متحدہ عرب امارات

یہ ویکسین ڈپلومیسی کیا ہے اور یہ ممالک کی خارجہ پالیسی میں کتتا اہم کردار ادا کر سکتی ہے ؟

خلیج اردو
03 مارچ 2021
دبئی : 2021 کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اس میں کورونا وائرس کے خلاف ویکسین لگوانے کا عمل بہت حد تک پورا ہو جائے گا اور دنیا کی ایک بڑی آبادی کو ویکسین لگوا کر محفوظ بنایا جائے گا۔

کورونا وائرس کے آئے ہوئے جب آدھا سال گزار تھا تو مختلف اقوام نے باہمی تعاون کے ذریعے مختلف ٹیکنالوجی اور تجربات کا استعمال کرکے یہ ممکن بنایا کہ وہ ویکسین دریافت کر پاتے اور پھر اسے مختلف اقوام کے درمیان تقسیم کرتے۔

تاریخ میں پہلی بار لوگوں نے دیکھا کہ ویکسین بنانے والے مختلف ممالک میں لاکھوں خوراکیں دینے کیلئے مقابلے سے بالاتر ہو گئے۔ فائیزر بائیو ٹیک ، موڈرنا ، سینوفار ، سپوتنک اور آکسفورڈ آسترا زینیکا جیسے دنیا بھر میں بڑی دوا ساز کمپنیوں کے نام گویا عام سے ہوگئے۔

چونکہ دنیا بھر کے ممالک وبائی مرض کرونا کے خاتمے کیلئے ملک بھر میں ویکسینیشن مہم کا آغاز کر چکے ہیں ، مشاہدے میں آیا ہے کہ مختلف عالمی رہنماؤں نے شہریوں کے اعتماد کو تقیت دینے کیلئے خود سامنے آکر ویکسین لگوائیے اور اس بابت لوگوں کے شکوک و شبہات کو دور کرنے میں مدد کی۔

اگرچہ وبائی مرض کرونا کی وجہ سے سرحدوں کی بندش نے عالمی سطح پر مختلف ممالک کو مجبور کیا کہ دوہ داخلی معیشت پر انحصار کریں ، دیکھنے میں آیا ہے کہ کرونا نے عالمی تعاون اور شراکت داری کی نئی راہیں نکالیں ہیں اور مختلف نئے راستے اور مواقع پیدا ہوئے ہیں ۔

ہم مثال کے طور پر ، طبی آلات کا تبادلہ ، ماسکوں کی تقسیم اور ذاتی حفاظتی سامان کا تبادلہ لے سکتے ہیں لیکن اب ویکسنوں کی تقسیم کے ساتھ "واکسین ڈپلومیسی” کے نام سے ایک نئی اصطلاح اور موقع سامنے آیا ہے جسے اتنا زیادہ استعمال تو نہیں کیا جاتا تاہم یہ اپنی جگہ موجود ضرور ہے۔

"ویکسین ڈپلومیسی” عالمی صحت کا ایک حصہ ہے جو ویکسین کی تیاری اور اس کی تقسیم پر منحصر ہے۔ یہ اکیسویں صدی کیلئے "نرم اور ہوشیار” ڈپلومیسی کی ایک صورت ہے کیونکہ ویکسین کی تیاری اور تقسیم میں سب سے آگے چلنے والا ملک ایک سافٹ طاقت کی حیثیت سے مضبوط اور نیک شہرت حاصل کریگا اور مضبوطی سے اس کے سفارتی اثر و رسوخ کو آگے بڑھائے گا۔

ویکسین ڈپلومیسی کی تاریخ کیا ہے ؟

سبین ویکسین انسٹی ٹیوٹ کے صدر ڈاکٹر پیٹر ہوٹیز ، خارجہ پالیسی میں ویکسین ڈپلومیسی کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہتے ہیں کہ گرچہ ویکسین اور ویکسین سائنس ڈپلومیسی کے تاریخی اور جدید ٹریک ریکارڈ متاثر کن ہیں لیکن اس کے باوجود یہ ڈپلومیسی ایک نمیاں مقام حاصل نہیں کر پائی ۔ انہوں نے زور دیا کہ خارجہ پالیسی میں اپنے وسیع کردار کیلئے اس طرح کے فریم ورک کا قیام خاص طور پر مفید ثابت ہوسکتا ہے۔

ویکسینوں کی پہلی دریافت 1798 میں برطانوی ڈاکٹر ایڈورڈ جینر نے کی تھی جو ایک ابتدائی سائنسدان تھے جنہوں نے کاؤنکس (ویکسنیا) وائرس کو انسانی چیچک کے وائرس سے بچاؤ کے ٹیکے لگانے کیلئے استعمال کرنے پر اپنی تحقیق شائع کی تھی۔ 10 سال کے اندر چیچک کی ویکسین انگلینڈ اور فرانس دونوں میں مقبول ہو گئی تھی۔

دنیا کے نامور رہنما جیسے نپولین نے فرانس کی سلطنت کے تمام بڑے شہروں میں ویکسین کے محکموں کو بنایا اور اس کیلئے ایک فارن ممبر کو تعیات کیا۔ برطانیہ اور فرانس کے درمیان جنگ کی صورت میں انہوں نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فرانس کو ایک خط میں لکھا کہ سائنس کھبی جنگ میں نہیں یوتا ۔

بھارت ، چین اور امریکہ اپنی خارجہ پالیسی میں ویکسین ڈپلومیسی کا استعمال کرکے ویکسین بنانے اور اس کی تقسیم کے حوالے سے اپنی سافٹ پاور کا استعمال کرتے ہیں ۔

چین اس کوشش میں ہے کہ عالمی سطح پر خود کو صحت کے حوالے سے لیڈر منوائیں ۔ اس حوالے سے انہوں نے ہیلتھ سلک روڈ لانچ کیا ہے جس کی مدد سے وہ زیادہ سے زیادہ اقوام کو ویکسین فراہم کرکے وہ اپنی حصہ داری بڑھانا چاہتے ہیں۔ چین نے افریقہ فرسٹ پالیسی شروع کی ہے جس سے اس کا مقصد برازیل ، مراکش ، انڈونیشیا کو تعاون فراہم کیا ہے۔

ویکسین کی دوڑ میں متحدہ عرب امارات دنیا کا دوسرا ملک ہے جس نے اپنی آبادی کو ویکسین فراہم کیے ہیں۔ چین اور روس کے ساتھ ملکر یو اے ای نے ویکسین کی پیداوار اور اسے دنیا بھر تقسیم کرنے کے حوالے سے اپنا ہر قسم تعاون فراہم کیا اور مختلف ممالک کو اس کی منتقلی کیلئے اپنے ایہئرلائنز پیش کیے۔

حال ہی میں متحدہ عرب امارات نے مصر کیلئے ویکسین کا جہاز بھجوایا ہے جس سے دونوں ممالک کے درمیان بہت تعلقات میں مزید مضبوطی آئی ہے۔ آنے والے دنوں میں متحدہ عرب امارات اپنے آپ کو ویکسین کے حوالے سے ایک گڑھ ثابت کرنے جارہا ہے۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button