متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات : اس برطانوی شہری نے مہاجرین کے مختلف صلاحیتوں کو نکھارنے اور انہیں ہنرمند بنانے میں اہم کردار ادا کیا

خلیج اردو
25 اگست 2021
دبئی : عالمی طور پر جبری طور پر ہجرت کرنے والے 82.4 ملین میں سے 35 ملین بچے ہیں یا 18 سال سے کم عمر کے ہیں۔ 340,000 میں سے 290,000 بچے باحثیت مہاجر پیدا ہوئے ہیں۔

پرامن ممالک میں پیدا ہونے والے بچوں کے برعکس یہ کم عمر اذہان اپنے جذباتی اور دماغی نفسیات کی نشوونما کا اس لحاظ سے خیال نہیں رکھ پاتے۔ انہیں ہر مرحلے میں مختلف رکاوٹیں ہوتیں ہیں جس میں اسکول اور دیگر حوالکوں سے انحصار شامل ہے۔

لورین چارلس ایک برطانوی غیر ملکی اس خلا کو پُر کرنا چاہتی ہے اور وہ اپنے وقت اور مہارت کو بطور محقق استعمال کر رہی ہیں تاکہ کمزور بچوں اور نوجوانوں کو بہتر زندگی کا موقع دیا جا سکے۔

وہ لندن میں رجسٹرڈ تنظیم نعمال کی شریک بانی ہیں جو ترکی اور لبنان میں شامی پناہ گزینوں کو ہنر مند بنانے کیلئے کوشاں ہیں اور ان کیلئے دور دراز کے کام کے مواقع بھی تلاش کر رہی ہیں۔

متحدہ عرب امارات میں جہاں وہ 2008 سے رہ رہی ہیں ، چارلس اپنے ساتھیوں کے ساتھ ان بچوں کو تعلیم دینے کیلئے مہم چلا رہی ہےجنہیں رسمی تعلیم تک رسائی نہیں ہے۔

چارلس کا کہنا ہے کہ انہوں نے دیکھا کہ تربیت کے لحاظ سے پناہ گزینوں کی مدد کرنے والی تنظیمیں سیلوس کام کر رہی ہیں۔ کچھ نے انگریزی زبان کی مہارت سکھائی کچھ تکنیکی مہارت اور کچھ نے سافٹ سکلز پر غور کیا۔

وہ بتاتی ہے کہ روزگار کے مواقع کیلئے مدد کی پیشکش کرنے کے معاملے میں کوئی بھی نہیں ملا۔ پناہ گزینوں کو انلائن کام کرنے کیلئے سافٹ سکلز سے مدد فراہم کی جا رہی ہے۔ ہم ٹیکنیکل ٹریننگ پارٹنرز کے ساتھ بھی کام کرتے ہیں اور انہیں روزگار سے جوڑنے کی کوشش کرتے ہیں۔

چارلس کی کوششوں کو متحدہ عرب امارات میں حوصلہ افزائی اور حمایت ملی ہے جس کی وجہ سے وہ عرب خلیجی قوم کی دانشمندانہ اور وژنری قیادت کی ہمیشہ شکر گزار ہے۔

Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button