متحدہ عرب امارات

جو کمپنی ایمریٹائزیشن کی دو فیصد پالیسی پر عمل نہیں کرے گی، اسے فی بے روزگار شہری کے حساب سے 6,000 درہم کا جرمانہ ہوگا

خلیج اردو
ابوظبہی : متحدہ عرب امارات کی کابینہ نے پیر کو ملک میں ایمریٹائزیشن کی شرح کو 50 یا اس سے زیادہ ملازمین رکھنے والی کمپنیوں میں اعلیٰ ہنر مند ملازمتوں سے سالانہ 2 فیصد کرنے کی منظوری دی ہے۔ اس اقدام کا مقصد تمام اقتصادی شعبوں میں شہریوں کے لیے سالانہ 12,000 سے زیادہ ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنا ہے۔

متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور وزیر اعظم اور دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم کی زیر صدارت ہونے والی کابینہ اجلاس میں نجی شعبے میں اماراتی ہنرمندوں کی شرکت کو بڑھانے کے لیے قراردادیں اور مراعات کا پیکج منظور کیا ہے۔

یہ قراردادیں وفاقی پروگرام نافس کے تحت آتیں ہیں جس کا مقصد اماراتی افرادی قوت کی مسابقت کو بڑھانا اور متحدہ عرب امارات کے شہریوں کے نجی شعبے کے روزگار میں سہولت فراہم کرنا ہے۔

اس پروگرام پر عمل درآمد کرنے سے کیا فوائد اور نقصانات ہوں گے؟

مراعات میں نجی شعبے کے اداروں کے لیے وزارت انسانی وسائل اور اماراتی خدمات کی فیس میں 80 فیصد کمی کرنا شامل ہے جو اماراتی شہریوں کی بھرتی اور تربیت کے حوالے سے بڑی کامیابیاں حاصل کرتے ہیں۔

عمل نہ کرنے والی کمپنیوں کو جنوری 2023 سے ہر اس شہری کے حساب سے ماہانہ 6,000 درہم کی رقم ادا کرنی ہوگی جو بے روزگار ہے۔

ایمریٹائزیشن مہم :

کابینہ اجلاس میں زیر بحث ڈیٹا سے یہ بات سامنے آئی کہ ستمبر 2021 میں نافس کے آغاز سے لے کر مارچ 2022 تک نجی شعبے میں شامل ہونے والے نئے اماراتیوں کی کل تعداد 5,558 جبکہ نئے ملازمین کی خدمات حاصل کرنے والی کمپنیوں کی تعداد بڑھ کر 1,774 ہو گئی ہے۔

نافس اماراتی سیلری سپورٹ اسکیم سمیت متعدد فوائد دیتا ہے جہاں یونیورسٹی کے فارغ التحصیل یو اے ای کے شہریوں کو ٹرینگ کے دوران 8,000 درہم ماہانہ تک کی ایک سال کی تنخواہ کی مدد کی پیشکش کی جائے گی اور 5,000 درہم تک کی ماہانہ امداد پانچ سال تک ادا کی جائے گی۔ ۔

یہ پروگرام متحدہ عرب امارات کے شہریوں کو ان کی موجودہ تنخواہوں پر ٹاپ اپ کے ساتھ کوڈرز، نرسوں اور اکاؤنٹنٹس جیسے شعبوں میں مہارت فراہم کرتا ہے۔

پروگرام اماراتی عملے کے لیے پنشن کے منصوبوں کی لاگت اور ملازمت کے پہلے پانچ سالوں میں اماراتی کی شراکت کے لیے مکمل تعاون کے لیے کمپنی کی جانب سے سبسڈی یافتہ پانچ سالہ حکومتی ادا کردہ شراکت بھی پیش کرتا ہے۔

نافس پرائیویٹ سیکٹر چائلڈ الاؤنس اسکیم بھی پیش کرتا ہے۔ یہ نجی شعبے میں کام کرنے والے اماراتی عملے کو ماہانہ گرانٹ ہے جو فی بچہ 800 درہم فی ماہ اور زیادہ سے زیادہ 3,200 درہم تک ہے۔

انسانی وسائل اور امارات کے وزیر ڈاکٹر عبدالرحمن الاوار نے کہا کہ نافس کی طرف سے پیش کردہ فوائد نجی شعبے میں اماراتی ہنرمندوں کی حمایت کرتے ہیں۔

ڈاکٹر العوار نے مزید کہا کہ اماراتی شہریوں کی بھرتی اور تربیت کے حوالے سے خاطر خواہ کامیابیاں حاصل کرنے والے اداروں کے لیے وزارت کی سروس فیس میں 80 فیصد کمی کرنا نافس کے مقاصد کے حصول میں مزید معاون ثابت ہوگا۔

العوار نے زور دیا کہ نئی قراردادوں سے نجی شعبے میں اماراتی ہنرمندوں کی شرکت میں سالانہ 12 ہزار سے زائد ملازمتیں پیدا ہوں گے جہاں آنے والے 5 سالوں میں اس میں 10 فیصد سالانہ اضافہ بھی ہوگا۔

اماراتی ٹیلنٹ مسابقتی کونسل کے سکریٹری جنرل غنم المزروعی نے کہا ہے کہ نافس اماراتی طریقہ کار کی کارکردگی کو یقینی بناتا ہے جبکہ نجی شعبے کے اداروں کو اہم مراعات پیش کرتا ہے جو اماراتی شہریوں کی بھرتی اور تربیت کے حوالے سے اہم سنگ میل حاصل کرتے ہیں۔

المزروعی نے توقع ظاہر کی کہ نجی شعبے کے ادارے نئی قراردادوں کے پابند ہوں گے اور 2026 تک 10 فیصد ہدف حاصل کرنے تک اعلیٰ ہنر مند ملازمتوں کے لیے اماراتی رقم میں 2 فیصد اضافہ کریں گے۔

نافس کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ پلیٹ فارم پر رجسٹرڈ اور نافس اقدامات سے مستفید ہونے کے اہل شہریوں کی تعداد 25,876 ،پلیٹ فارم پر ملازمت کے مواقع کی تعداد 2,524 اور فائدہ اٹھانے والوں کی تعداد بڑھ کر 4,074 ہو گئی ہے۔

متحدہ عرب امارات کے شہریوں کی مسابقت اور کارکردگی کو بڑھانے کے اپنے اہداف کو پورا کرنے کیلئے نافس نے متحدہ عرب امارات کے ففٹی منصوبوں کے حصے کے طور پر اقدامات کے دو بنڈل تیار کیے ہیں۔ پہلی ستمبر 2021 جبکہ دوسری مارچ 2022 میں جاری کی گئی تھی۔

Source: Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button