متحدہ عرب امارات

دبئی: ہوٹل کے مالک پر جعلی طریقے سے ملازمین کی تنخواہیں کم کرنے کا الزام، مقدمہ درج

23 جنوری کو الرافع تھانے میں درج کیے گئے کیس پر عدالت میں کاروائی کا آغاز

 

تفصیلات کے مطابق دبئی کی ابتدائی عدالت یا سیشن کورٹ میں دبئی کے ایک ہوٹل مالک کے خلاف مقدمہ کا آغاز ہوگیا ہے۔ ہوٹل مالک پر مبینہ طور پر 2ملازمین کے لیبر کنٹریکٹس میں تبدیلی اور انکے جعلی دستخط کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

عدالت کو بتایا گیا کہ ہوٹل مالک نے درج بالا جعلی طریقہ اختیار کرتے ہوئے دو ملازمین کی تنخواہوں میں کمی کی ہے۔ دونوں ملازمین کی تنخواہیں بلترتیب 14000 درہم اور 5700 درہم تھی جنہیں جعلی طریقے سے کم کر کے 1 ہزار درہم کیا گیا ہے۔

ہوٹل مالک نے مبینہ طور پر تاشیل کے دفتر سے تصدیق کے لیے ملازمین کے جعلی کنٹریکٹ کی کاپیوں کا استعمال کیا تاکہ انہیں وزارت ہیومن ریسورس کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کر سکے ۔

یہ مقدمہ 23 جنوری 2020 کا ہے، جب متاثرہ ملازمین کی جانب سے الرافع پولیس تھانے میں رپورٹ درج کروائی گئی تھی۔

پہلا شکایت کنندہ، جو کے ایک عرب ہے اور ہوٹل میں سٹاف کا انچارج تھا، نے بتایا کہ ” میں یہاں پر 2017 سے کام کر رہا ہوں، پچھلی خاتون مالک مجھے 5700 درہم تنخواہ دے رہی تھی۔ 2019 میں مبینہ ملزم ہوٹل کا مالک بنا۔ جنوری 2020 میں مالک نے مجھے بتایا کہ وہ کمائی کم ہونے کی وجہ سے میری تنخواہ کم کر کے 3 ہزار درہم کر دے گا”۔

شکایت کنندہ کا مزید کہنا تھا کہ مجھے تنخواہ کے کم کیے جانے پر کوئی اعتراض نہیں تھا، "ہم دونوں تاشیل دفتر گئے اور 3 ہزار تنخواہ کے ساتھ کنٹریکٹ اپڈیٹ کر دیا اور میں نے نئے کنٹریکٹ ہر آن لائن سائن بھی کر دیا”۔

تاہم جب میں نے فروری میں اپنی تنخواہ وصول کی تو وہ 1000 درہم تھی۔  جس پر میں تاشیل آفس سے ملازمت کا کنٹریکٹ دیکھا تو اس پر تنخواہ 1000 درہم تھی۔ شکایت کنندہ نے تفشیشی کو بتایا کہ اس پر اس نے پولیس کے پاس ہوٹل مالک کے خلاف شکایت درج کراوادی۔

دوسرے شکایت کنندہ نے تفشیشی کو بتایا کہ بطور ہوٹل مینیجر کام کر رہا تھا۔ اور اس کی تنخواہ 14000 درہم طے پائی تھی۔ اگست 2019 میں ہوٹل کی ملکیت تبدیل ہونے کے بعد میں اپنے نئے باس سے میرے ملازمت کے کنٹریکٹ کو ختم کرنے کا کہا اور اسے کہا کہ اس کے واجبات ادا کر دے۔

تاہم جب اس کی تںخواہ آئی تو وہ یہ جان کر حیران رہ گیا کہ اس کی تنخواہ کم کرکے 1000 درہم کر دی گئی ہے۔ سب سے حیران کن بات یہ تھی کہ میرے نئے کنٹریکٹ پر میرے الیکٹرونک دستخط موجود تھے جو میں نے نہیں کیے تھے۔

تاشیل آفس کے ایک ملازم نے عدالت کو بتایا کہ ” ہوٹل مالک اس کے پاس آیا اور اسے بتایا کہ وہ نئے کنٹیکٹ کی دونوں کاپیاں دونوں ملازمین سے دستخط کروا لایا ہے۔ ہوٹل مالک کی اس تصدیق کے بعد نئے کنٹریکٹس مکمل ہوگئے اور موہری سسٹم میں تنخواہیں جاری ہو گئیں”۔

تاہم عدالت نے مقدمے کی سماعت 11 اگست تک ملتوی کردی۔

Source: Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button