متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات نے نجی شعبے ، سرکاری ورک سسٹم کو یکجا کر دیا : 7 لیبر قوانین جس کے بارے میں آپ کو جاننا چاہیئے

خلیج اردو 14 دسمبر 2021
دبئی : متحدہ عرب امارات میں نئے قوانین کے تحت ملازمین کے حقوق کو یقینی بنانے کیلئے دفعات شامل کیے گئے ہیں۔ سات ایسے قوانین ہیں جو ملازمین کے حقوق کلو یقینی بناتےے ہیں جن کی تفصیلات درج ذیل ہیں۔

کام کے تین ماڈلز اور اسکیمیں

متحدہ عرب امارات کے شہری اور رہائشی اب لچکدار ، عارضی یا پارٹ ٹائم جاب میں سے کسی ایک کا انتخاب کر سکتے ہیں جو وفاقی حکومت اور سرکاری کمپنیوں کے 2 فروری 2022 سے نافذالعمل ہوگا۔

پیر کے روز وزارت انسانی وسائل اور ایمریٹائزیشن نے نئے جنرل پرویژن کا اعلان کیا ہے جو 2021 کے وفاقی ڈگری نمبر 47 کے مطابق ہے۔ اس کا مقصد ملک بھر میں یکساں ورکنگ نظام کا نفاذ ہے۔

نئی دفعات فل ٹائم اسکیموں سے کام کے اختیارات کو ایکسپنڈ کرتی ہے۔ جب ملازمین وفاقی حکومت یا نجی ملازمتوں کیلئے درخواست دیتے ہیں تو اس وقت لچکدار، عارضی یا پارٹ ٹائم معاہدہ حاصل کرنے کے انتخاب کا موقع فراہم کرتی ہیں۔

پچھلے مہینے کی شروعات میں وزارت نے نئے لیبر قانون کے تحت نجی شعبے کیلئے کام کے ماڈل فراہم کیے ہیں جو وفاقی حکومت کے شعبے میں کام کے ماڈلز کو وسعت دیتی ہیں کیونکہ ملک ایک لچکدار اور مربوط کام کی جگہ بنانے کی کوشش میں ہے جو وبائی امراض کے بعد کی دنیا کو جواب دہ اور عالمی ہنر کو راغب کرتی ہے۔

نئے قانون کے مطابق ملازمین ایک سے زیادہ جاب ماڈل کو اکھٹا بھی کر سکتے ہیں جب تک کہ یہ قانون میں بیان کردہ زیادہ سے زیادہ گھنٹوں کی خلاف ورزی نہیں کرتے جو کہ ہفتے میں 48 گھنٹے اور تین ہفتوں کیلئے 144 گھنٹے بنتے ہیں۔

پارٹ ٹائم کام کرنا : اس میں ملازمین کو معاہدے کے مطابق ایک سے زیادہ آجر کیلئے مخصوص گھنٹوں یا دنوں کیلئے یا تو سائٹ پر یا دور سے کام کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔

عارضی کام کا ماڈل : ملازمین کو پروجیکٹ کی بنیاد پر یا مخصوص کاموں کیلئے رکھا جاتا ہے۔ معاہدے کی تکمیل کے ساتھ معاہدے ختم ہو جاتے ہیں۔

لچکدار کام کا اسکیم : اس کے تحت معاہدے ملازمین کو ملازمت کے حالات اور ضروریات کے مطابق مختلف دنوں اور اوقات میں کام کرنے کے قابل بناتے ہیں۔ ملازمین اپنے کام کے اوقات کا انتخاب خود کر سکتے ہیں۔

ایک جیسی چھٹیوں کا قانون
وفاقی حکومتی اور نجی کمپنیوں کے ملازمین کو سالانہ ، میٹرنٹی ، پیٹرنٹی ، سوگ منانے اور پڑھائی کیلئے چھٹیوں کا حق ہے۔ سالانہ چھٹیوں کی پیمائش کا طریقہ مختلف ہے جو کام کی نوعیت پر منحصر ہے۔

سالانہ چھٹیاں :
وفاقی حکومت اور نجی کمپنیوں میں فل ٹائم ملازمین کو حق ہے کہ وہ ہر سال تیس دنوں کیلئے سالانہ چھٹیاں حاصل کریں۔ ایک بار جب ملازم چھ مہینوں کی نوکری مکمل کرے تو وہ سال مکمل ہونے سے قبل ہر مہینے پیڈ چھٹیوں کا حقدار بن جاتا ہے۔

میٹرنٹی کی چھٹیاں :
دونوں سیکٹرز میں میٹرنٹی کی چھٹیاں 60 دنوں کی رہیں گی جس میں 45 دنوں کیلئے تنخواہ ملے گی جبکہ 15 دنوں کیلئے آدھی تنخواہ ملے گی۔ ایک بار جب وہ واپس کام پر آئے گی تو اسے بچے کو دودھ پلانے کیلئے ایک گھنٹے کا دورانیہ ملے گا۔

پیٹرنٹی کی چھٹیاں : مرد پانچ دن کی پیٹرنٹی چھٹی کا اہل ہے جس کا وہ دعوٰی کر سکتے ہیں تاکہ وہ لگاتار یا بچے کی پیدائش کے پہلے چھ مہینوں کے دوران اسے جب چاہیے استعمال کریں۔

سوگ کی چھٹیاں : ملازمین شریک حیات کی موت پر پانچ دن کی چھٹی اور خاندان کے قریبی رشتہ دار کی موت پر تین دن کی چھٹی کے حقدار ہیں۔

بیماری کی چھٹیاں: ملازمین سال میں کم از کم 90 دن کی بیماری کی چھٹی کے حقدار ہیں جس میں 15 ادا شدہ دن، 30 دن آدھی تنخواہ پر اور بقیہ بلا معاوضہ چھٹیاں لینے کے حقدار ہیں۔

پڑھائی کی چھٹیاں : متحدہ عرب امارات سے منظور شدہ تعلیمی ادارے یا ملک کے اندر یا باہر یونیورسٹی میں داخلہ لینے والے ملازمین امتحانات کیلئے سال میں 10 دن کی چھٹی کے حقدار ہیں۔

ملازمت کے خاتمے کے فوائد :

وفاقی حکومت کے زیر انتظام اداروں اور نجی شعبے میں کام کرنے والے ملازمین کی گریجویٹی کو یکجا کرنے سمیت نئے ضوابط آجروں کو اضافی گریجویٹی اسکیمیں اپنانے کا پابند بناتے ہیں جو لیبر مارکیٹ میں ان کی مسابقت کو بڑھاتی ہیں اور عالمی سطح پر ہنر کو راغب کرتی ہیں۔

ڈاکٹر العوار نے وضاحت کی ہے کہ آجر ایک بچت اسکیم کو اپنا سکتے ہیں جو ملازمین کو ان کی شمولیت کی تاریخ سے ان کی گریجویٹی میں سرمایہ کاری کرنے کے قابل بناتی ہے۔ اضافی گریجویٹی اسکیمیں عام ضوابط کے پیچھے اہداف کا حصہ ہیں تاکہ آجروں کو ان اقدامات پر عمل درآمد کیلئے لچک فراہم کی جائے جو ان کی کاروباری ضروریات اور مفادات کے مطابق ہوں اور تیزی سے بڑھتی ہوئی لیبر مارکیٹ میں ان کی مسابقت کو دوام بخشے

2 فروری 2022 سے فل ٹائم پرائیویٹ سیکٹر اور وفاقی حکومت کے ملازمین پہلے پانچ سالوں کیلئے ہر سال 21 دن کی بنیادی تنخواہ کے یکساں طور پر گریجویٹی کے حقدار ہوں گے۔

جو لوگ پانچ سال سے زیادہ وقت ملازمت میں گزارتے ہیں وہ پہلے پانچ سالوں کے بعد ہر سال 30 دن کی تنخواہ کے علاوہ پہلے پانچ سالوں کے عوض 21 دن ہر سال بنیادی تنخواہ کے حقدار ہیں۔ملازمت کا ایک سال مکمل نہ کرنے والے ملازمین کے لیے کوئی گریجویٹی ادا نہیں کی جاتی۔

محدود معاہدہ

نئے قوانین میں لامحدود کام کے معاہدوں کے آپشن کو منسوخ کیا گیا ہے۔ وفاقی حکومت کے اداروں اور نجی فرموں کو محدود معاہدوں کو اپنانا ہو گا جن کی ایک مخصوص مدت میں ایک یا کئی بار تجدید کی جا سکتی ہو اور اس کیلئے دونوں فریقین کی رضامندی شامل ہو۔

اس وقت نافذ العمل ہے لامحدود معاہدوں کو بالآخر تبدیل کر دیا جائے گا۔ نئے قانون میں نجی شعبےکیلئے تین سال سے زیادہ مدت کے محدود معاہدوں کے ساتھ لامحدود معاہدوں کی جگہ لے لی۔

کام کے اوقات کار
نئے قوانین کے تحت وفاقی حکومت اور نجی شعبے کے ملازمین اوور ٹائم سمیت دن میں زیادہ سے زیادہ آٹھ گھنٹے، ہفتے میں 48 گھنٹے کام کر سکتے ہیں۔ قانون ان اوقات کو منظم کرتا ہے ۔ ملازمین کم از کم ایک دن کی چھٹی کے حقدار ہیں جسے کمپنی کی صوابدید پر بڑھایا جا سکتا ہے۔

متحدہ عرب امارات کے وزیر برائے انسانی وسائل اور اماراتی ڈاکٹر عبدالرحمن الوار نے زور دیا کہ نیا لیبر قانون نجی کمپنیوں کو ملازمین کیلئے چھٹی کے دنوں کا انتخاب کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ اس کے تحت وفاقی حکومت میں لاگو کرنے کیلئے 4.5 دن کے ایک نئے ورک ویک کا اعلان کیا گیا ہے

متحدہ عرب امارات کی کچھ نجی کمپنیاں نئے ورک ویک کو ایڈجسٹمنٹ کرنے کیلئے استعمال کرتی ہیں جو ان کے کاروباری مفادات کو پورا کرتی ہیں اور لیبر مارکیٹ میں ان کی مسابقت کو بڑھاتی ہیں۔

امتیازی سلوک کے خلاف قوانین
نئے ضوابط کے انسداد امتیازی دفعات کے تحت آجروں کو نسل، رنگ، جنس، مذہب، قومیت، سماجی اصل، یا معذوری کی بنیاد پر ملازمت دینے سے منع کیا گیا ہے۔ ملازمین کو انہی فرائض کے لیے بھرتی کرتے وقت امتیازی سلوک کرنے سے بھی منع کیا گیا ہے۔قواعد و ضوابط جو اماراتی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں ، کو امتیازی سلوک نہیں سمجھا جائے گا۔

کم عمر ملازمین کے حوالے سے قانون :

سرکاری اور نجی اداروں کو 18 سال سے کم عمر کے نوجوانوں کو ملازمت پر رکھنے سے منع کیا گیا ہے۔مخصوص شرائط کے تحت 15 سال سے زیادہ عمر کے نوجوانوں کی خدمات حاصل کی جا سکتی ہے۔

لیبر قانون 15 سال سے کم عمر کے نوجوانوں کو دن میں چھ گھنٹے سے زیادہ کام کرنے سے منع کرتا ہے جس میں کم از کم ایک گھنٹے کے وقفے کے ساتھ یہ یقینی بنایا جاتا ہے کہ نوجوان لگاتار چار گھنٹے کام نہ کرتا ہو۔ نابالغ صرف اپنے سرپرستوں سے تحریری رضامندی اور میڈیکل فٹنس رپورٹ حاصل کرنے کے بعد ہی کام کر سکتے ہیں۔

Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button