متحدہ عرب امارات

کویڈ 19 کی وجہ سے متحدہ عرب امارات میں پاکستانی مزدور ذہنی امراض کا شکار ہونے لگے : رپورٹ

کویڈ 19 کی وجہ سے متحدہ عرب امارات میں روزگار کے لئے آئے پاکستانی باشندے تنخواہ وقت پر نہ ملنے کی وجہ سے ذہنی بیماریوں کا شکار ہونے لگے ۔ ذہنی امراض کا شکار ہونے والے زیادہ تر پاکستانی دیہاڑی دار مزورد ہیں یا ٹیکسی ڈرائیور جن کا روزگار کویڈ 19 کے سبب کرفیو کی وجہ سے خراب ہوا جو ابھی تک معمول پر نہیں آیا ۔

اوورسیز پاکستانی مزدوروں میں زیادہ تر شوگر کا مرض تشخیص ہوا ہے جو وقت کے ساتھ سنگین بیماریوں کی شکل اختیار کر رہا ہے ۔

متحدہ عرب امارات میں ہیومن ریسورسز منسٹری کے واضح احکامات کے باوجود مزدوروں کو تنخواہ وقت ہر ادا نہیں کی جاتی جس کی وجہ سے انکی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے ۔

کوہاٹ سے تعلق رکھنے والے طاہر خان کی موت اس وقت ہوئی جب وہ تین مہینوں تک اپنے کمرہ میں پڑا رہا اور کام بھی کرتا رہا جبکہ وہ سخت بیمار تھا ۔ طاہرخان کے بھائی نے خلیج ٹائم کو بتایا کہ "میرے بھائی کو علاج کی ضرورت تھی مگر ارباب کی جانب سے جاری کردہ میڈیکل انشورنس کارڈ غیر فعال تھا ۔ زیادہ پیسے نہ ہونے کی وجہ سے بڑے اسپتال نہ جا سکا اور جب بستر سے اٹھنے کے قابل نہ رہا تو اس کو اسپتال لے جایا گیا جہاں دوسرے روز ہی اسکی موت واقع ہوئی ۔ طاہر خان کے بھائی نے مذید بتایا کہ غربت کی وجہ سے وہ اپنا علاج نہ کرسکا کیونکہ وہ تنخواہ گھر بھیجتا جس سے ہمارا گھر چل رہا تھا ۔

محمد الیاس جس کی عمر پینتیس سال ہے اور نوسو درہم کی تنخواہ پر کام کرتا ہے بتاتاہے کہ اسکو فکر ہے کہ اگر میں کام نہیں کرونگا اور تنخواہ نہیں ملے گی تو گھر کا خرچہ کیسے چلے گا جبکہ وہ مسلسل بیمار رہتا ہے ۔ محمد الیاس کا کہنا تھا کہ اسے اپنی بیوی اور بچوں کی فکر ہے اس لئے اپنی صحت کی پرواہ نہیں کرتا ۔

محمد آصف جس کی عمر 25 سال ہے بتاتا ہے کہ مجھے صحت مند رہنے کے لئے اچھی غذا استعمال کرنے کی ضرورت ہے مگر گھر سے دور پردیس میں ہوں اور جتنے پیسے ہوتے ہیں گھر بھیجتا ہوں کیونکہ گھر میں میری ماں بیوی اور دو بچوں کو پیسوں کی ضرورت ہوتی ہے جسکی وجہ سے صحت مند غذا پر پیسے ضائع نہیں کرنا چاہتا ۔

جابر علی جو دوبئی میں مزدور ہے نے بتایا کہ جب تنخواہ آتی ہے تو گھر بھیج دیتا ہوں مگر جب تنخواہ نہیں آتی تو گھر سے مسلسل فون آتے ہیں کہ تنخواہ کب آئے گی جسکا میرے پاس جواب نہیں ہوتا جسکی وجہ سے ٹینشن اور ڈیپریشن کا شکار ہوجاتا ہوں ۔ جابر علی نے مزید بتایا کہ میرے کمرہ میں جتنے بھی مزدوردوست ہیں سب کے ساتھ یہی مسلہ ہوتا ہے جب تنخواہ وقت پر نہیں آتی ۔

متحدہ عرب امارات میں پاکستانی کمیونٹی کے مسائل کو اجاگر کرنے والی تنظیم کے نمائندے ان مزدوروں سے مسلسل رابطے میں رہتے ہیں مگر وسائل ناکافی ہونے کی وجہ سے ہر مزدور کی مدد کرنا ناممکن ہوتی ہے۔

 

Source : Link

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button