خلیجی خبریںمتحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات کے تارکین وطن، کرنسی کی ترسیل کے لیے تیار ہو جائیں: ہندوستانی، پاکستانی روپیہ 2022 کا آغاز کمزور مگر فلپائنی پیسو مضبوط ریکارڈ ہوا

خلیج اردو: گزشتہ کئی دنوں سے متحدہ عرب امارات میں ترسیلات زرمیں اضافہ دیکھا جا رہا تھا کیونکہ خاص طورپرجنوبی ایشیائی کرنسیوں نےاپنی قدر کھو دی اور پچھلے مہینے کی ترسیلات زر کے لیے فائدہ مند شرحیں ریکارڈ کیں۔

اندازوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ آنے والے ہفتوں میں ہندوستانی روپیہ اور پاکستانی روپیہ مزید کمزور ہوتا جا رہا ہے، جبکہ فلپائنی پیسو مضبوط ہوتا ہوا نظر آرہا ہے۔

جب گھر پیسے بھیجنے کی بات آتی ہے، تو یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ کیا یہ رقم بھیجنے کا بہترین وقت ہے۔ یہ سمجھنے کے لیے سب سے پہلے یہ معلوم کرنا چاہیے کہ آیا آپ کی کرنسی گھربھیجنے والے دنوں میں بڑھنے یا گرنے کی توقع ہے۔

یہاں اس بات کا تجزیہ کیا گیا ہے کہ آنے والے ہفتوں اور مہینوں میں مذکورہ کرنسیاں کیسی کارکردگی دکھائینگی اور ان کی کیسی کارکردگی کی توقع ہے-

جنوری کے آخر تک ہندوستانی روپے کی قدر میں سب سے زیادہ کمی ہوگی۔
ہندوستانی روپیہ (INR) کے ساتھ اس وقت متحدہ عرب امارات کا درہم 20.1 پر ہے، ہندوستانی روپیہ آخری مرتبہ امریکی ڈالر کے مقابلے 74.7 پر مضبوط ہوا۔
منگل کے روز ہندوستانی روپیہ کی قدر میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں 12 پیسے کا اضافہ ہوا، ایک ہفتے بعد جب ہندوستانی روپے کی شرح تبادلہ جون 2020 کے بعد پہلی بار 76-فی امریکی-ڈالر کے مقابلے 76.25 پر مستحکم ہوئی۔

تحقیق کے مطابق، ہندوستانی روپیہ کے اگلے مہینے کے وسط تک متحدہ عرب امارات کے درہم کے مقابلے میں موجودہ سطح پر رہنے کی توقع ہے، اس سے پہلے کہ یہ مہینہ 20.8 کی کم ترین سطح پر ختم ہوجائے۔

لہذا اگلے مہینے کے آخر میں رقم بھیجنا مالی طور پر سمجھداری ہے، کیونکہ آپ کو دسمبر کے آخر کے پیش نظر اماراتی درہم کی مالیت کے مقابلے میں نسبتاً زیادہ ہندوستانی روپے ملیں گے۔

توقع ہے کہ ماہ کے آخر تک ان شرحوں میں جنوری کے وسط سے مسلسل کمی واقع ہو گی،موجودہ تخمینوں سے پتہ چلتا ہے کہ یہ شرحیں مہینے کے آخر تک مزید گریںگی، اور فروری میں بڑھیںگی، ۔
یہ معلوم ہوتا ہے کہ حالیہ دنوں میں امریکی ڈالر کے مقابلے ہندوستانی روپیہ کی قدر گری ہوئی ہے۔ تاہم گزشتہ چھ مہینوں میں مجموعی طور پر اس میں کمی آئی ہے۔

عالمی ریٹنگ ایجنسی فِچ سلوشنز نے ایک نئی رپورٹ میں کہا کہ ہندوستانی روپیہ (INR) اگلے سال کمزور ہونے کے لیے تیار ہے، جو کہ 2022 میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں اوسطاً 76 روپے ہے، جبکہ متحدہ عرب امارات کے درہم کے مقابلے میں روپے 20.7 سے زیادہ رہے گا۔
پاکستان میں اس وقت امریکی ڈالر کی قیمت خرید178.1 پاکستانی روپیہ (48.49 بمقابلہ متحدہ عرب امارات درہم) ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق ماہ جنوری کے آخر تک پاکستانی روپے کی قدر موجودہ سطح سے یو اے ای درہم کے مقابلے میں 49.3 تک گرنے کی توقع ہے۔ یہ قیمت پورے مہینے میں مسلسل کمزور ہوتی جائے گی،

دسمبر کے آخری دس دنوں کے دوران، پاکستانی روپے کے 49 سے 50.3 تک گرنے کی توقع ہے، جو مہینہ کے آخر میں ترسیلات زر کیلئے سب سے زیادہ منافع بخش اور سرمایہ کاری کا مؤثر وقت ہو گا۔

2022 میں کرنسی کی قدر کے کمزور رہنے کی توقع ہے جو فروری اور مارچ تک بالترتیب 49.8 اور 50.1 کے درمیان رہے گی-

مرکزی بینک کی درآمدات پر پابندیوں اور اوپن مارکیٹ میں گرین بیکس کی خریداری کے باوجود پاکستانی روپیہ کئی مہینوں سے انٹربینک کرنسی مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں گراوٹ کا شکار رہا ہے۔

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ کیے جانیوالے معاہدے کی وجہ سے مستقبل قریب میں پاکستانی روپے کی گرتی ہوئی رفتار کے رکنے کا امکان نہیں ہے۔

آنے والے ہفتوں میں فلپائنی پیسو کہاں جا رہا ہے؟
تحقیق کے مطابق، اگلے 30 دنوں میں فلپائنی پیسو کی قدر اماراتی درہم کے مقابلے میں 13.5 تک بڑھنے کی توقع ہے – جو کہ آئیندہ دنوں میں رقم بھیجنے کے لیے مثالی ہے۔
توقع ہے کہ جنوری میں یہ شرحیں 13.4 کے سب سے کم پوائنٹ پر مسلسل گر جائیں گی۔ جنکے اگلے سال کے آغاز میں 13.8 اور 14 کے درمیان غیر مستحکم ہونے کی توقع ہے۔

دسمبر میں یہ کرنسی پچھلے مہینے کے مقابلے مستحکم رہے گی اور
یو اے ای درہم کے مقابلے میں اوسط شرح مبادلہ 13.73 ہو گی،
تاہم، جیسا کہ اگلے سال کے ابتدائی مہینوں میں شرحوں میں بہتری کی توقع ہے، اس لیے اب کے مقابلے سال کے شروع میں رقم بھیجنا زیادہ مؤثرسرمایہ کاری ثابت ہوگا۔ فلپائن پیسو، جو اس وقت متحدہ عرب امارات کے درہم کے مقابلے میں 13.70 ہے، پچھلی سہ ماہی کے دوران 1 فیصد گر گیا تھا-

اکتوبر 2018 سے جون 2021 تک، فلپائن کی کرنسی امریکی ڈالر کے مقابلے میں آگے بڑھی ہے۔ سال 2020 کے بیشتر حصے میں، فلپائنی پیسو عروج پر تھا۔

27 اکتوبر 2020 کوپیسو 47.65 سے، 19 جولائی 2021 کو پیسہ گر کر 50.7426 پر آگیا۔ دوسری سہ ماہی میں فلپائن کی کرنسی میں 4 فیصد کمی واقع ہوئی اور یہ 27 ستمبر 2021 کو مزید 51.0291 پر آ گیا۔

ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ مضبوط ڈالر، فلپائن کے مالیاتی نظام میں زیادہ لیکویڈیٹی، کارپوریٹ اور انفرادی قرض لینے والوں کی کم مانگ، کورونا وائرس سے چلنے والے لاک ڈاؤن، اور تیل کی اونچی قیمتوں جیسے عوامل کے سنگم سے امریکی ڈالر کی مقامی مانگ میں اضافہ ہوتا ہے۔
کسی ملک کی کرنسی کی قدر اس کے معاشی حالات اور پالیسیوں اور ان عوامل پر منحصر ہوتی ہے جو معیشت کو متاثر کرتے ہیں۔
ان عوامل میں درآمدات اور برآمدات، افراط زر، روزگار، شرح سود، شرح نمو، تجارتی خسارہ، ایکویٹی مارکیٹوں کی کارکردگی، غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر، میکرو اکنامک پالیسیاں، غیر ملکی سرمایہ کاری کی آمد، بینکنگ سرمایہ، اشیاء کی قیمتیں اور جغرافیائی سیاسی حالات شامل ہیں۔

آگے دیکھتے ہوئے امکان ہے کہ کرنسیوں پر خام تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور امریکی ڈالر کی نسبتاً مضبوطی پر دباؤ رہے گا۔ تجزیہ کار فی الحال اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ قلیل مدت میں تیل کی قیمتیں کس طرح بلند ہو سکتی ہیں۔ اس سال طلب سے زیادہ رسد کے ساتھ تیل کی قیمتوں میں 50 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا ۔

درہم کے مقابلے میں ممکنہ کمی امریکی ڈالر کے مقابلے کرنسیوں کی گراوٹ کی عکاسی ہے تاہم، اگرتوقعات کے برعکس امریکی ڈالر کمزورہونے سے، یہ رجحانات الٹ جائیں گے۔

دنیا کا تیسرا سب سے بڑا تیل استعمال کرنے والا، ہندوستان، مقامی قیمتوں کے دباؤ سے پریشان ہے، قوم کو توقع ہے کہ اس سال کے آخر تک تیل کی کھپت کووڈ سے پہلے والی سطح پر آجائے گی۔

مختصراً، امریکی ڈالر کی مضبوطی کے رحجانات کو دیکھتے ہوئے، جنوبی ایشیائی کرنسیوں کی قدر میں آنے والے مہینوں میں کمی واقع ہونے کا امکان ہے۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button