
متحدہ عرب امارات میں روزگارکی غرض سے 15 لاکھ سے زائد پاکستانی مقیم ہیں۔ جو کثیر زر مبادل کی صورت میں سالانہ اربوں روپے کی رقوم پاکستان بھجوا کر ملکی معیشت کو بھی بڑا سہارا دے رہے ہیں۔ سال 2020ء امارات میں مقیم پاکستانیوں کے لیے ایک مشکلات سے بھرا سال تھا، جس کی وجہ کورونا کی وبا اور پھر لاک ڈاؤن کے نتیجے میں ملازمتوں سے محرومی اور معاشی پریشانی تھی۔
کورونا وبا کے دوران ہزاروں پاکستانی نوکریوں سے ہاتھ دھو نے کے باعث اپنے ملک واپس لوٹنے کے لیے مجبور ہو گئے تھے، تاہم محدود پروازوں کے باعث ان کی وطن واپسی ایک مشکل مرحلہ تھا، جسے دُبئی میں قائم پاکستانی قونصل خانے نے بہترین انداز سے نبھایا ہے۔ چیئرمین کشمیر کمیٹی شہریار خان آفریدی جو ان دنوں امارات کے دورے پر ہیں۔
انہوں نے دُبئی میں واقع پاکستانی قونصلیٹ کا بھی دورہ کیا ہے، جس دوران انہوں نے سفارتی عملے سے ملاقاتیں کی۔
شہریار خان آفریدی نے بتایا کہ دبئی میں قائم پاکستانی قونصل خانے نے کورونا پھیلنے کے بعد سے 61 ہزار پاکستانیوں کو عرب امارات سے وطن واپس آنے میں مدد کی ہے۔ ان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی کمیونٹی کے مسائل کے حل کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ دبئی میں پاکستانی قونصل خانے نے وبا کے دوران خصوصی پروازوں کا بندوبست کیا، پاکستانیوں کی مدد کر کے مثالی کردار ادا کیا ہے۔
دبئی میں پاکستانی قونصل جنرل احمد امجد علی نے کمیونٹی کی فلاح و بہبود کی غرض سے کیے گئے اقدامات سے چیئرمین کشمیر کمیٹی شہریار خان آفریدی کو آگاہ کیا۔شہریار خان آفریدی نے دبئی میں پاکستانی قونصل خانے میں متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانیوں سے ملاقات بھی کی ہے۔ انہوں نے اماراتی وزیر برائے ثقافت اور سماجی ترقی شیخ نہیان بن مبارک النہیان سے بھی ملاقات کی۔
ملاقات کے دوران شہریار آفریدی نے اماراتی وزیر شیخ نہیان بن مبارک النہیان سے پاکستانی کمیونٹی کو درپیش مسائل کے حل میں اپنا کردار ادا کرنے کی گزارش کی۔واضح رہے کہ سعودی عرب کے بعد پاکستانی تارکین وطن کی سب سے بڑی تعداد امارات میں مقیم ہے ۔جس کے باعث سعودیہ کے بعدیو اے ای سے سب سے زیادہ ترسیلات زر پاکستان کو موصول ہوتی ہیں۔