متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات : اگر کوئی رہائشی وصیت کیے بغیر فوت ہو جائے تو اس کا قانونی وارث کون ہوگا؟

خلیج اردو
26ستمبر 2021
دبئی : کسی بھی شخص کو اس بات کا حق ہے کہ وہ اپنے وسائل اور دیگر حوالوں سے اپنی موت کے بعد کیلئے جیتے جی فیصلہ کرے یا اپنے وارث کا انتخاب کرے۔ تاہم کچھ افراد زندگی میں وصیت نہیں کرپاتے اور ان کی ناگہانی موت واقع ہو جاتی ہے۔

ایسے شخص کے قانونی وارث کے بارے میں جاننے کیلئے ایک قاری نے خلیج ٹائمز سے ایک سوال پوچھا ہے جس کا جواب ہمارے دیگر قارئین کیلئے بھی فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔

سوال : میں دبئی میں ایک کمپنی میں گزشتہ 35 سالوں سے کام کررہا ہوں۔ میری بھارت میں جائیداد ہے اور میں نے موت کی صورت میں ان کی تقسیم کیلئے وصیت کی ہے۔ دبئی میں میرے پاس ایک گاڑی ہے ، میری سرمایہ کاری ہے اور کمپنی میں گریجویٹی ہے۔ میرے اوپر کوئی قرض نہیں۔ میری موت کی صورت میں یہ سب میری بیوی کو منتقل ہوگا۔ مذہبی لحاظ سے میں مسلمان ہوں تو کیا مجھے کوئی وصیت کرنی چاہیئے؟

جواب : آپ کے سوال کو دیکھتے ہوئے ہم فرض کرتے ہیں کہ آپ نے بھارت میں اپنی جائیداد کے حوالے سے وصیت رجسٹرڈ کی ہے۔ یہ بھارتی قانون کے مطابق ہے جو مسلمانوں پر لاگو ہوتا ہے۔ متحدہ عرب امارات میں 2005 کا وفاقی قانون نمبر 28 لاگو ہوتا ہے جو پرسنل اسٹیٹس لا لاگو ہوتا ہے۔

اگر کوئی فرد جو مسلمان ہے متحدہ عرب امارات میں مر جائے تو میت کے قانونی ورثاء کا فیصلہ پرسنل سٹیٹس کورٹ شریعت کے اصولوں کے مطابق کرے گی۔ یہ متحدہ عرب امارات کے پرسنل سٹیٹس قانون کے آرٹیکل 313 کے مطابق ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مالک کی موت پر جائیداد اور مالی حقوق کا لازمی انحصار مستحق افراد کو دیا جائے گا۔

متحدہ عرب امارات کے پرسنل اسٹیٹس قانون کے آرٹیکل 321 میں کہا گیا ہے کہ جو شخص بھی مرجائے تو جبری وراثت کی صورت میں ہر ایک کو ایک طے شدہ حصہ ملے گا۔ یہ حصہ آدھا ، ایک چوتھائی ، اٹھواں حصہ ، دو تہائی ، ایک تہائی ، چٹھا حصہ اور بیلنس کا ایک تہائی حصہ ملے گا۔

متحدہ عرب امارات کے قانون کے مطابق مسلمان کو حق ہے کہ وہ وصیت کرے۔ یہ متحدہ عرب امارات کے وفاقی قانون نمبر 250 کا اطلاق ہوتا ہے۔ وصیت صرف ایک وارث کے نام نہیں لکھی جا سکتی اگر باقی وارث اس کی اجازت نہیں دیں گے۔

مذکورہ بالا قانون کی روشنی میں آپ اپنے قانونی وارث سے لکھی ہوئی وصیت کیلئے اس کی مرضی پوچھ سکتے ہیں تاکہ آپ کی وفات کے بعد آپ کی بیوی کیلئے کوئی پریشانی نہ ہو۔ آپ متحدہ عرب امارات کے پرسنل اسٹیٹس کورٹ سے مزید رہنمائی لے سکتے ہیں۔
Source : khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button