متحدہ عرب امارات

جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ یو اے ای ، مختلف شعبوں میں جدت لانے سے متعلق انڈیکس میں متحدہ عرب امارات کی پہلی پوزیشن

خلیج اردو
یکم فروری 2021
ابوظبہی : پائیدار ترقی کیلئے ضروری سمجھا جاتا ہے مختلف شعبوں میں سروسز کے حوالے سے جدت لائی جائے۔ متحدہ عرب امارات ہر شعبے میں جدت لانے کیلئے مشہور ہے۔ زندگی کو موجودہ اور آنے والے وقت کیلئے تیار کرنے کی غرض سے متحدہ عرب امارات کو عرب خطے میں پہلی اور عالمی سطح پر انوویشن انڈیکس 2020 میں 34 ویں نمبر پر آگیا ہے۔

متحدہ عرب امارات نے اپنے منصوبوں اور حکمت عملی میں حکومت کے کام کو جدید بنانے اور پائیدار معاشی ترقی کو تقویت دینے کیلئے جدت یا انوویشن کا طریقہ اور انتظامی انداز بنایا ہے۔ آج سے 2021 کے انوویشن کا مہینہ شروع ہورہا ہے جو جدت اور صلاحیت سازی کے عالمی مرکز کے طور پر ملک کو مستحکم کرنے کیلئے قومی موقع ہے ۔ سرکاری اور نجی شعبے اور افراد کو جدید طریقوں کو اپنانے کیلئے متحدہ عرب امارات ایک
مرکز ہے۔

متحدہ عرب امارات کے حاصل کردہ نتائج کی وجہ سائنس ، ٹکنالوجی اور جدت سے متعلق ایک واضح ملکی پالیسی کی وجہ سے ہیں جس میں 2021 تک 300 بلین سے زائد مالیت کے 100 قومی اقدامات شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ نئی قومی قانون سازی ، سرمایہ کاری ، تکنیکی ، تعلیمی اور مالی پالیسیوں کا ایک سلسلہ بھی ایک مقام تک امارات کو لانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

متحدہ عرب امارات نے اپنی پالیسیوں کے سبب اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کیا اور پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کیلئے کافی کردار ادا کیا ہے اور نئی نسلوں کو جدید ذہنوں سے اور تقاضوں سے آرائستہ کرکے لیبر مارکیٹ میں مثالی ماحول اور افرادی قوت اور صلاحیتوں کا اضافہ کیا ہے۔ ملک کی اختراع پالیسی اماراتی شہریوں کی صلاحیتوں میں اضافہ کرتی ہے۔ اس سے شہریوں کے سائنس اور ٹکنالوجی سے متعلق علم میں اجافہ ہوتا ہے اور خلائی تحقیق ، ماہر ہوا بازی صنعتوں ، عالمی دواسازی ، شمسی توانائی کی تحقیق ، پرامن جوہری توانائی تحقیق اور مصنوعی ذہانت یا آرٹیفیشل انٹلی جنس پروگراموں سمیت بہت سے شعبوں کی حمایت کرتی ہے۔

سال 2014 ملک کے جدت طرازی کے سفر کا سنگ میل تھا۔ اکتوبر 2014 میں متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور وزیر اعظم اور دبئی کے حکمراں عزت مآب شیخ محمد بن راشد المکتوم نے قومی انوویشن اسٹریٹیجی کی شروعات کی جس کا مقصد متحدہ عرب امارات کو 2021 تک دنیا کے جدید ترین ملکوں میں شامل کرنا ہے۔

اس حکمت عملی میں تین سالوں کے دوران 30 قومی اقدامات کو نافذ کیا گیا جن میں نئی ​​قانون سازی اپنانا ، انوویشن انکوبیٹرز کی ہمایت ، قومی صلاحیتوں کی تعمیر ، نجی شعبے کو کئی طرح کی ترغیبات پیش کرنا ، عالمی تحقیقاتی شراکت داری قائم کرنا اور سرکاری خدمات کو جدید بنانا شامل ہے ۔ ان میں سات شعبوں جن میں تجدید توانائی ، ٹرانسپورٹ ، صحت ، تعلیم ، ٹکنالوجی ، پانی اور خلا کے شعبوں کو مزید جدید بنانا شامل ہے۔

سن 2015 میں متحدہ عرب امارات کی کابینہ نے 2015 کوانوویشن کے سال کے بطور مختص کیا اور تمام وفاقی حکام کو ہدایت کی کہ وہ اپنے ہم آہنگی اور تعاون کو مضبوط بنائیں اور عوامی حکومت کی پالیسیوں پر نظر ثانی کریں ۔ اس کیلئے ایسا ماحول پیدا کریں جو نہ صرف انوویشن کی حوصلہ افزائی کرے بلکہ اس کیلئے ماحول بھی ہموار کریں۔ جس کا مقصد متحدہ عرب امارات کو عالمی سطح پر یکساں اور نمایاں بنایا تھا۔ اگست 2015 میں ، شیخ محمد بن راشد المکتوم نے اعلان کیا کہ 22 سے 28 نومبر تک کا ایک ہفتہ "یو اے ای انوویشن ویک” کے طور پر منایا جائے گا۔

2015 اور 2016 میں متحدہ عرب امارات کے انوویشن ویک کی کامیابی کے بعد یہ اعلان کیا گیا تھا کہ فروری کے مہینے کو انوویشن کا مہینہ قرار دیا جائے گا اور یہ ایک قومی موقع ہوگا جب ملک میں انوویشن کی وجہ سے حاصل کامیابیوں کا جشن منایا جائے گا۔

حالیہ کچھ سالون میں متحدہ عرب امارات نے جدت یا انوویشن میں زندگی کے تمام شعبوں کا احاطہ کرنے کے سلسلے میں ایک اہم کامیابی حاصل کی ہے ۔ تعلیمی نظام کی ترقی ، اسکولوں میں کمپیوٹر کے استعمال اور سمارٹ آلات کو فروغ دینا ، ملک بھر میں الیکٹرانک اعلی تعلیم کے نئے اداروں کا افتتاح کرنا ، اور متعدد تکنیکی انسٹی ٹیوٹ اور تحقیقی ادارے قائم کرنا وہ تمام اقدامات تھے جس کا مقصد جدت اور ترقی میں ملک کو آگے لے کر جانا ہے۔ اس حوالے سے ابوظہبی میں مسدر سٹی ، دبئی سائنس پارک لیب کمپلیکس ، محمد بن راشد اکیڈمی آف سائنسدان اور محمد بن زید مصنوعی ذہانت یونیورسٹی وہ منصوبے ہیں جو اس کی عمل دلیل ہے۔

عالمی سطح پر جب کورونا وائرس کا بحران آیا تو متحدہ عرب امارات اگر زیادہ متائثر نہیں ہوا تو اس کی وجہ یہ تھی کہ ملک میں انوویشن یا جدت کیلئے جو اقدمات کیے گئے تھے وہ کام آئے ۔ اس سے صحت اور عوامی حفاظت کے اعلی معیارات پر ، تمام اہم شعبوں میں کاروباری تسلسل کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔

متحدہ عرب امارات نے وبائی بیماری سے نمٹنے کیلئے اپنی کوششوں کو مستحکم کرنے کیلئے سائنسی جدت کا استعمال کیا ہے ۔ ان میں سے وائرس کے جینوم تسلسل کا تجزیہ کرنا ، چین سے باہر دنیا میں سب سے بڑی لیب کورونا وائرس ٹیسٹ کروانےکیلئےے شروع کرنا شامل ہے اس کے علاوہ درجنوں مہمات جو کورونا ٹیسٹ کے حوالے سے ہیں اور ان کے مراکز کا جال بچانا شامل ہے۔

ملک کو اس وقت ڈیئجیٹلائزیشن سمیت دیگر شعبوں میں جدت کی وجہ سے کافی سراہا جارہا ہے۔
Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button