متحدہ عرب امارات

نیا ویک اینڈ سسٹم : پرائیویٹ سیکٹر نے کس انداز میں اسے اپنایا اور کیا کچھ نظر انداز کیا؟

خلیج اردو
دبئی : متحدہ عرب امارات میں نیا ویک اینڈ سسٹم رائج کیا گیا ہے اور یو اے ای کا پرائیویٹ شعبہ اس ویک اینڈ سوئچ کو زبردست انداز میں اپنا رہا ہے ۔ اس کا اطلاق نئے سال کے پہلے ہفتے سے ہوگا۔ پرائیویٹ سیکٹر یا اس کا بہت بڑا حصہ 2.5 دن کے بریک پر سرکاری محکموں کی طرح کام کرنے کے بجائے دو دن کے ویک اینڈ تک محدود رہے گا۔

متحدہ عرب امارات میں نئے ورکنگ ویک اینڈ پر شفٹ کو پرائیویٹ سیکٹر کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔ ٹیڈ رفول، مرسر کے کریئر اینڈ ورک فورس پروڈکٹس کے بزنس لیڈر مینا نے ایک نئی رپورٹ جاری کرنے کے بعد کہا ہے کہ کاروبار کس طرح بدلے ہوئے کام کے دنوں پر عمل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

سروے رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ آجروں کو اپنے اسٹاف کیلئےکام بارے لچک کی پیشکش جاری رکھنی چاہیے۔ خاص طور پر یہ والدین کیلئے کافی مفید رہے گا کیونکہ اسکول جمعے کو آدھا دن تک کھلیں گے اور انہیں مذہبی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے وقت ملنا چاہیئے۔

1. مرسر سروے میں صرف 23 فیصد کاروباری مراکز کا کہنا ہے کہ وہ جمعہ کے آدھے دن کی لچکدار نظام کو اپنائیں گے۔

2. اکثریتی ادارے ہائبرڈ نظام پر کام کریں گی جہاں وہ کچھ ملازمین کو دفتر اور کچھ کو میدان میں رکھیں گے۔

3. 84 فیصد بچ جانے والے فرمز کا یقین ہے کہ اس سے ایک مثبت اثر پڑے گا جب وہ بین الاقوامی طور پر ٹرانزیکشن کریں گے۔

دن کے ہمراہ چلنا آسان ہوگا:
اس سروے کے مطابق ورکنگ ویک میں تبدیلی کو مثبت انداز میں خوش آمدید کہا گیا ہے۔ 84 فیصد کمپنیوں کا خیال ہے کہ اس کا بین الاقوامی سطح پر ٹرانزیکشن پر مثبت اثر پڑے گا جس سے خطے سے باہر کاروبار کو فائدہ ہوگا۔

37 فیصد کمپنیاں مشرق وسطیٰ میں کاروباری سرگرمیوں پر نئے ویک اینڈ کے اثرات کے بارے میں غیر یقینی کا شکار ہیں۔

Source : Gulf News

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button