متحدہ عرب امارات

اگر خاوند نامناسب زبان استعمال کرے تو بیوی کو فوجداری شکایت درج کرنے کا حق ہے؟

خلیج اردو
19 ستمبر 2021
دبئی : جب معاملہ انسانی حقوق کا ہو تو متحدہ عرب امارات عدم برداشت کی پالیسی پر گامزن رہتا ہے۔ یو اے ای کا قانون آپ کو عزت اور وقار سے جینے کا حق دیتا ہے اور آپ کے حقوق کا ضامن ہے۔ ایک قاری نے سوال پوچھا ہے جس کا جواب قارئین کیلئے بنیادی معلومات میں اضافے کا سبب بنے گا۔

سوال : متحدہ عرب امارات میں ازدواجی زیادتی کس چیز کا نام ہے؟ میری ایک دوست ہے جس کا خاوند اس کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرتا ہے۔ وہ اس کی تمام ضروریات کا خیال رکھتا ہے لیکن غصے میں وہ کافی نازیبا الفاظ استعمال کرتا ہے۔

کیا کوئی ایسا قانون ہے جو میری دوست کی حفاظت کرے کیون کہ وہ طلاق نہیں رکھنا چاہتی لیکن اس سے کافی پریشان ہے۔ میری دوست نے اسے کونسلنگ کیلئے کہا لیکن وہ باز نہیں آتا۔ اس کا قانونی حل کیا ہے؟

جواب : آپ کے سوالات کے مطابق ہم فرض کرتے ہیں کہ آپ کی دوست اور اس کا شوہر دبئی کے رہائشی ہیں۔ جیسا کہ آپ نے الزام لگایا ہے کہ آپ کے دوست کا شوہر اس کے خلاف نازیبا زبان استعمال کر رہا ہے ، یہاں 1987 کا وفاقی قانون نمبر 3 پینل کوڈ اور 2005 کا وفاقی قانون نمبر 28 لاگو ہے۔

متحدہ عرب امارات کے قانون کے مطابق کسی کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنا قانونی طور پر جرم ہے۔ یہ متحدہ عرب امارات کے تعزیرات کے آرٹیکل 374 کے مطابق ہے۔ اس کے مطابق ایسا جرم کرنے والے کو کم از کم چھ مہینے جیل یا پانچ ہزار درہم تک جرمانہ کیا جائے گا۔

قانون کی مذکورہ بالا شق کی بنیاد پر اگر آپ کی دوست کا شوہر زبانی طور پر کسی دوسرے فرد کے سامنے اس کے ساتھ بدسلوکی کرتا ہے ، تو اسے مجرمانہ شکایت درج کرنے کا حق حاصل ہے۔ شکایت کو ایک گواہ کی تائید حاصل کرنا لازم ہے جو پولیس افسر کے سامنے تحریری یا زبانی طور پر تصدیق کرے۔

پولیس آپ کے دوست کے شوہر کو تھانے بلا سکتی ہے تاکہ اس کا بیان ریکارڈ کر سکے اور اسے خبردار کرے کہ وہ آپ کے دوست کو زبانی طور پر گالیاں نہیں دے۔۔

آپ کی دوست کے شوہر کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی بیوی کو جسمانی یا ذہنی طور پر زیادتی نکا نشانہ نہ بنائے۔ یہ متحدہ عرب امارات کے پرسنل سٹیٹس قانون کے آرٹیکل 55 شق پانچ کے مطابق ہے ۔

اس قانون کے مطابق بیوی کا حق ہے کہ اس کا شوہر اس کی عزت نفس کا خیال رکھے۔

آپ کی دوست دبئی کے پرسنل اسٹیٹس کورٹ سے بھی رجوع کر سکتی ہے۔ متعلقہ عدالت آپ کے شوہر کی کونسلنگ کرے گا اور اسے روکے گا۔ آپ کی دوست عدالت سے یہ بھی کہہ سکتی ہے کہ وہ شوہر اور بیوی کے درمیان معاملہ حل کرے۔

آپ کا دوست اس معاملے پر مزید مشورے کیلئے متحدہ عرب امارات اور دبئی فاؤنڈیشن برائے خواتین اور بچوں سے قانونی مشورہ لے سکتا ہے۔

Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button