متحدہ عرب امارات

کورونا وائرس ایک شخص کیلئے کیسے اپنا کاروبار وسیع کرنے کا ذریعہ بنا ؟ پولیس کی جانب سے شہریوں کو الرٹ جاری

خلیج اردو
15 فروری 2021
دبئی : دبئی پولیس نے شہریوں کو ایک نئے فون اسکیم کے بارے میں بتایا ہے جہاں لوگ رقم ہتھیانے کا نیا طریقہ ایجاد کر چکے ہیں۔

دبئی پولیس اور این بی ڈی نے ایک ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر پوسٹ کی ہے جس میں ایک شخص جس کا نام جیمز جیفرسن ہے ، وہ آگاہی پھیلانے کی غرض سے عوام کو خبردار کررہا ہے کہ کیسے کورونا وائرس کے دوران دھوکے باز افراد ان کی تفصیلات کا استعمال کرتے ہوئے ان کے بنک اکاونٹ تک رسائی حاصل کریں گے اور ان سے رقم چوری کریں گے۔ یہ لوگ مختلف لنکس دے کر آپ کو بتائیں گے کہ ان پر کلک کرنے سے آپ خدمت خلق کے کاموں میں عطیہ دے سکتے ہیں۔

دبئی این بی ڈی نے ٹویٹ کیا ہے کہ کورونا وباء کی شروعات کافی تاریک تھی لیکن ایک شخص نے اس موقع کو غنیمت جانا اور اپنا کاروبار اور اپنی آمدنی بڑھائی۔ اس شخص کا نام جیمز جیفرسنز ہے اور اس کی کہانی یہ ہے۔ یہ ٹویٹ ابوظبہی پولیس نے اتوار کے روز شیئر کیا اور لوگوں سے کہا کہ وہ اس طرح کے فراڈ سے بچیں۔

ویڈیو میں دیکھایا گیا ہے کہ جیفرسن مختلف طرح کا بہروپیہ بن کر جیسے بنک کا نمائندہ ، ایمیگریشن آف اور یہاں تک کہ کچھ کیسز میں پولیس آفیسر بن کر لوگوں کی ذاتی معلومات تک رسائی حاصل کرتا ہے اور ان سے بنک کی تفصیل معلوم کرتا ہے اور انہیں ویزہ ری نیو کرنے اور دیگر مدد کے عوض بھاری رقم ہتھیاتا ہے۔

ویڈیو میں دیکھایا گیا ہے کہ کیسے کورونا وباء کے دوران فراڈ کرنے والے ان سے رقم لوٹتے ہیں اور شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ فراڈ کرنے والوں کاکام آسان نہ بنائیں۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ ویکسینشن لنک کے ذریعے کیسے جھوٹ بول کر اور غلط لنک فراہم کرکے معلومات لیں جاتیں ہیں۔

دبئی پولیس نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ وہ ایسے فراڈ کرنے والوں سے بچیں۔ اس سے قبل پولیس حکام نے انکشاف کیا تھا کہ 2020 میں 400 ایسے رپورٹس سامنے آئے جہاں فراڈیوں نے فون کے ذریعے لوگوں سے فراڈ کیا اور اس کے خلاف آپریشن میں 86 افراد کو حراست میں لیا گیا جبکہ 8000 نمبرز کو بند کیا گیا۔

دبئی پولیس نے عوام سے کہا ہے کہ ان کو جیسے معلوم ہو کہ ان سے دھوکہ کیا گیا ہے وہ فوری طور پر اپنے بنک کو اطلاع کریں تاکہ غیر قانونی طور پر رقم نکالنے کے عمل کو بند کیا جا سکے۔ پولیس نے ایک بار عوام سے کہا ہے کہ وہ کسی سے بھی انلائن معلومات شیئر نہ کریں۔

Source : Gulf News

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button