خلیجی خبریںمتحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات کا آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کیلئے فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اعادہ

خلیج اردو: فیڈرل نیشنل کونسل کے سپیکر صقر غوباش نے اس عزم کا عادہ کیا ہے کہ مسئلہ فلسطین متحدہ عرب امارات کے قیام کے بعد سے ہمیشہ اسکی خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے اور وہ مسجد اقصیٰ کی شناخت،یروشلم کی قانونی اور تاریخی حیثیت اور اس کی عرب اور اسلامی شناخت ختم کرنے یا تبدیل کرنے کے اسرائیلی اقدامات کیخلاف سیاسی اور سفارتی طور دیگر برادر ملکوں کےساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے فلسطینی عوام کے حقوق بالخصوص ان کے حق خودارادیت اور آزاد ریاست کے قیام کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ قاہرہ میں عرب بین الپارلیمانی یونین کی 33ویں ہنگامی کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ فلسطینی کاز بانی مرحوم شیخ زاید بن سلطان آل نھیا ن اور شیخ خلیفہ بن زاید آل نھیان کی ترجیحات میں سرفہرست رہا ہے اور یہ صدر عزت مآب شیخ محمد بن زاید آل نھیان کی فہرست میں بھی بدستور شامل رہےگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات تاریخ میں یاد رکھی جائے گی کہ ہماری قوم، اس کی قیادت اور عوام نے ہر قسم کے حالات میں ہمیشہ فلسطینی عوام اور اس کے منصفانہ مقصد کی حمایت کی ہے۔ صقر غوباش نے تمام شریک وفود کا ہنگامی کانفرنس میں فوری ردعمل پرشکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یہ اعزاز حاصل ہے کہ میں اپنے برادر فلسطینی عوام کو ان کے تمام جائز حقوق کی بحالی اور 4جون، 1967 کی سرحدوں پر مشتمل ایک ایسی آزاد فلسطینی ریاست کے قیام جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو کیلئےمتحدہ عرب امارات کی قیادت اور عوام کے مخلصانہ جذبات اور ان کے ساتھ ان کی مکمل یکجہتی کااظہار کرتا ہوں۔ انہوں نے اس امید اور اعتماد کا اظہار کیا کہ ہم ایک مضبوط اور متحد پوزیشن کے ساتھ سامنے آئیں گے اور اس سے عرب دنیا کے سب سے پہلے اور اہم مسئلے فلسطین کے بارے میں عرب عوام کی امنگوں کو تقویت ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ حملوں میں مسجد اقصیٰ کے تقدس کو پامال کیا گیا اور متحدہ عرب امارات نے اسکی مذمت کرتے ہوئے انہیں فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا تاکہ فلسطینی مسجد میں نماز ادا کرنے کرنے کے ساتھ اپنے مذہبی عقائد پر آزادانہ عملدرآمد کرسکیں۔ فیڈرل نیشنل کونسل کے اسپیکر نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے مسجد اقصیٰ کی اوقافی انتظامیہ اور امور کے اختیارات سے کوئی تعصب کیے بغیر القدس کے مقدس شہر میں مقدس مقامات اور اوقاف کی دیکھ بھال میں بین الاقوامی قانون اور یروشلم کی تاریخی حیثیت اور اس سلسلے میں طے پانے والے معاہدوں کے مطابق مسجد اقصیٰ میں اردن کی حکومت کے کردار کا احترام کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم القدس کمیٹی کےچیئرمین مراکش کے شاہ محمد چہارم کی بیت المقدس کے لوگوں کی طرف سے مقدس شہر کے دفاع میں دکھائی گئی عظیم استقامت کی حمایت کو بھی سراہتے ہیں۔ صقر غوباش نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ ہم سب اس اسرائیلی طرز عمل کو روکنے کے خواہاں ہیں جو سنگین کشیدگی کا باعث بنتے ہیں اور پورے خطے کی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یہ بھی یقین ہے کہ ہم سب جانتے ہیں کہ عارضی حل ایسے ٹھوس نتائج حاصل نہیں کریں گے جن پر آنے والے عرصے کے دوران بھروسہ کیا جا سکے۔لہٰذا ہمیں بین الاقوامی سطح پر متفقہ حوالہ جات میں بیان کردہ تین اہم طریقوں کے مطابق مسئلہ فلسطین کا مستقل، منصفانہ اور جامع حل تلاش کرنے کے طریقہ کار پر عمل پیرا ہونا چاہیے جن میں عرب امن اقدام اور 4 جون 1967 کی سرحدوں پر واپسی تاکہ فلسطینی عوام اپنی سرزمین پر اپنی آزاد ریاست قائم کر سکیں جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button