متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات کا گولڈن ویزہ ، دبئی میں نجی سیکٹر کے ملازمین کے پاس لازمی ورک پرمٹ اور انشورنس ہونا چاہیئے

خلیج اردو
12 ستمبر 2021
دبئی : گولڈن ویزہ ہولڈرز نے ایک سوال خیلج تائمز سے پوچھا ہے جس کا جواب اور سوال ہماری قارئین کیلئے کافی معلوماتی ہو سکتا اور یہ درج ذیل ہے۔

سوال : میں دبئی میں ایک کمپنی کا ملازم ہوں اور مجھے بتایا گیا ہے کہ میں گولڈن ویزہ کیلئے اہل ہوں۔ کیا مجھے اپنے گھر پر کام کرنے کیلئے لیبر کارڈ کی ضرورت ہوگی۔ کیا یہ کمپنی مجھے ہیلتھ انشورنس دے پائے گی۔

جواب : آپ کے سوال کے مطابق یہاں 1980 کا وفاقی قانون نمبر 8 اپلائی ہوتا ہے۔ یہ متحدہ عرب امارات میں ملازمت کو باقاعدہ بنانے کیلئے ہے۔

دوہزار اٹھارہ میں متحدہ عرب امارات کے کابینہ کے قرارداد نمبر 56 غیر ملکیوں کو متحدہ عرب امارات کا گولڈن ویزہ حاصل کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ ہم یہ فرض کرتے ہیں کہ آپ اپنے پیشے کے لحاط سے اس کیلئے اہل ہیں۔

یہ بھی واجح ہو کہ وزارت انسانی وسائل اور ایمریٹائزیشن نے یکم جولائی 2021 کو بتایا تھا کہ نجی سیکٹر کے ملازمین بھی گولڈن ویزہ کیلئے اہل ہوں تو ان کیلئے ورک پرمٹ کا ہونا لازمی ہے۔ ایسے ملازمیں کیلئے ملازمت کا قانون اپلائی ہوتا ہے۔

ایک ملازم جس کے پاس گولڈن ویزہ ہو، انہیں وزارت انسانی وسائل اور ایمریٹائزیشن یعنی موہری سے ورک پرمٹ کی ضرورت ہوگی۔ یہ آجر کی ذمہ داری ہے کہ وہ دبئی میں ملازمین کو ملازمت انشورنس فراہم کرے۔ یہ ملازمت قانون کے آرٹیکل 10 کے مطابق ہے جس کے مطابق ایک آجر کیلئے لازمی ہے کہ وہ ملازمین کیلئے مندرجہ ذیل اقدامات لازمی کرے۔

1.ملازمین کو ہیلتھ انشورنس کوریج مہیا کرے۔ یہ ہیلتھ انشورنس پالیسی کے مطابق ہونا چاہیئے۔

2.ایسے ہیلتھ انشورنس کا خرچہ برداشت کرے اور ایسا نہ ہو کہ وہ ملازم کیلئے انشورنس کا خرچہ اٹھائے۔

3. وہپ تصدیق کرے کہ ملازم کا ہیلتھ انشورنس ان کی ملازمت کے دورانیے تک موجود ہو۔

4۔ وہ ملازم کے صحت سے متعلق خرچ اور کسی بھی طبی کیلئے کا بوجھ اٹھائےاگر ان کی ہیلتھ انشورنس نہیں ہے۔

5. انہیں ملازمین کو ہیلتھ انشورنس کارڈ دینے ہوں گے۔

6.ملازم کے انشورنس پالیسی یا رہائشی یا کسی بھی تجدید کیلئے انہیں مہیا کیا جائے ۔

7. وزارت کی جانب سے جاری قرارداد کے مطابق تمام لوازمات کو پورا کیا جانا لازمی ہے۔

مزید برآن ملازمت کے قانون کے آرٹیکل 96 کے مطابق ایک آجر کیلئے لازمی ہے کہ وہ ملازمین کو طبی سہولیات فراہم کرے اور یہ وزارت انسانی وسائل اور ایمریٹائزیشن کے معیار کے مطابق ہو۔

ایسی صورت حال میں آپ کا آجر آپ کو لازمی طور پر انشورنس فراہم کرنے کا پابند ہے۔ قانون کے مطابق اگر آجر آپ کی مدد میں ناکام رہتا ہے تو دبئی ہیلتھ اتھارٹی ڈی ایچ اے ان پر جرمانہ عائد کرسکتا ہے اور یہ پانچ سو درہم سے ڈیڑھ لاکھ درہم تک ہے۔ اگر آجر مسلسل یہ خلاف ورزی کرتا ہے تو یہ جرمانہ پانچ لاکھ درہم تک بڑھایا جا سکتا ہے۔

Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button