متحدہ عرب امارات

پاسپورٹ پر ویزہ اسٹیمپ کا خاتمہ : اب تک ہم کیا جانتے ہیں؟

خلیج اردو
دبئی : آپ کی اماراتی آئی ڈی اب جلد ہی آپ کا رہائشی ویزہ کا دستاویز بنے گی۔ متحدہ عرب امارات میں غیر ملکیوں کو اب ضرورت نہیں کہ وہ پاسپورٹ پر رہائشی ویزہ کا اسٹیمپ لگائیں۔ یہ سب اگلے ہفتے گیارہ اپریل کے بعد جاری ہونے والے دستاویزات پر لاگو ہوگا۔

اس اقدام کا مقصد ملک میں لوگوں کو پیش کی جانے والی خدمات کو اپ گریڈ کرنا ہے جس کا مقصد نئی رہائشی دستاویزات کی اجراء یا پرانے کی تجدید کے مرحلے کو آسان بنانا ہے۔ یہ اس سال کے شروع میں جاری کی گئی کابینہ کی قرارداد کی روشنی میں ہے۔

اس تبدیلی کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟
موجودہ مرحلے کے مطابق ویزہ سے متعلق آخری مرحلے ویزے پر اسٹیمپ لگانا ہے۔ ایک بار جب تمام متعلقہ دستاویزات کی تکمیل کے بعد درخواست گزار کو اپنا ویزہ پنک کے اسٹیکر لگا کر اسٹیمپ کرنا ہوگا۔

گیارہ اپریل کے بعد اب ویزہ پر اسٹیمپ نہیں لگایا جائے گا۔ پاسپورٹ پر یہ ویزہ اسٹیمپنگ نہیں ہوگی بلکہ اماراتی آئی ڈی ہی ویزہ تصور ہوگا۔ تو سوال اٹھتا ہے کہ کیا اماراتی آئی ڈی میں تمام مواد اور معلومات موجود ہے؟

فیڈرل اتھارٹی برائے شناخت، شہریت، کسٹمز اور پورٹ سیکیورٹی کی طرف سے جاری کردہ ایک سرکلر میں کہا گیا ہے کہ رہائشیوں کی ایمریٹس آئی ڈی کو ان کی رہائش کے طور پر شمار کیا جائے گا کیونکہ اس آئی ڈی پر وہ تمام معلومات موجود ہیں جو ویزہ پر ہوتیں ہیں۔

کیا رہائشی اسٹیکرز بدستور دستیاب ہوتے رہیں گے؟
اتھارٹی کے قائم مقام ڈائریکٹر جنرل فارنرز افیئرز اینڈ پورٹس میجر جنرل سعید راکان الراشدی نے کہا ہے کہ ڈاک ٹکٹ صرف اتھارٹی کی سمارٹ ایپلی کیشن کے ذریعے دستیاب ہوں گے۔ اس سے ریزیڈنسی سٹیمپ اور ایمریٹس آئی ڈی کے استعمال کے درمیان منتقلی کے مرحلے میں مدد ملے گی۔

جب رہائشی ملک سے باہر سفر کرتے ہیں، تو ایئر لائنز/امیگریشن حکام ان کے رہائشی حیثیت کی تصدیق کیسے کریں گے؟

سرکلر کے مطابق ایئرلائنز کیلئے ممکن ہوگا کہ وہ پاسپورٹ پر موجود اماراتی آئی ڈی سے آپ کی معلومات کی تصدیق کر سکے۔اس حوالے سے سرکلر کو ایئرلائن کے حوالے کیا جائے گا۔

رہائشی دستاویزات حاصل کرنے کی ضرورت کس کو ہے؟

اس کی ضرورت ان غیر ملکیوں کو ہے جن کو نوکری کی پیشکش ہوئی ہے۔ سرمایہ داروں، پراپرٹی مالکان ، یونیورسٹی کے طلباء اور ریٹائر حضرات پر ہوتا ہے۔ یہ دو-، تین، پانچ یا دس سال کی مدت کے لیے پوتا ہے جس کا انحصار اس پر منحصر ہے کہ ایک رہائشی کے پاس کونسا ویزا ہے۔

Source: Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button