متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات میں نیا کارپوریٹ ٹیکس سسٹم : ایک عام شہری کیلئے 9 اہم خصوصیات جو معلوم ہونی چاہئیں

خلیج اردو
دبئی : متحدہ عرب امارات کارپوریٹ ٹیکس کا اطلاق یو اے ای میں قدرتی وسائل کے نکالنے کے علاوہ باقی تمام بزنسز پر ہوتا ہے۔ قدرتی وسائل ہر امارات میں مقامی کارپوریٹ ٹیکس کے تابع رہیں گے۔

غیر ملکی اداروں اور افراد پر کارپوریٹ ٹیکس کا اطلاق صرف اسی صورت میں ہوگا جب وہ متحدہ عرب امارات میں باقاعدہ طریقے سے تجارت یا کاروبار کرتے ہیں۔

یو اے ای کارپوریٹ ٹیکس منافع کے تمام کیٹگریز اور دیگرانکم پر یکساں طور پر لاگو ہوگا جو بین الاقوامی طور پر قابل قبول اکاؤنٹنگ معیارات کے مطابق تیار کردہ مالیاتی گوشواروں میں رپورٹ کیا جاتا ہے۔

کارپوریٹ ٹیکس کے مقاصد کیا ہیں؟

ان مقاصد میں کاروبار اور سرمایہ کاری کیلئے دنیا کے معروف مرکز کے طور پر متحدہ عرب امارات کی پوزیشن کو مستحکم کرنا شامل ہے۔

ٹیکس کی شفافیت اور ٹیکس کے مضر طریقوں صدباب کرنے کیلئے بین الاقوامی معیارات پر پورا اترنا۔

اپنے اسٹریٹجک مقاصد کے حصول کیلئے متحدہ عرب امارات کی ترقی اور تبدیلی کے سفر کو تیز کرنا کارپوریٹ ٹیکس کے مقاصد میں شامل ہے۔

ٹیکس کی شرح

چھوٹے اور اسٹارٹ اپ کاروبار ٹیکس ایبل انکم کیلئے 375,000 درہم پر کوئی ٹیکس کی شرح نہیں تاکہ انہیں سپورٹ کیا جا سکے۔

اگر یہ آمدنی 375,000 سے بڑھ رہی ہو تو اس کا نو فیصد تک کا ٹیکس لاگو ہوتا ہے۔

کارپوریٹ ٹیکس کے اہم نکات مندرجہ ذیل ہیں۔

ملازمت، رئیل اسٹیٹ، حصص میں سرمایہ کاری یا دیگر ذاتی آمدنی یا ایسی آمدنی متحدہ عرب امارات کی تجارت یا کاروبار سے متعلق نہ ہو ، ایسے افراد کارپوریٹ ٹیکس کے تابع نہیں ہوں گے۔

وہ غیر ملکی سرمایہ کار جو متحدہ عرب امارات میں کاروبار نہیں کرتے ہیں ، پر کوئی کارپوریٹ ٹیکس لاگو نہیں ہوگا۔

کارپوریٹ ٹیکس کاروبار کے ایڈجسٹڈ اکاؤنٹنگ کے بعد خالص منافع پر لاگو ہوگا۔

لازمی ضروریات کو پورا کرنے والے فری زون کاروبار کارپوریٹ ٹیکس مراعات سے مستفید ہوتے رہ سکتے ہیں۔ قدرتی وسائل کا اخراج اماراتی سطح کے کارپوریٹ ٹیکس کے تابع رہے گا۔

والیفائنگ شیئر ہولڈنگز سے حاصل ہونے والے کیپیٹل گینز اور ڈیویڈنڈ پر کوئی ود ہولڈنگ ٹیکس لاگو نہیں ہوگا۔کوالیفائنگ انٹرا گروپ ٹرانزیکشنز اور ری اسٹرکچرنگ پر کوئی کارپوریٹ ٹیکس لاگو نہیں ہوگا۔

غیر ملکی ٹیکس کو قابل ادائیگی یو اے ای کارپوریٹ ٹیکس کے خلاف کریڈٹ کرنے کی اجازت ہوگی۔ نقصانات کی منتقلی کے وسیع استعمال کے قواعد کاروباری اداروں کیلئے دستیاب ہوں گے۔

Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button