بعد والد کا بھی انتقال ہو گیا۔مصائب کا یہ سلسلہ یہیں پر ختم نہیں ہوا۔

گزشتہ جنوری کے مہینے میں پاکستانی ماں بیٹی کے فلیٹ میں آگ لگ گئی جس میں ان کی عمر بھر کی جمع پونجی کے علاوہ پاسپورٹ اور اماراتی آئی ڈی کارڈ بھی جل گئے۔ 35 سالہ پاکستانی خاتون وکٹوریہ ڈائمنڈ نے بتایا کہ گزشتہ سال جنوری میں اس کی نوکری چلی گئی تھی اور اس سال جنوری میں اس کے فلیٹ میں شارٹ سرکٹ کے نتیجے میں آگ لگ گئی۔ آتش زدگی کا نشانہ بننے والے اس دو بیڈروم کے فلیٹ میں وہ اپنی بیوہ والدہ کے ساتھ مقیم تھی۔

اب پاکستانی خاتون اپنی والدہ کو لے کر عارضی طور پر ایک سہیلی کے فلیٹ میں رہنے پر مجبور ہو گئی ہے۔ وکٹوریہ سیلز ایگزیکٹو ڈیلیگیٹ کے طور پر کام کرتی تھی۔ جس میں اسے 6 ہزار درہم کی ماہانہ آمدنی ہو جاتی تھی۔اس ملازمت کے بعد ایک سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود اسے نئی نوکری نہیں مل سکی ہے۔ اس حادثے میں اس کی ایک بلی بھی جل مری۔ بس ایک کُتا اور ایک بلی بچ پائے ہیں۔

وکٹوریہ کا تعلق اسلام آباد سے ہے۔ 2017ء میں اس کے بھائی کا انتقال ہوا جس کے بعد 2019ء میں اس کے والد بھی چل بسے۔ وکٹوریہ کا کہنا ہے ”مجھے ایک نوکری کی شدت سے ضرورت ہے۔ مجھے یہاں رہنے کے لیے جاب کی ضرورت ہے۔ ہم ماں بیٹی کو سر چھپانے کے لیے جگہ چاہیے۔ میں لوگوں سے مالی امداد نہیں چاہتی۔ میری ساری زندگی یہیں گزری ہے، یہیں پیدا ہوئی ہوں، یہاں تک کہ میرے والد بھی یہیں پیدا ہوئے اور ان کی ساری عمر بھی امارات میں ہی گزری ہے۔

ہمارا پاکستان بہت کم جانا ہوتا ہے۔ میں اپنی والدہ کے ساتھ سہیلی کے گھر میں زیادہ عرصہ نہیں رہ سکتی۔ میری والدہ 55 سال سے زائد ہونے کے باوجود ملازمت کرنے پر مجبور ہیں۔ تاہم اب ان کی تنخواہ میں 50 فیصد تک کی کٹوتی ہو گئی ہے۔ ہم لوگ گزشتہ چند سالوں سے انتہائی جذباتی اور مالی بحران سے گزر رہے ہیں۔ اس کے بعد اس آتش زدگی کے واقعے نے ہمیں مزید مصائب کے بوجھ تلے کچل ڈالا ہے۔

ہم اس واقعے میں اپنا سب کچھ گنوا بیٹھے ہیں۔“وکٹوریا نے بتایا کہ جس فلیٹ میں آگ لگی ، اس میں وہ گزشتہ 37 سال سے رہائش پذیر تھے۔ وکٹوریا نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ اسے ایک مناسب نوکری دلوائی جائے تاکہ وہ امارات میں مزید قیام کرنے کے ساتھ ساتھ مشکلات کے دور سے باہرنکل آئیں۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button