متحدہ عرب امارات

شیخ حمدان نے کمپنیوں کی جانب سے کارپوریٹ سماجی ذمہ داریوں کی حوصلہ افزائی کرنے والی پالیسی کی منظوری دیدی

خلیج اردو 07 دسمبر 2021
دبئی : دبئی کے ولی عہد شہزادے شیخ حمدان بن محمد بن راشد المکتوم جو دبئی ایگزیکٹیو کونسل کے چیئرمین بھی ہے، نے ایک ایسی پالیسی کی منظوری دی ہے جو کمپنیوں کو کارپوریٹ سماجی ذمہ داری نبھانے کی حوصلہ افزائی کرے گی۔

دبئی ایکسپو 2020 میں ہونے والے اجلاس کی صدارت شیخ حمدان نے کی۔ایگزیکٹو کونسل نے ایسی پالیسی کی منظوری دی جو کمپنیوں کو کارپوریٹ سماجی ذمہ داریاں نبھانے پر ان کی حوصلہ افزائی کرے گی۔

اجلاس میں یو اے ای کے نائب وزیر اعظم اور دبئی کے نائب حکمران اور وزیر خزانہ شیخ مکتوم بن محمد بن راشد المکتوم بھی موجود تھے۔

دبئی کے ولی عہد نے کہا کہ مقامی کمپنیوں اور نجی شعبے کی جانب سے سماجی ذمہ داری کے حوالے سے گہری کمٹمنٹ کا مظاہرہ شیخ محمد بن راشد المکتوم کے وژن کی عکاسی کرتا ہے تاکہ نجی، سرکاری اور غیر منافع بخش شعبوں کے درمیان شراکت داری کو فروغ دیا جا سکے۔

سماجی ذمہ داری کا تصور کمیونٹی کی خوشحالی اور خوشی کو بڑھانے کے لیے کمپنیوں کے عزم کی نمائندگی کرتا ہے۔ پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ مضبوط شراکت داری ہمارے ترقیاتی سفر میں ایک اسٹریٹجک پارٹنر ہے جو ترقیاتی منصوبوں کو تیز کرنے کے لیے بہت ضروری ہے۔

شیخ حمدان نے کہا کہ نجی شعبے کے بہت سے اداروں نے گزشتہ برسوں میں یہ ثابت کیا ہے کہ وہ معاشرے کے حوالے سے ذمہ دار ہیں اور اپنی سماجی ذمہ داریاں نبھانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ تازہ ترین مثال نجی شعبے اور دبئی حکومت کے درمیان کرونا وباء کے وقت بے مثال تعاون ہے۔ نجی شعبے نے معاشرے سے یک جہتی کے حوالے سے 356 ملین سے زیادہ کا حصہ دیا ہے۔

نئی متعارف کرائی گئی کارپوریٹ سماجی ذمہ داری کی پالیسی سماجی اور اقتصادی ترقی میں کمپنیوں اور نجی اداروں کے کردار کو بڑھانے اور نجی کمپنیوں کو کمیونٹی میں حصہ ڈالنے کی ترغیب دینے کی کوشش کرتی ہے۔ پالیسی ان کے منصوبوں اور شراکت کو حکومت کی طرف سے مقرر کردہ ترجیحات کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کی بھی کوشش کرتی ہے۔

مذکورہ پالیسی کی تیاری میں کمیونٹی ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو انگیج رکھا۔ اس حوالے سے سرکاری ، نجی اور غیر منافع بخش تنظیموں کے ساتھ مذاکرات ہوئے جس کے نتیجے میں یہ ممکن بنایا گیا کہ کمپنیوں کے توقعات کو بھی دیکھا جا سکے۔

Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button