متحدہ عرب اماراتٹپس

کیا فیس ماسک زیادہ دیر تک پہننے سے جسم میں آکسیجن کی کمی ہوجاتی ہے؟

 

خلیج اردو آن لائن:

کورونا کی وبا کے پھیلاؤ کے ساتھ اس کی روک تھام کے لیے ماہرین صحت اور دنیا بھر کی حکومتوں کی جانب سے کچھ احتیاطی تدابیر اور قواعد و ضوابط طے کیے گئے تھے۔ جن کی مدد سے کورونا کے پھیلاؤ کو روکا جا سکتا ہے۔

جیسا کہ ایک دوسرے سماجی فاصلہ برقرار رکھنا اور ماسک پہننا وغیرہ۔ تاہم، ان احتیاطی تدابیر کے حوالے سے پہلے دن سے ہی غلط خبریں، تجزیے اور افواہیں پھیلائی جانے لگی تھیں۔ اور لوگ اس غلط معلومات پر عمل بھی کرنے لگے ہیں۔

جیسا کہ ماہرین کے مطابق فیس ماسک کے استعمال سے آپ کورونا محفوظ رہ سکتے ہیں لیکن لوگ اس ہدایت پر عمل نہ کرنے کے حوالے سے جو وجہ بیان کرتے ہیں وہ یہ کہ زیادہ دیر تک ماسک پہننے سے ان کے خون میں آکسیجن کی کمی ہونے کا خدشہ ہے۔

کیا واقعی زیادہ دیر تک ماسک پہننے سے خون میں آکسیجن کی کمی ہونے کا خدشہ ہوتا ہے؟

اس حوالے سے متحدہ عرب امارات کی حکومت کے ترجمان کی جانب سے وضاحت کی گئی ہے آیئے جانتے ہیں کہ وہ کیا کہتے ہیں۔

یو اے ای حکومت کے ترجمان ڈاکٹر عمر الحمادی نے منگل کے روز ایک بریفنگ کے دوران فیس ماسک کے حوالے سے لوگوں کے درمیان پائی جانے والی غلط فہمیوں پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ "زیادہ دیر تک ماسک کے استعمال سے آپ کے جسم میں آکسیجن کی مقدار ہر گز کم نہیں ہوتی ہے اور اگر ماسک اچھے طریقے سے استعمال کیا جائے تو نہ ہی ماسک کے استمعال سے زہریلی کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس جمع ہوتی ہے”۔

انہوں نے بتایا کہ سانس کی بیماری میں مبتلا افراد کے خون میں آکسیجن کی مقدار کے حوالے سے کی جانے والی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ "لمبے دورانیے تک سیر کرنے یا آرام کےد وران ماسک استعمال کرنے سے نہ توآکسیجن کی مقدار میں کوئی کمی واقع ہوتی ہے اور نہ ہی کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار میں کوئی تبدیلی واقع ہوتی ہے”۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ پھیھڑوں کی بیماری میں مبتلا افراد کا ماسک استمعال کرنا انہیں کسی دوسرے خطرناک انفیکشن سے بچا سکتا ہے۔

کب ماسک نہیں پہننا چاہیے؟

ماسک پہننے کی ضرورت کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر حمادی نے یہ بتایا کہ کن افراد کو اورکب ماسک کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔

انہوں بتایا کہ کسی بھی وجہ سے سانس لینے میں شدید دشواری کے مرض میں مبتلا افراد کو ماسک کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔

ڈاکٹر حمادی نے بتایا کہ سخت ورزش کے دوران ماسک کا استعمال نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اس سے سانس لینے میں دشواری ہو سکتی ہے۔

انہوں نے حاملہ خواتین کو کورونا سے درپیش خطرے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے واضح کیا کہ تحقیق کے مطابق حاملہ خواتین کو اور انکے پیدا ہونے والے بچے کو کورونا سے بہت زیادہ خطرہ درپیش نہیں ہے۔ تاہم انہیں احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا چاہیے۔

Source: Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button