متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات میں بس سانحے کے بعد اسکول بچوں کے والدین کی جانب سے نگرانی کے عمل کو سخت کرنے کا مطالبہ

خلیج اردو

عجمان :بارہ سالہ شیخہ حسن کے والدین نے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نگرانی کے عمل کو سخت کریں تاکہ مستقبل میں ایسے سانحات نہ ہوں۔

 

 

ام عمار اسکول کے گریڈ چھ کے طالب علم کے والد کا کہنا ہے کہ اسکول کی جانب سے تربیت یافتہ سپروائزر کو تعینات کرنا چاہیئے تاکہ حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔ اسے دیکھنا چاہیئے کہ بچے بس سے اتررہے ہوں اوراسے والدین کے حوالے کرنا چاہیئے۔

 

 

اس نے کہا کہ اس کی سب سے چھوٹی بیٹی کافی خاموش اور محبت کرنے والی ہونہار طلبہ تھی۔ ایک پڑوسی جس نے اس سانحے کو دیکھا ، نے بتایا کہ جب بس اس کے گھر کے قریب رکی تو اس چھوٹی بچی اور اس کی بڑی بہن کو اسکول بس سے اتارا گیا۔

 

بڑی بیٹی نے لپک کر گھر میں داخل ہوئی جبکہ چھوٹی بیٹی قدرے لیٹ ہوئی۔

 

ایسے میں جب وہ دوسرے سائیڈ کو کراس کررہی تھی، ڈرائیور نے بس کا سفر شروع کیا تھا۔ اس نے بچی پر بس چڑھا دی تھی کیونکہ اس نے نہیں دیکھا کہ بچی اس کے پیچھے ہے۔

 

 

 

اس کے پڑوسی کے مطابق شیخہ کو اس نے بس کے نیچے دیکھا اور وہ چیختی رہی لیکن بس ڈرائیور نے اسے نہیں دیکھا۔ لیکن تب وہ لیٹ ہوگئی تھی۔

 

 

عینی شاہدین کے مطابق بس حادثے کا دلخراش منظر دیکھ کر بچے گھبراہٹ میں آگئے اور رونے لگے۔

 

متائثرہ والدہ عالیہ الشمسی نے کہا کہ وبائی امراض کے دوران ایک سال سے زیادہ عرصے تک انلائن پڑھانے اور اس کے بعد سے اسکول میں اور انلائن پڑھانے کے امتزاج کے ساتھ کچھ اسکول اور اسکول ٹرانسپورٹ کمپنیاں اخراجات بچانے کیلئے بس سپروائزر کی خدمات حاصل کرنے سے گریزاں تھیں۔

 

انہوں نے کہا کہ یہ حادثہ سب کو جگانے کیلئے کافی ہے اور حکام پر زور دیا کہ وہ اسکولوں اور ٹرانسپورٹ کمپنیوں کیلئے اس بات کو لازمی بنائیں کہ وہ بس سپروائزر کو ملازمت پر رکھیں جب طلبہ اسکول میں پڑھنے آتے جا رہے ہوں۔

 

عجمان پولیس میں ٹریفک اور پٹرولنگ ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر لیفٹیننٹ کرنل سیف عبداللہ الفلاسی نے بتایا کہ جیسے ہی آپریشن روم کو منگل کی سہ پہر 3.48 بجے ام عمار سکول میں ایک طالب علم پر گاڑی چڑھائے جانے حادثے کے بارے میں اطلاع ملی، اس کے بعد پولیس کی پٹرولنگ ٹیم پہنچی اور ایمبولینس کاریں فوری طور پر جائے وقوعہ پر روانہ کر دی گئیں۔

 

تاہم بدقسمتی سے حکام نے پایا کہ طالب علم سر پر شدید چوٹ لگنے کے بعد فوت ہو گیا تھا۔ تحقیقات سے معلوم ہوا کہ بس میں کوئی سپروائزر نہیں تھا۔

 

لیفٹیننٹ کرنل الفلاسی نے بتایا کہ جب بس شیخہ حسن کے گھر کے پاس رکی تو وہ باہر نکلی اور دائیں سے بائیں سڑک عبور کرنے لگی۔ بس ڈرائیور نے توجہ دیے بغیر گاڑی کو آگے بڑھانا اور بچے کے اوپر بس چڑھائی اور بھاگا۔

 

پولیس کے مطابق ڈرائیور کو گرفتار کر کے اس کے خلاف قانونی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حادثے کی رپورٹ وزارت تعلیم کے حوالے کی جائے گی۔

 

الفلاسی نے بس ڈرائیوروں پر زور دیا کہ وہ ہر وقت انتہائی محتاط رہیں اور ٹریفک قوانین اور ضوابط کی پابندی کریں۔

 

انہوں نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ ڈرائیور ہمیشہ توجہ کے ساتھ گاڑی چلائیں اور جب طلباء بس میں سوار ہوں یا باہر نکلیں اور کسی اور چیز میں مشغول نہ ہوں۔

 

Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button