متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات: بچے گھر سے کیوں بھاگ جاتے ہیں؟ ماہرین کی رائے جانیے

خلیج اردو
04نومبر 2021
دبئی : متحدہ عرب امارات میں بچوں کے اپنے گھروں سے لاپتہ ہونے کی اطلاعات بڑھ رہی ہیں۔ اکثر اوقات یہ بچے جن میں نوعمر بچے بھی شامل ہیں، ان کے والدین کی جانب سے شکایت درج کروئے جانے کے بعد پولیس کی تلاش سے مل جاتے ہیں۔

اس ہفتے کے تازہ ترین واقعے میں ابوظہبی پولیس نے بدھ کے روز اطلاع دی ہے کہ سوشل میڈیا پر ان کی گمشدگی کی خبریں گردش کرنے کے بعد سات اور 12 سال کے دو بچوں کو تلاش کر کے ان کے خاندان کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

بچوں کے والد نے العین پولیس آپریشنز روم میں رپورٹ جمع کرائی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ بچے بدھ کو گھر سے نکلے اور واپس نہیں آئے۔

پولیس نے تصدیق کی ہے کہ دونوں بچے بعد میں مل گئے تھے اور بظاہر ان کی صحت بالکل ٹھیک ہے۔

ملک کے مختلف حصوں میں بچوں کی بہبود کیلئے کام کرنے والے نذر اولاکار جو بچوں کی تحفظ ٹیم کے صدر ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ بچوں کا گھر سے لاپتہ ہو جانا یا گم ہو جانا عام ہوتا جارہا ہے اور یہ خاص طور پر غیر ملکی خاندانوں کے ساتھ ہورہا ہے۔

وہ بتاتے ہیں کہ بچوں میں ڈپریشن وہ ایک بڑی وجہ ہے جس کی وجہ سے وہ گھر سے بھاگ جاتے ہیں۔

اولاکار نے کہا اس کی کئی صورتیں ہیں۔ والدین کی طرف سے بچوں پر عائد کی جانے والی سختی، والدین کے درمیان ہم آہنگی کا فقدان اور والدین کا بچوں کی موجودگی میں تکرار کرنا بچوں میں ڈپریشن کی وجوہات ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ انٹرنیٹ کا زیادہ استعمال بچوں کی گمراہی کی ایک بڑی وجہ ہے۔بچوں کی فلاح و بہبود کیلئے کام کرنے والے کارکن کا کہنا ہے کہ مقابلے کے گیمز اور فحش ویڈیوز جو آن لائن دکھائی دیتے ہیں وہ بچوں کو گھر سے دور رکھنے میں بھی ایک برے محرک کا کردار ثابت ہو سکتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ امتحانات میں ناکامی یا مناسب پڑھائی نہ کرنے کی وجہ سے بچے خاندانوں سے بھاگ جاتے ہیں۔

اولاکار نے فیملیز سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو صحیح مشاورت فراہم کریں تاکہ بچوں کو ایسے خطرات سے بچایا جا سکے۔

حکام نے ہمیشہ والدین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ بچوں کے ساتھ پیار سے پیش آئیں۔ اپنے بچوں سے باقاعدگی سے بات کریں اور والدین کے ماہرین اور سماجی تعلیم کے کورسز سے بچوں کے تحفظ کے بارے میں جانیں۔

والدین خود احتسابی، اپنے بچوں کے حوالے سے ذمہ داری کا احساس رکھنے اور بچوں کے حقوق کے بارے میں مقامی اور بین الاقوامی قوانین سیکھنے کی بھی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

Source : Khaleej times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button