متحدہ عرب امارات

کیا کرایے داری معاہدہ وقت سے پہلے ختم کرنے پر مجھے اپنی ادا کردہ رقم واپس مل سکتی ہے؟

خلیج اردو
12 ستمبر 2021
دبئی : کسی بھی ملک میں کرایہ داری ایک اہم شعبہ ہے جس سے جہاں لاکھوں افراد کا روزگار جرا ہے وہاں مسافروں کو رہنے کیلئے جگہ کی فراہمی میں آسانی رہتے ہیں۔ ایک صارف نے خلیج ٹائمز سے اس حوالے سے ایک سوال پوچھا ہے جس کا جواب ہمارے قارئین کیلئے پر مفید ہو سکتا ہے۔

سوال : میں سالانہ معاہدے پر شارجہ میں ایک ہوٹل کے اپارٹمنٹ میں کرایے پر رہ رہا تھا۔ میں نہ سال بھر کا رینٹ ایڈوانس میں ادا کیا تھا۔ ہم دونوں کے درمیان اتفاق ہوا تھا کہ اگر میں سال بھر کمرے میں نہیں رہونگا تو مجھے باقی ماندہ رقم واپس ملے گی۔ مجھے ابھی بھی 7800 درہم ملنے ہیں ۔ مجھے بتائیے کہ یہ رقم مجھے کیسے ملے گی۔

جواب : آپ کے سوالات کو دیکھتے ہوئے ہم سمجھتے ہیں کہ آپ شارجہ میں کرائے پر ہوٹل کے اپارٹمنٹ میں رہائش پذیر تھے ۔ یہاں شارجہ میں کرایے داری سے متعلق قانون نمبر 2 اور شارجہ کے 2010 کے ایگزیکٹو کونسل نمبر 2 کا اطلاق ہوتا ہے۔

قانون کے مطابق شارجہ میں کرایہ دار مالک مکان کے ساتھ کرایہ کا معاہدہ ختم نہیں کر سکتا اور کرایہ داری کا معاہدہ معاہدے کی مدت کے اختتام تک جاری رہے گا۔ کرایہ دار کی طرف سے معاہدہ جلد ختم ہونے کی صورت میں وہ مکان مالک کو معاوضہ دینے کا پابند ہے۔

شارجہ کے آرٹیکل نمبر22 کی تفصیلات درج ذیل ہیں۔

1. اگر لیز ایک مقررہ مدت کیلئے ہے تو کرایہ دار اپنی مدت ختم ہونے سے پہلے اس طرح کے لیز کو ختم کرنے کیلئے کہہ سکتا ہے اگر کرایہ دار کیلئے ایسے حالات پیدا ہو جائے کہ اس پر عمل درآمد نہیں ہوسکتا۔

2. ایسی صورت میں اگر ناگفتہ بہہ صورت حال ہو تو مکان مالک کو تیس فیصد کرایے کا ادا کیا جائے گا۔ یا اگر دونوں فریقین اس کے علاوہ کسی اور حد پر راضی ہوتے ہیں۔

3. ایسی صورت میں جب کمک از کم فیس کرایہ دار نہ ادا نہ کی ہو یا جرمانہ ادا نہ کیا ہو تو رقم واپسی کیلئے کرایہ دار کو کوئی بھی رقم یا اگلے تاریخوں میں چیک نہیں دیئے جا سکتے۔

4. اگر معاہدے کی تنسیخ کیلئے کرایہ دار نے کہا ہے تو کرایہ دار پابند نہیں ہوگا کہ وہ بقایا جاتا ادا کرے۔ اگر یہ انسانی بنیادوں پر معاملہ ہے تو اسے ضروری یقینی دہانی اور سیکورٹی دی جائے گی۔

5. ایسے صورت میں جب معاہدہ ختم کیا جارہا ہو تو قصوروار کیلئے لازمی ہے کہ وہ مکمل رقم ادا کرے۔

6. اس قانون کے اجراء سے قبل کے معاملات یا تب تک کیے گئے معاہدوں کو پرانے قانون کے مطابق دیکھا جائے گا۔

اس مذکورہ بالا قانون کے مطابق اگر آپ یا آپ کا کرایہ دار اس بات پر راضی ہوئے ہیں کہ معاہدہ ختم ہونے کی صورت میں آپ کو رقم واپس کی جائے گی تو آپ اس کیلئے رقم واپسی کی جائے گی۔ اگر یہ معاہدہ تحریر شدہ نہیں ہے تو آپ کو اس کیلئے انہیں مکمل طور پر رقم چھوڑنی ہوگی۔ ایسی صورت میں یہ رقم قابل واپسی نہیں ہوگی۔

Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button