متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات میں نیا قانون : اپنے ساتھ تیز دھار آلہ رکھنا قانونی جرم ہے

خلیج اردو
ابوظبہی : متحدہ عرب امارات کے نئے پینل قانون کے مطابق اپنے ساتھ چاقو ، بلیڈز ، ہتھوڑا یا کوئی بھی تیز دھار آلہ رکھنا جس کی ضرورت نہ ہو یا کسی خاص پیشے سے وابستگی نہ ہو تو ایسی صورت میں یہ ایک جرم ہے۔

اس قانون کو وفاقی فرمان نمبر 31 میں بیان کیا گیا ہے جو 2021 کا ہے۔ یہ دو جنوری 2022 سے نافذالعمل ہے۔

الرواد ایڈوکیٹس کے قانونی مشیر ڈاکٹر حسن الہیس نے کہا ہے کہ اس سے قبل تیز دھار آلات رکھنے والے افراد کو مجرمانہ جرم کا سامنا نہیں کرنا پڑتا تھا جب تک کہ ان آلات کو جرم کرنے کیلئے استعمال نہ کیا جاتا لیکن نیا قانون تیز دھار آلات کو اپنے ساتھ رکھنے کو بھی جرم قرار دیتا ہے کیونکہ یہ عوامی تحفظ کیلئے خطرہ بن سکتی ہیں۔

اگر کسی کا ایسا پیشہ ہو جس میں اسے ایسے الات کی ضرورت پڑتی ہے جیسے قصائی، کارپینٹری اور پلمبنگ تو صرف اس صورت میں اس کی اجازت ہے۔

تعزیرات کے قانون کے آرٹیکل 405 میں کہا گیا ہے کہ جو لوگ کسی ایسے آلے کے ساتھ پکڑے جائیں جو الات کسی کو زخمی کرتا ہے، کاٹتا ہے، چھیدتا ہے، توڑتا ہے، پنکچر کرتا ہے یا چھرا گھونپتا ہے تو انہیں عوامی تحفظ کیلئے خطرہ بننے پر جیل یا جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔

الہیس نے بتایا ہے کہ نئے قانون سے تحفظ کا احساس بڑھے گا اور جرائم کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔ اب کے بعد اگر ایسے الات سے کوئی جرم کیا جائے تو انہیں دوہرا مجرم قرار دیا جائے گا۔

انہوں نے وضاحت کی کہ لڑائی جھگڑوں کے دوران تیز آلات رکھنا خطرناک ہو سکتا ہے اور اس سے غصے کی حالات میں لڑائی کے دوران کسی کی جان لی جا سکتی ہے۔

تیز اوزاروں کے استعمال اور قبضے کو منظم کرنے کیلئے ایک قانون کی اشد ضرورت تھی اب تیز دھار آلات کو اپنے پاس رکھنے والوں اس قانون کے بعد سوچنے پر مجبور کرے گا۔

Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button