متحدہ عرب امارات

آپ کی تنخواہ میں کمی کے حوالے سے آجر کے پاس قانونی طور پر کیا اختیار ہے؟ کیا آپ کو انکار کا حق ہے؟

خلیج اردو
02 جنوری 2021
دبئی : کورونا وائرس کی وجہ سے جہاں عالمی سطح پر معیشت پر برا اثر پڑا وہاں مختلف کمپنیوں نے ملازمین کی تنخواہیں میں کمی کر دی ۔ ایسے میں ایک ملازم نے سوال پوچھا ہے جس کا جواب ہمارے پڑھنے والوں کیلئے مفید ہو سکتا ہے۔

سوال : ابوظہبی میں میرے آجر نے مجھ سے کہا ہے کہ تین ماہ کی تنخواہ میں کٹوتی پر رضامندی اختیار کروں ۔ ایسے میں جب جنوری سے مارچ میں تنخواہ کا دوبارہ جائزہ لیا جاتا ہے ، ہمارے آجر نے کہا ہے کہ ہم جنوری سے مارچ تک تنخواہوں میں کٹوتی کا فیصلہ قبول کریں اور اس سال تنخواہ میں مزید کوئی اضافہ بھی نہیں ہوگا۔ ایسی صورت میں مجھے کیا کرنا چاہیئے اور کیا یہ قانونی ہے ؟ اگر میں معاہدے پر دستخط نہیں کرتا تو کیا میری خاموشی کو رضامندی سمجھ کر یہ قبول ہو جائے گا؟

جواب: آپ کے سوالات کے مطابق ہم فرض کرتے ہیں کہ آپ ابو ظہبی میں واقع ایک کمپنی میں ملازم ہیں اور آپ کا آجر مالی اور معاشی حوالے سے وبائی مرض کورونا سے متاثر ہے۔ ایسے میں وزارت انسانی وسائل اور امارتائزیشن نےکورونا وائرس پھیلنے پر قابو پانے کے احتیاطی اقدامات کے اطلاق کے دوران نجی شعبے کے قیام میں روزگار استحکام سے متعلق 2020 کا وزارتی قرارداد نمبر (279) جاری کیا تھا ، آپ کے کیس میں اس کا اطلاق ہوگا۔

یہ بالکل قانونی ہے اور متحدہ عرب امارات میں کوئی بھی آجر 2020 کی وزارتی قرارداد نمبر 279 کی دفعات کا اطلاق کرسکتا ہے اگر وہ وبائی مرض کورونا سے مالی یا معاشی طور پر متاثر ہوا ہے ا۔ ایسا آجر ملازم کے ساتھ اتفاق رائے کے مطابق اپنے ملازمین کی تنخواہ میں کمی کرسکتا ہے۔ یہ 2020 کے وزارتی قرارداد نمبر 279 کے آرٹیکل 2 (4) اور (5) کے عین مطابق ہے

آپ نے جنوری تا مارچ 2021 کی مدت کیلئے اپنی تنخواہ میں کمی پر اتفاق کرتے ہوئے عارضی طور پر تنخواہوں میں کٹوتی پر دستخط کیے ہیں اور یہ 2020 کی وزارتی قرارداد نمبر 279 کے آرٹیکل 5 (1) کے مطابق ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ ہہ کمپنی جو مذکورہ مدت کے دوران غیر ملکی ملازم کی تنخواہ میں عارضی طور پر کم کرنا چاہتی ہیں وہ درج ذیل اقدامات کریں گی۔

دونوں فریقین کی باہمی رضامندی سے اس قرارداد کے ساتھ منسلک ٹیمپلیٹ کے مطابق یہ معاہدہ اپنے ٹرم پر اختتام پزیر ہوگا یا پھر جب یہ قرارداد اپنی معیاد کھو دے گا ۔ دونون میں جو پہلے ہوا اسے کا اطلاق ہوگا۔ ایسا بھی ممکن ہے کہ وزارت انسانی وسائل کی منظوری یا دونوں فریقین کے باہمی اتفاق سے بھی تنخواہون میں مستقل طور پر کٹوتی کا فیصلہ بھی کیا جا سکتا ہے۔

یہ 2020 کی وزارتی قرارداد نمبر 279 کے آرٹیکل 6 کے مطابق ہے۔ مذکورہ بالا دفعات قانون کے نفاذ کے ساتھ ہی ہیں کیونکہ ابھی تک وزارت انسانی وسائل نے اسے واپس نہیں لیا ہے۔ تاہم اگر آُ کا آجر مارچ کے بعد اپریل میں بھی اسی کا سلہسلہ جاری رکھنا چاہتا ہے تو آپ کو اتفاق رائے کی ضرورت نہیں ۔ا

گر آپ مستقبل میں غیر متعینہ مدت کیلئے تنخواہ میں کمی بارے تحریری طور پر اتفاق نہیں کرتے ہیں تو یہ نہیں سمجھا جائے گا کہ آپ نے آجر کے ساتھ تنخواہوں میں کمی پر رضامندی ظاہر کی ہے اور ایسے مین آپ کی خاموشی کو رضامندی نہیں سمجھا جائے گا۔
وزارت انسنای وسائل صرف اس صورت میں تنخواہوں میں کمی کو قبول کرتی ہے جب آجر اور ملازم دونوں ملازمین کی تنخواہ میں مستقل یا عارضی طور کمی کیلئے کسی معاہدے پر دستخط کریں بصورت دیگر یہ غیر قانونی ہوگا۔

Source : Khaleej Times

 

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button