متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات میں بلا اجازت کسی کی تصویر بنانے پر 5 لاکھ روپے جرمانہ ہوسکتا ہے

 

خلیج اردو آن لائن:

متحدہ عرب امارات سیاحوں کی پسندیدہ جگہوں میں سے ہے لوگ وہاں آتے ہیں اور یاد گار کے طور پر تصویریں بھی بناتے ہیں۔

لیکن اگر آپ نے کوئی ایسی تصویر یا ویڈیو بنائی جس سے کسی دوسری شخص کی پرائیویسی متاثر ہوئی تو آپ کو یو اے ای کے قانون کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔

اس حوالے متحدہ عرب امارات کا سائبر لاء، پبلیکیشن لاء، پینل کوڈ لاء اور کاپی رائٹ لاء میں متعدد سزائیں دی گئی ہیٰں جن کا آپ کو سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اگر آپ نے بغیر اجازت کے کسی دوسرے شخص کی ویڈیو یا تصویر بنا کر پبلش کرتے ہیں تو۔

متحدہ عرب امارات کے قوانین:

کسی شخص کی اجازت کے بغیر کسی کی تصاویر بنانے یا کسی کی آن لائن توہین کرنا  سائبر کرائم کو روکنے کے لیے 2012 میں بنائے گئے یو اے ای کے وفاقی قانون نمبر 5 کے تحت قابل سزا جرم ہے۔

اس قانون کے مطابق کسی کی پرائیویسی میں بلا اجازت دخل دینا، تصاویر بنانا اور ان تصاویر کو پبلش کرنا جرم ہے۔ اور اس جرم کا مرتکب ہونے والے افراد کو ایک سال قید کی سزا اور ڈیڑھ لاکھ سے لے کر 5 لاکھ درہم تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔

اسی طرح سے یو اے ای پینل کوڈ کے آرٹیکل 387 کے تحت کسی کی اجازت کے بغیر انکی تصاویر لینا اور کسی کی ذاتی خبریں شائع کرنا اس فرد کی پرائیویسی میں دخل دینے کے مترادف ہے جس کی سزا ایک سال قید کی سزا اور 10 ہزار درہم جرمانہ ہے۔

اس کے علاوہ 2018 میں ابوظہبی کی پولیس نے ایک آگاہی پیغام کے دوران لوگوں کو ہدایت کی تھی وہ کہ وہ حادثے کے مقام کی تصاویر لے سوشل میڈیا پر شائع نہ کریں۔ کیونکہ ایسا کرنے سوشل میڈیا صارفین میں ذہنی الجھاؤ پیدا ہوتا ہے۔

مزید برآں، پولیس کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ دوران ڈرائیونگ تصاویر لینے پر 800 درہم جرمانہ 4 بلیک  پوائنٹ کی سزا دی جائے گی۔

Source: Gulf News

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button