متحدہ عرب امارات

لبنان کے وزیر کے بیان پر متحدہ عرب امارت کا احتجاج ، لبنان کے سفیر کو طلب کر لیا گیا

خلیج اردو
28 اکتوبر 2021
دبئی : متحدہ عرب امارات ، سعودی عرب ، بحرین اور کویت نے اپنے اپنے متعلقہ لبنانی سفیر کو طلب کرکے ان کے وزیر اطلاعات جورج کورداہی کے بیان پر احتجاج ریکارڈ کیا ہے۔

متحدہ عرب امارات نے کردوہی کی جانب سے دیئے گئے بیان کی بدھ کے روز مزمت کی ہے جنہوں نے سعودی عرب کی قیادت میں اتحادی فوجیوں کی یمن میں دفاعی کارروائیوں پر سوال اٹھایا تھا۔

سرکاری خبررساں اتھارٹی وام کے مطابق متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ اور بین الاقوامی تعاون نے کہا ہے کہ ان تبصروں کو سیاسی اصولوں اور اتحاد کے ممالک کے ساتھ لبنان کے تعلقات کی تاریخ سے متصادم پایا گیا ہے۔ بیان نے لبنان کی اپنے عرب بھائیوں سے بڑھتی ہوئی دوری کی عکاسی کی ہے جس کی یو اے ای مذمت کرتا ہے۔

بحرین نے لبنان کے سفیر کو بھی طلب کیا ہے اور انہیں کورداہی کے بیان کی مذمت پر مبنی احتجاجی مراسلہ حوالے کیا ہے جس میں وزارت نے کہا کہ دہشت گرد حوثی گروپ کی جانب سے جمہوریہ یمن اور اس کے عوام کے خلاف کیے جانے والے جرائم اور خلاف ورزیوں اور حکومت کے خلاف اس کی غیر قانونی بغاوت کے بعد سے سعودی عرب پر بھی اس شدت پسند گروپ کے مسلسل حملے جاری ہے اور یہ وزیر موصول کے بیانات کی تردید کرتے ہیں۔

جی سی سی کے رکن ملک کویت نے بھی لبنان کے ناظم الامور کو احتجاجاً طلب کیا ہے۔ جی سی سی کے سیکرٹری جنرل نے اس سے پہلے کوردوہی کے بیان کی مذمت کی ہے اور ان بیانات کو حقائق مسخ کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔

لبنان کی قومی خبر رساں ایجنسی نے بیروت میں اس کے سفارت خانے کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کا حوالہ دے کر بتایا ہے کہ یمنی وزارت خارجہ نے بیروت سے اس تبصرے پر اپنی پوزیشن واضح کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اس کے باوجود کہ حزب اللہ نے شام میں جنگجوؤں کو تعینات کیا ہے ، بیروت نے علاقائی تنازعات سے دور رہنے کی پالیسی اپنائی ہے۔ سعودی قیادت میں کام کرنے والی اتحاد کا کہنا ہے کہ حزب اللہ نے یمن میں بھی اپنے جنگجو بھیجے ہیں۔

قطر کے الجزیرہ نیٹ ورک سے وابستہ ایک آن لائن شو کے تبصرے میں جارج کورداہی جن کو حکومت میں وزیر نامزد کیا گیا تھا نےکہا ہےکہ یمن کے ایران سے منسلک حوثی اپنا دفاع کر رہے ہیں اور جنگ کو بے کار قرار دیا تھا۔ ۔

کورداہی نے کہا کہ یہ انٹرویو 5 اگست کو ریکارڈ کیا گیا تھا، جس نے منگل کو سوشل میڈیا پر گردش کرنے کے بعد سے خلیجی عرب ریاستوں کے ساتھ لبنان کے پہلے سے ہی مشکل تعلقات کو متائثر کیا ہے۔

انہوں نے اپنے انٹرویو کو ذاتی خیالات قرار دیا اور بتایا کہ یہ ان کے وزیر بننے سے پہلے کا انٹرویو ہے جب وہ حکومتی پالیسیوں کے پابند نہیں تھے۔ انہون نے کہا کہ میں عرب عرب جنگوں کے خلاف ہوں اور مجھ پر سعودی عرب سے دشمنی کا الزام غلط ہے جسے مسترد کرتا ہوں۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ استعفیٰ نہیں دیں گے۔

شو کے دوران جب ان سے حوثیوں کے سعودی عرب پر ڈرون حملوں کے بارے میں پوچھا گیا ، تو انہوں نے جواب دیا: کہ یہ غلط ہے لیکن یہ بھی دیکھیں کہ بحیثیت قوم ان کا کیا نقصان ہو رہا ہے.کیونکہ ان پر طیاروں کے ذریعے بمباری کی جارہی ہے۔

سعودی قیادت میں کام کرنے والی اتحاد کا کہنا ہے کہ وہ جان بوجھ کر یمن میں عام شہریوں کو نشانہ نہیں بناتے۔

لبنان کے وزیر اعظم نجیب میکاتی نے کہا کہ یہ انٹرویو ان کی کابینہ کی تشکیل سے ایک ماہ قبل ریکارڈ کیا گیا تھا اور یہ ایک ذاتی رائے کی عکاسی کرتا ہے جس کا حکومت سے کوئی تعلق نہیں۔

وہ خلیجی عرب ریاستوں کے ساتھ تعلقات میں بہتری کیلئے پرامید ہے جو بیروت میں ایران کے حمایت یافتہ گروپ حزب اللہ کے اثر و رسوخ کی وجہ سے برسوں سے تناؤ کا شکار ہیں۔

Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button