متحدہ عرب امارات

اماراتی حکومت نے مشکلات میں گھرے اسلامی ملک کی حمایت کا اعلان کر دیا

ابوظبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زاید نے لبنان کے نامزد وزیر اعظم سعد الحریری سے ملاقات میں کہا کہ یو اے ای لبنان کی حمایت کرتا

متحدہ عرب امارات اسلامی دُنیا کے نمایاں ممالک میں شامل ہے۔ اماراتی حکام اسلامی اخوت کے جذبے سے سرشار ہیں اور وقتاً فوقتاً اسلامی ممالک کی معاشی اور سفارتی محاذوں پر امداد کرتے رہتے ہیں۔ اماراتی قیادت نے خانہ جنگی،دہشت گردی اور خراب معاشی صورت حال کے شکار اسلامی ملک لبنان کے لیے نیک جذبات کا اظہار کیا ہے۔

العربیہ نیوز کے مطابق امارات نے لبنان کی مکمل حمایت کرتے وہاں نئی حکومت کی جلد تشکیل کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ یہ بات ابوظبی کے ولی عہد اور اماراتی مسلح افواج کے ڈپٹی کمانڈر نے جمعہ کے روز لبنان کے نامزد وزیر اعظم سعد الحریری سے جمعہ کو ایک ملاقات کے بعد کہی۔یو اے ای کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ”وام“ کے مطابق دونوں راہنماوٴں نے لبنان کی تازہ صورت حال اور وہاں نئی حکومت کی تشکیل سے متعلق کی جانے والی کوششوں کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔

شیخ محمد بن زاید نے متحدہ عرب امارات کی لبنانی عوام اور ان کی اپنے ملک میں اتحاد، استحکام اور ترقی سے متعلق امنگوں کی تائید کی۔ملک میں پندرہ سال (1975-1990) جاری رہنے والی خانہ جنگی کے بعد لبنان اس وقت بدترین معاشی بحران اور ملک گیر احتجاج کے دور سے گذر رہا ہے۔ لبنان میں کرنسی کی قدر میں روز بروز گراوٹ کی وجہ سے افراط زر اور مہنگائی کی شرح آسمان سے باتیں کر رہی ہے۔

بینکوں کا نظام مفلوج ہو کر رہ گیا ہے اور لبنان کی نصف آبادی غربت کی دلدل میں پھنسی ہوئی ہے۔لبنان کے باہم سیاستدان اس ساری صورت حال میں اب بھی کسی نئی حکومت کی تشکیل پر متفق نہیں ہو پا رہے ہیں جس کی وجہ سے ملک کو امداد دینے والے ادارے ناراضی کے ساتھ ملک میں معاشرتی تباہی کی وارننگز جاری کر رہے ہیں۔سعد الحریری کو گذشتہ برس اکتوبر میں نئی حکومت بنانے کا فریضہ سونپا گیا تھا لیکن وہ ابھی تمام جماعتوں بشمول طاقتور شیعہ ملیشیا حزب اللہ کے ساتھ کابینہ کی وزارتوں کی تقسیم کے کسی فارمولے پر پہنچنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔

اماراتی راہنما نے لبنان کے لیے پرخلوص تمناوٴں کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ وقت جلد آئے جب ملک میں قومی مفاہمت کامیاب ہو تاکہ قومی ترجیحات کے مطابق عوام کو درپیش چیلنجز کا حل تلاش کیا جا سکے۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button