متحدہ عرب امارات

والدین ہوشیار رہیں ، بلیک میلرز 7 سال کے بچوں کو بھی نہیں چھوڑتے ، آپ کے بچے مختلف طرح کی بلیک میلنگ کا شکار ہو سکتے ہیں

خلیج اردو
20 فروری 2021
ابوظبہی : انٹرنیٹ کی مثال ایک ایسے سمندر کی سی ہے کہ جہاں اگرچہ اس شخص کیلئے بہت سے مواقع ہیں جسے تیرنا آتا ہو لیکن ساتھ میں خطرناک شارک کی مانند بلیک میلرز سے ہوشیار رہنا پڑتا ہے ۔ یہاں ملنے والے اجنبیوں پر کبھی بھی اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔ حکام نے خبردار کیا ہے کہ اب زیادہ لوگوں کی نظر ان پر ہے اور مارکیٹ میں بلیک میلرز کی نئی کھیپ آئی ہے جو بچوں اور نوجوانوں کو ٹارگٹ کرتے ہیں۔

ابوظہبی میں استعاثہ عامہ نے بتایا ہے کہ آن لائن بلیک میلنگ کا سب سے زیادہ خطرہ ان نوجوانوں میں ہے جن کی عمر سات سال سے 18 سال کے درمیان ہے۔ یہی وجہ ہے کہ والدین کو بھی چوکنا رہنا ہوگا اور اس کے خلاف عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔

پیشے سے وکیل اور قانونی امور کی ماہر ناصر ملالہ غنیم نے نوجوانوں کی آن لائن سرگرمی کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے اور ان کے اہل خانہ اور اسکول کی برادری سے درخواست کی ہے کہ وہ بچوں کو انٹرنیٹ پر محفوظ بنانے کیلئے کردار ادا کرے۔ ان کا کہنا ہے کہ والدین اور اسکولوں کی انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ بچوں کو انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے استعمال کے محفوظ طریقوں کے بارے میں تعلیم دے۔

نوجوانوں کو آن لائن ملنے والے اجنبی لوگوں کے ساتھ چیٹ کرنے سے گریز کرنا چاہئے کیونکہ اس کی وجہ سے وہ بلیک میلنگ کا شکار ہوجاتے ہیں۔ بچوں کو بھی معلوم ہونا چاہیئے کہ سوشل میڈیا کیا کرنا چاہیئے اور کیا نہیں کرنا چاہیئے اور اس حوالے سے کن چیزوں کو لوگوں کے ساتھ شیئر کرنا چاہیئے اور کن کو نہیں۔ ابوظہبی جوڈیشل ڈیپارٹمنٹ کے مطابق عام طور پر بلیک میلرز 18 سے 25 سال کے درمیان ہوتے ہیں۔ 2020 میں دارالحکومت میں 424 مشتبہ افراد نے بلیک میلنگ کے سلسلے میں مقدمات کا سامنا کیا۔

پچھلے سال جب جب کرونا وبا آئی اور مختلف پابندیوں کی وجہ سے لوگون کا ایک سیلاب سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کی طرف آمڈ آیا تو بلیک میلرز اور فراڈ کرنے والون کی تعداد بھی بڑھی ۔ ابو ظہبی میں جنوری اور اگست کے درمیان 208 آن لائن بلیک میلنگ کے مقدمات درج کیے گئے تھے۔ اور ان میں سے زیادہ تر کیسز میں متاثر ہونے والوں میں خواتین شامل تھیں ۔ ان خواتین کو جنسی اور جسمانی خطرات کا سامنا تھا۔

پولیس نے اپنی نئی آگاہی مہم میں کہا ہے کہ دھوکہ دینے والوں اور انلائن جرائم کرنے والوں کا طریقہ واردات یہ ہے کہ وہ خواتین کا اعتماد حاصل کرنے کیلئے خواتین کے جعلی اکاؤنٹس بناتی ہے ۔ یہ لوگ عام طور پر سنیپ چیٹ اور انسٹاگرام سمیت مختلف سوشل میڈیا سائٹوں پر بچوں اور نوجوانوں کی سرگرمیوں کی نگرانی کرتے ہیں ۔ پولیس نے والدین کو خبردار کیا ہے کہ انلائن دھوکہ دہی کرنے والے بچوں کے آن لائن گیمز میں گھس رہے ہیں۔ اگرچہ زیادہ تر نوجوان ان کا حدف ہوتا ہے لیکن کوئی بھی شخص ان کا شکار ہو سکتا ہے۔

گذشتہ ماہ ہی ایک عدالتی کیس میں ابو ظہبی کی عدالت نے ایک عرب نوجوان 750 ہزار درہم بطور ہرجانہ ایک خاتون کو دینے کا حکم سنایا ہے ۔ ان نے پہلے اس کا سوشل میڈیا پر پھیچا کیا اور اس کا اعتماد حاصل کرکے اس سے نجی تصویریں حاصل کیں اور پھر اسے دھمکی دی کہ وہ یہ تصویریں شائع کر دے گا اگر اس نے مطالبات پورے نہیں کیے۔ متائثرہ خاتون نے اسے 700 ہزار درہم ادا کیے ۔ عدالت نے لوٹی گئی رقم کے ساتھ ساتھ خاتون کی تکلیف کا ازالہ کرنے کیلئے اس رقم کی ادائیگی کا حکم دیا ہے۔

پولیس نے کہا ہے کہ بلیک میلنگ کی کوئی بھی صورت حال ہو تو اس کی اطلاع پولیس کو دیں ۔ بلیک میلر کے ہاتھوں بلیک میل ہوتے رہنے سے نجات کا واحد راستہ قانون کی مدد ہے۔

ابوظبہی میں ایک وکیل جو مجرمانہ کیسز سے نمٹتا ہے ، کا کہنا ہے کہ بلیک میلنگ کے شکار افراد کو فوری طور پر اس معاملے کی اطلاع پولیس کو دینی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ انلائن فراڈ کرنے یا بلیک میل کرنے والوں کی اطلاع پولیس کو نہ دینے اور ان کے ہاتھوں بلیک میل ہوتے رہنے سے صورت حال اور بھی خراب ہوتی ہے ۔ اس سے خطرات میں مزید اضافے کا راستہ نکلے گا کیونکہ یہ لوگ لالچی ہیں اور وہ متاثرہ افراد کی کمزوری سے فائدہ اٹھانا بند نہیں کریں گے۔

لازمی نہیں کہ بلیک میلنگ کرنے والا ایک اجنبی ہو ۔ بلیک میلنگ ہمیشہ اجنبیوں کے مابین نہیں ہوتی ہے۔ ایسا بھی ممکن ہے کہ سابق دوست یا محبت کرنے والے بھی بلیک میلر ہوسکتے ہیں جو آپ کی نجی کمزوریوں سے فائدہ اٹھاتے رہیں گے۔

شارجہ میں ایک پولیس نے عہدیدار نے بتایا ہے کہ ایسے کیسز بھی سامنے آچکے ہیں جب ایک بدسلوکی کرنے والے کو دوستی بنانے اور اپنے ہدف کا اعتماد حاصل کرنے میں ایک سال سے زیادہ کا عرصہ لگ گیا تھا اور جب متائثرہ فریق دوستی کرنے پر راضی ہوا تو بلیک میلر نے اسے ہراساں کرنا شروع ہوگیا۔ پھر انہیں ان کی نجی تصاویر سے متعلق دھمکیاں جاری کیں اور رقم روکنے کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے بتایا کہ ان معاملات سے پھیچا چڑانے کیلئے لوگ اپنی جان بھی لیتے ہیں۔

پولیس عہدیدار نے مزید بتایا کہ حالیہ برسوں کے اعدادوشمار کی بنیاد پر شارجہ میں انٹرنیٹ کے ہر 100 میں سے ایک صارف سائبر بلیک میلنگ کا شکار ہوسکتا ہے۔ اس طرح کے معاملات میں بلیک میلرز کا مقصد ہمیشہ متاثرہ افراد کو انتہائی شرمندہ اور شرمسار کرانا ہے۔

بلیک میلنگ کا نشانہ بننے والے کچھ افراد مجرمان کی اطلاع پولیس یا متعلقہ حکام کو دینے سے گریز کرتے ہیں ، کیونکہ انہیں خوف ہے کہ انہیں اپنے کیے ہوئے غلط کارروئیوں کے بدلے قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔ ابوظہبی کے چیف پراسیکیوٹر عبد اللہ حماد المنصوری نے اپنے حالیہ میڈیا گفتگو میں کہا ہے کہ ایے کیسز بھی ہیں جب بعض اوقات بلیک میلرز متاثرین پر حملہ کرنے یا ان سے رقم وصول کرنے کا باعث بنتے ہیں۔

ان خدشات کو دور کرنے کیلئے حکام نے عوام کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ان کے معلومات طکو ہمیشہ صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔ اور کسی بھی طرح سے انہیں شرمندہ نہیں کیا جائے گا اور ان کی عزت نفس کا خیال رکھا جائے گا۔

شارجہ میں ، پولیس نے ایک خصوصی ای میل مختص کی ہے جہاں متاثرہ افراد جرم کی اطلاع دے سکتے ہیں۔ متائثرہ افراد [email protected] پر ای میل بھجوا سکتے ہیں ۔ وہ 065943228 پر بھی کال کرکے بھی اپنی پریشانی حل کرسکتے ہیں۔ "شارجہ پولیس کے میڈیا اور تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر کرنل عارف حسن حبیب نے عوام کو یقین دلایا ہے کہ قانونی ماہرین اور سائبر کرائمز کو ڈیل کرنے والوں کی جانب سے کافی رازداری سے کام ہوتا ہے۔

متحدہ عرب امارات کے آن لائن قانون کے مطابق لوگوں کو بلیک میل کرنے کا الزام ثابت ہونے پر 250 ہزار سے 500 ہزار تک کا جرمانہ ہو سکتا ہے ۔ اس کے علاوہ انہیں 2 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

سائبر کریمنل مختلف طریقوں کا استعمال کرکے انٹرنیٹ پر اپنے حدف کا نشانہ بنا سکتے ہیں۔
ایک شارجہ پولیس کیس میں ایک فراڈ کرنے والے نے خاتون کو بتایا تھا کہ وہ مختلف جڑی بوٹیوں کا استعمال کرکے مختلف بیماریوں کا علاج کر سکتے ہیں۔
متائثرہ خاتون کے مطابق ان کے کولیگ نے انہیں ایک شخص سے متعارف کیا اور وہ ان کے ساتھ فون پر اپنا تعلق بنا گیا اور اس نے بتایا کہ وہ جسم کے مختلف درد کا علاج کر سکتا ہے۔ اس نے پھر اسے 10 ہزار درہم کی پیشگی ادائگی اور اپنے تصویر بھجوانے کا کہنا ۔

واٹس اپ پر اس شخص نے خاتون سے کہا کہ وہ اپنے برہنہ تصاویر بھجوائیں تاکہ وہ معلوم کر سکے کہ درد کہاں ہے ۔ اس نے علاج کیلئے مزید رقم کا مطالبہ کیا ۔ خاتون نے اس ہزار درہم اور اپنے تصاویر بھیجیں لیکن وہ مزید کا مطالبہ کرتا رہا ۔ جب خاتون نے مزید رقم دینے سے انکار کیا تو اس شخص نے اسے دھمکی دی کہ وہ اس کی تصویریں فیس بک پر اپلوڈ کرے گا۔ خاتون نے پولیس کو بتانے کا فیصلہ کیا جس نے تحقیقات کا آغاز کیا اور بلیک میلرط کو گرفتار کرایا۔

Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button