پاکستانی خبریںخلیجی خبریںمتحدہ عرب امارات

پاکستان کی پہلی سرٹیفائیڈ خواتین الیکٹریشنز دبئی ایکسپو 2020 میں پوری دنیا کی توجہ کا مرکز بن چکی ہیں

خلیج اردو

دبئی:ہمت اور لگن انسان کو ہر منزل تک پہنچا سکتی ہے۔پاکستان سمیت دنیا بھرمیں ایسی کئی باہمت خواتین موجود ہیں جنہوں نے اپنی مجبوریوں اور لاچاریوں کو اپنے اوپر حاوی نہیں ہونے دیا بلکہ ثابت قدمی اور عزم و حوصلے سے اپنا نام بنایا۔کچھ ایسی ہی کہانی ہے کراچی کی دو باہمت خواتین عبیرہ کامران اور زارا افشاں کی۔

سعودی عرب اور کویت کی شراکت داری سے چلنے والی پاکستان کی سب سے بڑی بجلی فراہم کرنے والی پرائیویٹ کمپنی کے الیکٹرک نے دبئی ایکسپو میں روشنی باجی پروگراممتعارف کرایا ہے۔اس پروگرام کے ذریعے عبیرہ کامران اور زارا افشاں کو پاکستانی پویلین میں ملک کی سب سے پہلی سرٹیفائیڈ خواتین الیکٹریشنز کا اعزاز دیا گیا ہے۔

کے الیکٹرک نے روشنی باجی پروگرام اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے تحت شروع کیا ہے۔اس پروگرام کا مقصد خواتین کو ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے جس کے ذریعے وہ معاشرے میں اپنی ایک پہچان بناسکیں اور انکو بااختیار بنایا جاسکے۔۔عبیرہ اور زارا نے ایک ایسے معاشرے میں اپنا مقام بنایا ہے جہاں ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق لیبر فور میں خواتین نہ ہونے کے برابر یا پھر بہت ہی کم  ہیں۔

عبیرہ اور زارا نے دبئی ایکسپو میں پاکستانی پویلین میں ویمن آف پاکستان:لیڈنگ اے چینج میں مرکزی اسٹیج سنبھالنے کی ذمہ داری سرانجام دی۔تقریبمیں گفتگو کرتے ہوئے دونوں خواتین نے اپنے منفرد اور کٹھن سفر کے بارے میں بتایا۔ دونوں خواتین نے بجلی کے محفوظ استعمال کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔ان دونوں اور انکے ساتھ کام کرنے والی دیگر خواتین نے گزشتہ ایک برس کے دوران دس ہزار سے زائد گھروں میں بجلی کا کام کیا۔

ان دونوں خواتین نے موٹر سائیکل چلانے اور خرابی کی صور میں اسکو ٹھیک کرنے کا کام بھی سیکھا جس ے انکو نقل و حرکت کرنے میں آسانی ہوئی۔عبیرہ کامران اور زارا افشاں سنگل فیز پر گھر، دفاتر اور فیکٹریوں ۔گوداموں کی وائرنگ کرنے میں مہارت رکھتی ہیں۔عبیرہ اور زارا سمیت متعدد خواتین کو کے الیکٹرک نے اپنی کمپنی میں ملازمت دی جبکہ دیگر خواتین نے اپنا کام کرنے کو ترجیح دی۔

تقریب سے خطاب میں عبیرہ کامران نے کہا کہ انہیں دبئی ایکسو کے دوران پاکستان کی نمائندگی کرنے پر فخر ہے۔روشنی باجی پروگرام سے چابت ہوتا ہے اگر خواتین کو ہمت و حوصلہ دیا جائے تو وہ بھی مردوں کے شانہ بشانہ کام کر سکتی ہیں۔

زارا افشاں نے کہا کہ یہاں تک پہنچنا ہرگز آسان نہیں تھا لیکن عزم و ہمت سے انہوں نے ثابت کیا کہ کچھ بھی ممکن نہیں۔انہوں نے کہاکہ روشنی باجی نے نا صرف انکو خودمختار بنایا بلکہ اب وہ مالی طور پر اپنے کاندان کا بوجھ اٹھا سکتی ہیں۔زارا افشاں نے کہا کہ وہ چاہتی ہیں کہ دیگر خواتین ان سے متاثر ہوکر اس راستے پر چلیں۔۔

روشنی باجی پروگرام نہ صرف قومی بلکہ بین القوامی سطح پر بھی سراہا گیا ہے۔اس پروگرام کو توانائی کے شعبے میں آسکر سمجھے جانیوالے ایس اینڈ پی گلوبل پلیٹس انرجی ایوارڈ سے نوازا گیا۔اس پروگرام میں مزید 60 خواتین تربیت حاصل کر رہی ہیں۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button