متحدہ عرب امارات

پاکستان مخالف امریکی صدر کے بیان پر احتجاج، امریکی سفیر کو طلب کرتے ہوئے احتجاج ریکارڈ کیا گیا

خلیج اردو

دبئی: امریکی صدر جوبائیڈن کے پاکستان مخالف بیان پر پاکستان نے شدید احتجاج ریکارڈ کرادیا۔ میڈیا رپورٹس نے ذرائع کا حوالہ دے کر بتایا ہے کہ وزارت خارجہ نے اعلیٰ سطح پر احتجاج کرتے ہوئے امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کو دفتر خارجہ طلب کیا اور انھیں احتجاج مراسلہ بھی تھمایا۔

اس حوالے سے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ قائم مقام سیکرٹری خارجہ جوہر سلیم نے امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کو دفترخارجہ طلب کرکے کانگریس کی مہم کمیٹی کے استقبالیہ میں امریکی صدر کے حالیہ ریمارکس پر پاکستان کا شدید احتجاج کے دوران غیر ضروری بیان بازی پر پاکستان کی مایوسی اور تشویش سے امریکی سفیر کو آگاہ کیا گیا۔

ترجمان دفترخارجہ کے امریکی سفیر کو باور کرایا گیا کہ مطابق پاکستان ایک ذمہ دار جوہری ریاست ہے۔ جوہری پروگرام مکمل محفوظ، عالمی معیارات اور بہترین بین الاقوامی طریقہ کار کی پاسداری پر مبنی ہے۔پاکستان کے جوہری پروگرام کی شفافیت، تحفظ، قابل اعتماد کنٹرولز کو عالمی جوہری توانائی ایجنسی نے تسلیم کیا ہے۔

ترجمان کے مطابق بین الاقوامی امن و سلامتی کو حقیقی خطرہ بعض ریاستوں کی عالمی اصولوں کی خلاف ورزی سے ہے۔متواتر جوہری حادثات پر عدم محاسبہ، کلیدی جوہری ریاستوں کی اسلحے کی دوڑ علاقائی استحکام کے لیے خطرہ ہے۔

دوسری طرف بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ علاقائی، عالمی امن کے لیے پاکستان امریکہ تعلقات، قریبی تعاون برقرار رکھنا ناگزیر ہے۔

پاکستان عام طور پر امریکہ کو اپنا اتحادی سمجھتا ہے تاہم دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں اتار چڑھاؤ کوئی نئی بات نہیں۔ رواں برس یکم اپریل کو بھی حکومت کی جانب سے ڈپولمیٹک سائفر کے معاملے پر امریکہ کے   قائم مقام ڈپٹی چیف آف مشن کو دفتر خارجہ طلب کیا اوراندرونی معاملات میں مداخلت سے متعلق احتجاج ریکارڈ کرایا۔

 

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات پر بھی پاک امریکہ تعلقات میں سردمہری دیکھنے میں آئی تھی۔20 نومبر 2018 کو پاکستان کی سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کے ناظم الامور ( سفیر) پال جونز کو دفتر خارجہ طلب کرکے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے الزامات اور بے بنیاد بیانات پر احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔

 

8اپریل دو ہزار اٹھارہ کو امریکی سفارتی اہلکار کی گاڑی سے پاکستانی شہری کی ہلاکت کے معاملے پر بھی اس وقت کے مریکی سفیر ڈیوڈ ہیل کی دفتر خارجہ طلبی کی گئی تھی۔

 

2جنوری 2018 کو ایک بار پھر امریکی صدر کے ٹویٹس کے معاملے پر حکومت پاکستان نے امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل کو دفتر خارجہ بلا کر ان کو احتجاجی مراسلہ تھمایا تھا۔

 

27جنوری 2011 کو امریکی شہری ریمنڈ ڈیوس کے ہاتھوں لاہور مٰیں دو افراد کے قتل کے معاملے پر بھی پاکستان امریکہ تعلقات میں اونچ نیچ دیکھنے میں آئی تھی اور اس وقت بھی پاکستان نے امریکہ سے احتجاج ریکارڈ کروایا تھا۔

 

26 نومبر 2011 کو سلالہ چیک پوسٹ پر امریکی ڈرون حملے کے معاملے پرپاکستان کا شدید رد عمل سامنے آیا تھا۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں نہ صرف کشیدگی آئی تھی بلکہ پاکستان نے چھ ماہ تک نیٹو سپلائی بند رکھی تھی۔ امریکہ نے پاکستان سے باضابطہ معافی مانگی تھی۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button