متحدہ عرب امارات

میڈیکل سائنس کی ترقی ، بلڈ ٹیسٹ کی مدد سے ایسے کینسر کی بھی تشخیص ہوسکتی ہے جس کے علامات ظاہر نہ ہوں

خلیج اردو
دبئی : ایک ایسا انقلابی خون کے نمونوں کا ٹیسٹ جس پر مشکل سے ایک ہزار درہم کا خرچہ آتا ہے اور اس کی مدد سے مریض میں ایسے کینسر کی بھی تشخص ہو سکتی ہے جس کی کوئی علامات ہی نہ ہوں۔

اس ٹیکنالوجی کی کامیابی سے حضرت انسان اس قابل ہوا ہے کہ وہ پہلی مرتبہ خون کے نمونوں کی مدد سے یہ پہلی بار ممکن ہوا ہے کہ اس ٹیسٹ سے نہ صرف یہ کہ کینسر کی تشخیص ہو سکتی ہے بلکہ مریض کیلئے مناسب علاج کی بھی تجویز کی جا سکتی ہے۔

اس ٹیسٹ کو ایچ پی جی 80 کے نام سے جانا جاتا ہے جس کو عرب ہیلتھ دوہزار بائیس میں سامنے لایا گیا۔

یہ اپنی نوعیت کا پہلا ٹیسٹ ہےجو کینسر کی موجودگی کا پتہ دیتا ہے۔ اس کیلئے بغیر کسی ابتدائی علامات کی ضرورت نہیں ہوتی۔

یہ ٹیکنالوجی کینسر کے سولہ اقسام کا پتہ لگاتی ہے جس میں سینے کا سرطان ، کولیریکل کینسر ، تھائیرائیڈ کولوریکل کینسر، لوکیمیہ اور پروسٹیٹ کینسر شامل ہے جو عام طور پر کینسر کے پچاس فیصد مریضوں میں پایا جاتا ہے۔

اس نئے نئے ٹیسٹ ٹیکنالوجی اور متحدہ عرب امارات میں کینسر کے حالیہ اعدادوشمار پر روشنی ڈالتے ہوئےامریکن سپائن سینٹر کے صدر اور بالسم کے چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر ہشام الحکیم نے بتایا کہ یہ ٹیکنالوجی کینسر کے مریضوں کیلئے ایک نئی امید ہے۔

ایچ پی جی 80 ٹیسٹ ٹیومر کا پتہ لگانے کیلئے انتہائی حساسیت کے ساتھ موئثر ہے۔ اس ٹیسٹ کی قیمت تقریباً 735 درہم ہے اور تین ہفتوں کے اندر مریض کو نتائج کا علم ہو جاتا ہے۔

ڈاکٹر الحکیم نے بتایا 10 ملین کی آبادی میں میں سے متحدہ عرب امارات میں ہر سال کینسر کے 4,800 کیسز سامنے آتے ہیں۔

ملک میں کینسر سے اموات کی شرح 40 فیصد ہے جو کہ بہت زیادہ ہے۔ کینسر کے زیادہ کیسز نوجوانوں جن کی عمریں 20-49 میں ہوتے ہیں اور یہ ایک وارننگ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بہت سے ایسے کیسز بھی ہیں جو رپورٹ نہیں ہوتے۔ انہوں نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات کے نوجوانوں میں کینسر کی شرح کینیڈا، برطانیہ اور امریکہ جیسے ممالک سے زیادہ ہے۔

ڈاکٹر الحاکم نے بتایا کہ دنیا بھر میں نظام صحت کینسر کی تشخیص کے کے حوالے سے اسے ابتدائی اوقات میں معلوم کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔ اس سے وہ علاج کو آسان بنانے کیلئے سرگرداں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کینسر کے حوالے سے تشویشناک بات صرف یہ نہیں کہ اس کا پتہ بعد میں لگایا جائے بلکہ اس کے چھپکے سے پھیلنے اور اس کے علامات کے ظاہر نہ ہونے اور رسولی کے حجم میں اضافہ ہونا خطرناک ہے۔

Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button