متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات کرونا وباء سے پائیدار بحالی کے راستے پر گامزن ہے

خلیج اردو
18 اکتوبر 2021
دبئی : جب پچھلے سال کرونا وباء نے دنیا پر حملہ کیا تو دنیا میں بہت سے ممالک ، کمیونٹیز ، کاروبار اور افراد بری طرح متائثر ہوئے۔ وائرس کیلئے کوئی ویکسین یا علاج نہیں تھا جس کی وجہ سے بہت سے قیمتی زندگیاں ضائع ہوئیں۔ وائرس کو پھیلاؤ سے روکنے کیلئے لاک ڈاؤن کا اہتمام کیا گیا اور مختلف کرفیو اور بندشوں کا اہتمام کیا گیا۔

انسانیت کو اچانک دھچکا لگا اور مارچ میں اقوام متحدہ کے عالمی ادارے ڈبلیو ایچ او نے اسے عالمی وباء قرار دیا۔

بہت سے لوگوں نے اس انسانیت کش وباء سے ہونے والے نقصان کا احاطہ یا اس کا اندازہ تک نہیں کیا۔ وقت کے ساتھ ہمت اور حوصلے سے مختلف طریقوں سے وباء کا راستہ روکنے کلے ساتھ ساتھ معمولات زندگی کی شروعات ہوئی۔ کہیں پر دفاتر اور مختلف حوالے سے ٹیکنالوجی نے انلائن کام کا آغاز کیا۔

کرونا وائرس جس کی ابتدا معلوم تھی اور جو انسانیت کیلئے ایک جان لیوا وباء تھی۔ کچھ ممالک جیسے نیوزی لینڈ نے اپنے آپ کو مکمل طور پر محدود کیا اور کیسز کی تعداد کو مکمل طور پر ختم کیا اور ویکسین کے بغیر ہڑڈ ایمیونٹی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔

دوسرے ممالک جیسے متحدہ عرب امارات نے درمیانہ راستہ اپنایا اور جلدی بحالی کیلئے ویکسینشن کا انتظار کلرتے ہوئے سفر کا آغاز کیا۔دنیا نے ہر کوشش میں کامیابی دیکھی لیکن متحدہ عرب امارات کا معاملہ کچھ الگ تھا۔

متحدہ عرب امارات نے ہر ایک پہلو کو دیکھا۔ جہاں زندگیاں بچانے کیلئے صحت کے نظام نے قربانیاں دیں وہاں معاشی پہیے کو چلنے دینے کیلئے مختلف ماڈل اپنائے اور مختلف قربانیوں کے بعد چشم فلک نے ثمرات دیکھے۔

حکام نے ہر کوشش کی ، کام میں تاخیر ہوئی ، مختلف ممالک کیلئے پروازوں پر پابندیاں لگائی گئی۔ کاروباری مراکز اور دیگر سیکٹرز کی صلاحیت میں کمی لائی گئی اور کامیابی ہمارے سامنے ہے۔

کیسز اب بھی زیادہ تھے لیکن صحت کا نظام مرحلہ وار دوبارہ کھولنے کے ان ابتدائی مہینوں میں نمٹنے میں کامیابی ملی۔ اسپتال مریضوں کے بہاؤ کو سنبھالا گیا اور ہنگامی حالات سے نمٹنے کیلئے طبی ساز و سامان اور سہولیات کو بڑھایا گیا ہے۔ یہ سب اس وقت ہو رہا تھا جب ویکسین تیاری کے مرحلے میں تھی اور متحدہ عرب امارات نے دسمبر میں اس کے رہائشیوں کو دستیاب ہونے والے پہلی ویکسین خوراک کو فوری طور پر جاری کیا۔

باقی سب کچھ اب تاریخ کا حصہ ہے۔ اگرچہ رواں سال کے اوائل میں سیاحت میں اضافے کے بعد کیسز میں اضافہ ہوا ہے لیکن صحت کا نظام کبھی نہیں جھکا کیونکہ گھبراہٹ پھیلانے والوں نے افوا پھلائی کہ متحدہ عرب امارات کا ماڈل وبائی مرض پر قابو پانے میں ناکام رہا ہے۔

ٹیسٹنگ ، علاج اور ویکسین کی حکمت عملی وبائی امراض سے نمٹنے کیلئے متحدہ عرب امارات کے ماڈل کی اہمیت رہی ہے اور یہ اب بھی اچھا ہے کیونکہ 18 ماہ میں پہلی بار ملک میں کیسز 100 سے نیچے آئے ہیں۔

متحدہ عرب امارات کے عوام بدترین وقت سے گزر رہے ہیں۔ اب یہ ان پر منحصر ہے کہ طرز زندگی میں تبدیلیاں کرکے اور صحت یابی کو پائیدار بنا کر کیسز میں مزید کمی لائے۔

Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button