متحدہ عرب امارات

کسی بھی ٹریفک حادثے کے بعد ملوث شخص اگر گاڑی نہیں روکتا تو اسے 20 ہزار درہم کا جرمانہ ادا کرنا ہوگا، ڈرائیور کو پولیس سے رابطہ کرکے واقعہ کی اطلاع دینی ہوگی

خلیج اردو

دبئی: متحدہ عرب امارات کے استعاثہ عامہ نے متنبہ کیا ہے کہ ٹریفک حادثے کے بعد اپنی گاڑی کو روکنے میں ناکام رہنے والے ڈرائیوروں کو یا تو قید یا کم از کم 20,000 درہم جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔ ڈرائیوروں کو ہٹ اینڈ رن کے سنگین جرم کے بارے میں آگاہی کیلئے حکام مختلف پلیٹ فارمز پر بار بار ٹریفک مہم چلاتے رہے ہیں ۔

 

ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں اتھارٹی نے پوسٹ میں کہا ہے کہ قانون کے مطابق حادثے کی صورت میں گاڑی کو روک کر متعلقہ حکام کو فوری طور پر اطلاع دینا لازمی ہے۔جو کوئی بھی ٹریفک حادثے میں کسی قابل قبول عذر کے بغیر روکنے میں ناکام رہا تو اسے قید یا کم ازکم 20,000 درہم جرمانہ کیا جائے گا۔ ۔

 

ٹریفک سے متعلق وفاقی قانون نمبر 21 آف 1995 کے آرٹیکل 49، شق 5 میں حادثے کی صورت میں چار مراحل پر عمل کرنا لازم ہے جو مندرجہ ذیل ہے۔

حادثے کی صورت میں فوری طور پر متعلقہ اتھارٹی کو الرٹ کریں:

 

ٹریفک حادثے کی اطلاع 901 پر یا پولیس ایپ کے ذریعے دیں۔ شدید چوٹ کی صورت میں آپ کو ایمبولینس کو کال کرنے کے لیے 999 ڈائل کرنا ہوگا جبکہ پولیس ایپ کے ذریعے معمولی حادثات کی اطلاع دی جا سکتی ہے۔

 

اطلاع کے بعد درج کی گئی پولیس رپورٹ حاصل کریں:

 

ھادثے کی صورت میں معلوم کرنے کے لیے سب سے اہم دستاویز پولیس رپورٹ ہے۔ اس کے بغیر آپ اپنے آپ کو قانونی اور مالی دونوں لحاظ سے سنگین پریشانی کا سامنا کر سکتے ہیں۔ پولیس رپورٹ کے بغیر کسی بھی قسم کی گاڑی کی مرمت مرمت کرنا غیر قانونی ہے۔ دبئی پولیس ایپ کے ذریعے رپورٹ ہونے والے حادثات کے لیے حادثے کی رپورٹس ایپ پر کارروائی مکمل کرنے کے 24 گھنٹوں کے اندر ایس ایم ایس کے ذریعے تمام فریقین کو بھیجی جاتی ہیں۔

 

. انشورنس فرم سے رابطہ کریں:

جتنی جلدی ممکن ہو اپنی گاڑی کی انشورنس کمپنی سے رابطہ کریں اور انہیں بتائیں کہ آپ سڑک حادثے میں ملوث ہیں۔ یقینی بنائیں کہ حادثے سے متعلق تمام دستاویزات دستیاب ہیں۔

 

اگر گاڑی کو شدید نقصان پہنچا ہے تو مدد طلب کریں:

حادثے کے وقت اگر آپ کی گاڑی کو کافی نقصان پہنچا ہے اور گاڑی چلانا غیر محفوظ ہے تو آپ کی انشورنس پروائیڈر عام طور پر ایک ریکوری ٹرک بھیجنے کا پابند ہو گا تاکہ آپ کی گاڑی کو قریب ترین تصدیق شدہ گیراج تک لے جا سکے۔

Source: Khaleej times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button