متحدہ عرب امارات

ملازمین کے حقوق کی خلاف ورزی پر دس ملین تک کا جرمانہ ہوگا

خلیج اردو
دبئی: متحدہ عرب امارات میں دو فروری سے نیا قانون ملازمت لاگو کیا گیا ہے۔ نئے قانون میں ایک سیکشن جرمانے سے متعلق ہے جہاں اس قانون کی خلاف ورزی کی صورت میں آجروں یا کمپنیوں کو ہوگا۔

نئے قانون کے آرٹیکل 58 سے 64 کی زیلی شق کے ان خلاف ورزیوں کی ایک حد سے نمٹتا ہے جو ایک آجر کے ذریعہ کی جا سکتی ہیں۔

کسی غیر ملکی کو ملازمت کیلئے متحدہ عرب امارات لانے کی لالچ دینا یا اسے ملک میں نوکری دینے سے متعلق غلط بیانی یا غلط معلومات فروہم کرنا جرم ہے جس پر کمپنی یا متعلقہ آجر کو 100,000 تک کا جرمانہ ہو سکتا ہے۔

تاہم اگر کوئی آجر ضروری ورک پرمٹ کے بغیر کسی ملازم کو نوکری پر رکھتا ہے تو نئے قانون کے آرٹیکل 60 کے مطابق جرمانہ 200,000 درہم تک جا سکتا ہے۔ یہی سزا درج ذیل جرائم پر بھی لاگو ہوگی۔

• کسی ملازم کو بھرتی کرنا یا ملازمت دینا اور پھر اسے کام کے بغیر چھوڑنا۔

• ورک پرمٹ کا استعمال ان مقاصد کے علاوہ کرنا جن کیلئے ورک پارمٹ جاری کیے گئے ہیں۔

• ملازمین کے حقوق کے تصفیہ کے طریقہ کار کو اپنائے بغیر کسی اسٹیبلشمنٹ کو بند کرنا یا کام کی سرگرمی بند کرنا۔

خلاف ورزیوں کی مکمل فہرست آرٹیکل 60 کے تحت ذیل میں دیکھی جا سکتی ہے۔

نئے قانون کے آرٹیکل 61، 62، 63 اور 64 بعض خلاف ورزیوں کیلئے مزید سخت سزاؤں کو نمایاں کرتے ہیں۔آرٹیکل 61 میں کوئی بھی شخص کسی تیسرے فریق کو وزارت کے سسٹم میں لاگ ان کیلئے مختص کردہ آن لائن اسناد کا غلط استعمال یا غلط استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے تو 1 ملین درہم تک جرمانہ کیا جا سکتا ہے اور اس کے ساتھ ایک سال سے کم قید کی سزا بھی ہو سکتی ہے۔

قانون کے آرٹیکل 62 میں زیادہ سے زیادہ 10 ملین درہم تک جرمانہ جا سکتے ہیں۔ اس میں دیکھا جاتا ہے کہ ان کارکنوں کی تعداد کتنی ہے جن کے حقوق کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ اس آرٹیکل کے مطابق یہاں کے تحت عائد جرمانے کو آجروں کیلئے ان ملازمین کی تعداد سے ضرب دیا جائے گا جن کے حوالے سے خلاف ورزی ہوئی ہے اور اس میں زیادہ سے زیادہ دس ملین تک کا جرمانہ ہوتا ہے۔

یہاں نئے لیبر قانون میں درج تمام سزاؤں پر ایک تفصیلی نظر ڈالتے ہیں۔

آرٹیکل 58

اس آرٹیکل کیلئے فراہم کردہ سزاؤں کا اطلاق کسی اور قانون میں فراہم کردہ کسی بھی سخت جرمانے سے بھیر نہیں کرے گا۔

آرٹیکل 59

20,000 درہم سے کم اور 100,000 درہم سے زیادہ جرمانے کی سزا ہوگی اگر کوئی مندرجہ ذیل غلطیاں کر بیٹھتا ہے۔

1. کسی غیر ملکی کو ملازمت کیلئے متحدہ عرب امارات لانے کے ارادے سے غلط معلومات یا دستاویز فراہم کرتا ہے۔

2. اس حکم نامے کے قانون اور اس کے انتظامی ضوابط کے نفاذ اور قراردادوں کو نافذ کرنے کیلئے سونپے گئے کسی بھی ملازم کو روکتا یا اسے طاقت، تشدد یا دھمکی کے ذریعے اس کے کاموں کو انجام دینے سے روکنے کی کوشش کرتا ہے ۔

3. کسی بھی کاروباری راز کو افشاں کرنا جو اس نے یا اس کے کام کے دوران حاصل کیا تھا سرکاری اہلکار کے طور پر جسے اس فرمان قانون اور اس کے ایگزیکٹو ضابطوں کی دفعات کے نفاذ اور قراردادوں کو نافذ کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ چاہے وہ متعلقہ ذمہ داروں سے دستبردار کیون نہ ہوا ہو۔

آرٹیکل 60
کم از کم 50,000 درہم اور زیادہ سے زیادہ 200,000 درہم سے زیادہ جرمانے کی سزا دی جائے گی اگر کوئی مندرجہ زیل خلاف ورزیوں کا مرتکب ہوتا ہے۔

1. ایسے کارکن کو ملازمت دینا جس نے کام کیلئے اجازت نامہ حاصل نہ کیا ہو۔
2. کسی کارکن کو بھرتی کرنا اور پھر اسے چھوڑ دینا۔
3. ورک پرمٹ ان مقاصد کے علاوہ استعمال کرنا جن کیلئے وہ جاری نہ ہوا ہو۔
4. اس حکم نامے کے قانون اس کے ایگزیکٹو ریگولیشنز اور قراردادوں کو نافذ کرنے کی دفعات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ملازمین کے حقوق کے تصفیہ کے طریقہ کار کو اپنائے بغیر کسی اسٹیبلشمنٹ کی سرگرمی کو بند یا بند کر دیتا ہے۔

5. قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک نابالغ کو ملازمت دینا۔
6. نابالغ کے والدین یا سرپرست کے حوالے سے اس حکم نامے کی دفعات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نابالغ کی ملازمت کیلئے اقرار کرنا۔

Source : Gulf News

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button