متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات : آپ اپنے اعضاء عطیہ کرکے لوگوں کی زندگیاں بچا سکتے ہیں، اس کیلئے صرف سائن اپ کی ضرورت ہے

خلیج اردو
17 اکتوبر 2021
دبئی : چھوٹا بچہ ویوان ویجایان جو دبئی میں رہتا ہے ، اس نے یو اے ای اور سعودی عربیہ میں تین بچوں کی جان بچائی ہے۔ دبئی کے ولی عہد شہزادہ شیخ حمدان بن محمد بن راشد المکتوم نے متحدہ عرب امارات میں مقیم ایک خاندان کی قربانیوں کی تعریف کی اور اس کیلئے شکریہ ادا کیا۔

ان خاندانوں میں سے ایک جن کے بچے کو اعضاء کا عطیہ ملا ، نے سرجری کرنے والے ڈاکٹروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی کوششوں اور مہربانی کیلئے آپ کا بہت بہت شکریہ ۔ آپ کا شکریہ ادا کرنے کیلئے ہمارے پاس الفاظ نہیں۔ قرآن پاک کہتا ہے کہ ایک انسان کو بچانا پوری انسانیت کو بچانے کے مترادف ہے اور آپ نے کئی بار انسانیت کو بچایا ہے۔

2016 میں متحدہ عرب امارات میں اعضاء کی پیوند کاری کا قانون متعارف کرایا گیا تھا اور تب سے ڈاکٹر لوگوں کی رجسٹریشن کیلئے حوصلہ افزائی کر رہے ہیں جو ان فراد کی موت کی صورت میں اپنے اعضا عطیہ کرنے کا عہد کرتے ہیں۔

ڈی ایچ اے میں ٹرانسپلیٹیشن ڈی ایچ اے اور الجلیلہ چلڈرن آرگن ٹرانسپلانٹ سنٹر کے سربراہ ڈاکٹر والدہ کنسپشن کا کہنا ہے کہ اعضاء کی پیوند کاری نے صرف زندگیاں بچاتیں ہیں بلکہ اس سے معاشرہ جڑا رہتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جب ہم کسی میت سے اعضا۴ ٹرانسپلانٹ کرتے ہیں تو ہم لاشوں کو مسخ یا خراب نہیں کرتے ہیں۔ ہم اسے بہت منظم طریقے سے اور احترام کے ساتھ کرتے ہیں۔ متحدہ عرب امارات میں اعضاء کا عطیہ انتہائی پاک اور پرہیزگار طریقے سے کیا جاتا ہے۔

نوجوان پریتیوک سنہادک جنہوں نے زندگی کا نیا روپ دیکھا جب ان کا ایک عطیہ کنندہ سے لیور ٹرانسپلانٹ کا آپریشن ہوا۔ وہ اس حوالے سے اب مختلف ذرائع سے آگاہی پھیلا رہے ہیں۔

پریتیواک کا کیس متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور وزیر اعظم اور دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم کے دفتر نے دیکھا تھا۔ شیخ محمد نے ذاتی طور پر اسے تسلی دی تھی کہ اس کی بہترین نگہداشت کی جائے گی۔

پریتواک نے کہا کہ بے شک موت کے بعد زندگی ہے اور ہم موت کے بعد زندگی گزار لیتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ انہیں ان کے والد نے ایک گردہ عطیہ کیا اور اس کو ایک نئی زندگی ملی۔ اس سے پہلے میرے والد کا کوئی آپریشن بھی نہیں ہوا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ اعضاء عطیہ کرنے کا عمل انتہائی قیمتی ہے اور حساس ہے۔ یہ مہلک بیماریوں میں مبتلا افراد کو ایک نئی زندگی عطا کر سکتے ہیں۔

پریتواک کی خواہش ہے کہ ال جلیلہ فاؤنڈیشن محمد بن راشد یونیورسٹی آف میڈیسن اینڈ ہیلتھ سائنسز اور دبئی حکومت کے ساتھ تعاون کرنا اور مزید کام کرنا ہے تاکہ وہ ہر فرد تک پہنچ سکے اور انہیں hayat.mohap.gov.ae پر سائن اپ کرنے کی ترغیب دے سکے۔

پریتواک کانفرنسوں میں بول رہے ہیں اور میڈیکل کمیونٹی کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ مختلف کمیونٹیز کو اعضاء کے عطیہ کرنے کی سوچ کو قبول کرنے میں مدد ملے۔

متحدہ عرب امارات کے قواعد و ضوابط کے مطابق اعضاء کا عطیہ صرف مرنے والوں کے لواحقین یا زندہ رشتہ داروں میں ممکن ہے۔ عطیہ دہندگان کو رجسٹریشن اور تصدیق کے سرکاری ذرائع کے ذریعے چندہ دینے میں اپنی دلچسپی ظاہر کرنے کی ضرورت ہے۔

سائن اپ کرنے کے 3 طریقے ہیں۔ جس میں آن لائن https://hayat.mohap.gov.ae/sign-in پر سائن ان ہو کر ، آئی او ایس یا گوگل پلے سٹور سے حیات یو اے ای ایپ ڈاؤن لوڈ کرکے اور موہپ سہولیات میں ذاتی طور پر جاکر رجسٹر ہو سکتے ہیں۔

یو اے ای کے رہائشی جن کی عمر 21 سال سے زیادہ ہے۔ چھوٹے موزوں عطیہ دہندگان کو موت کی صورت میں اپنے خاندان کے افراد کے اجازت نامہ کی ضرورت ہوگی۔

بین الاقوامی معیار کے مطابق آٹھ اعضاء زندگی بچانے کیلئے عطیہ کیے جا سکتے ہیں۔ یو اے ای میں دل ، جگر ، گردے ، پھیپھڑے اور لبلبہ سب سے زیادہ عطیہ ہونے والے اعضاء ہیں۔

Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button