متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات میں کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں 20 فیصد کمی، بھارتی روپے اور برطانوی پاؤنڈ کے مقابلے میں یو اے ای کی کرنسی کی قیمت میں اضافہ

خلیج اردو
دبئی: بھارت، پاکستان، یورپ اور برطانیہ سے درآمد کی جانے والی اشیائے خوردونوش اور دیگر اشیا کی قیمتوں میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئے ہے جس کی وجہ مال برداری کی شرح میں کمی اور روپے اور پاؤنڈ کے مقابلے میں اماراتی درہم کا مضبوط ہونا ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ اس سے مہنگائی میں کمی آئے گی اور خاص کر کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں کمی آئے گی۔ ریٹیلرز کا اندازہ ہے کہ ان دو عوامل کے نتیجے میں مستقبل قریب میں کھانے پینے کی اشیاء اور دیگر قابل استعمال اشیا کی قیمتوں میں کم از کم 20 فیصد کی کمی ہوگی۔

چیئرمین اور منیجنگ ڈائریکٹر، العدیل ٹریڈنگ ڈاکٹر دھننجے داتار کے مطابق کنٹینرز کی سپلائی کی وجہ سے مال برداری کے نرخ مسلسل کم ہو رہے ہیں۔

موڈیز انویسٹرس سروس نے کہا کہ کنٹینر فریٹ کی شرح گزشتہ سال ستمبر میں اپنے عروج سے 57 فیصد کم ہے حالانکہ یہ دسمبر 2019 کے مقابلے میں تقریباً تین گنا زیادہ ہے۔

چین کی طرف سے مانگ میں خاطر خواہ اضافے کی وجہ سے وبائی امراض کے دوران مال برداری کے نرخ بڑھنا شروع ہو گئے تھے جس کے نتیجے میں کنٹینرز کی قلت پیدا ہو گئی تھی۔ لیکن کنٹینرز کی نئی سپلائی اور چین سے کنٹینرز کی طلب میں آسانی کے نتیجے میں دنیا بھر میں کنٹینرز کی قیمتیں کم ہو رہی ہیں۔

بھارت، پاکستانی، یورپی اور برطانوی کرنسیاں بھی متحدہ عرب امارات کے درہم کے مقابلے میں کافی کمزور ہوئی ہیں جس کی وجہ سے ان ممالک سے درآمدات سستی ہو رہی ہیں۔

آج کے دن متحدہ عرب امارات کے درہم نے مزید مضبوطی حاصل کی اور ہندوستانی روپے اور برطانوی پاؤنڈ کے مقابلے میں اب تک کی بلند ترین سطح کو چھو لیا۔ بھارتی کرنسی 22.21 کی ریکارڈ کم ترین سطح کو چھو گئی جبکہ اماراتی درہم کے مقابلے میں یوکے پاؤنڈ کی قیمت بھی 3.85 تک گر گئی۔ پاکستانی روپیہ بھی پیر کو 65 کی تمام وقتی کم ترین سطح کے قریب ٹریڈ کر رہا ہے۔

بھارت اور پاکستان متحدہ عرب امارات کے لیے خوراک کی درآمد کے بڑے ذرائع ہیں۔ ان ممالک کے کم فریٹ ریٹ اور کمزور کرنسی متحدہ عرب امارات میں افراط زر کو کم کرنے میں مدد کریں گے۔ دونوں ممالک سے چاول، مسالے، خشک میوہ جات، سبزیاں اور دیگر کھانے پینے کی اشیا کے بڑی مقدار میں درآمد کیے جاتے ہیں۔

ماہرین کا خیال ہے کہ مذکورہ بالا وجوہات کی بنا پر کھانے پینے کی اشیاء اور دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کم از کم 20 فیصد کمی کا امکان ہے۔ اس سے عوام کیلئے ایک بڑا ریلیف ملے گا۔

Source: Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button