متحدہ عرب امارات

ویزہ یا ملازمت سے متعلق دیگر اخراجات کون ادا کرتا ہے؟

خلیج اردو
دبئی :آپ کی گریجویٹی کی کلکولیشن سے لیبر کنٹریکٹ کی ڈرافٹنگ تک، ایک نیا قانون متحدہ عرب امارات کے نجی شعبے میں ملازمت سے متعلق تمام امور دیکھے گا۔

2021 کا وفاقی فرمان نمبر 33 جو دو فروری دوہزار بائیس سے نافظ العمل ہوگا ، وہ موجودہ قانون کی جگہ لے گا اور اس میں ترامیم نئے قانون میں لاگو ہوں گی جس سے ملازمت کے تمام امور سنبھالے جائیں گے۔

نئے قانون میں ایک ضوابط شامل ہیں جس سے ملازمین اور آجر دونوں کے حقوق کی ضمانت دی گئی ہے۔ قانون کا آرٹیکل چھ جو ملازمین کے ورکرز اور دیگر ضروریات کے مطابق ہے ، یہ کہتا ہے کہ ورک پرمٹ کے بغیر کوئی بھی کام نہیں ہوگا۔

یہ ورک پرمٹ وزارت انسانی وسائل اور ایمریٹائزیشن کی جانب سے کیا گیا ہے۔ اس میں ریکروٹمنٹ اور ملازمت کے تمام امور کا خرچہ جو براہ راست ہے یا انڈائریکٹ ہے ، وہ آرٹیکل چار کے مطابق ملازم ادا نہیں کرے گا۔

اس کی باقی تفصیلات اور وضاحت مندرجہ ذیل ہے۔
1. یو اے ای میں کسی بھی آجر کی طرف سے کسی بھی ملازم کیلئے وزارت سے ورک پرمٹ حاصل کیے بغیر کوئی کام نہیں کیا جا سکتا۔ اس حکمنامے کے قانون اور اس کے انتظامی ضوابط کے مطابق بھرتی یا ملازمت نہیں دی جا سکتی۔

2. اس حکم نامے کے ایگزیکٹیو ریگولیشنز شرائط، کنٹرول، ورک پرمٹ کی اقسام اور اس کی گرانٹ، تجدید اور منسوخی کے طریقہ کار کا تعین ہوگا۔

3. اس حکم نامے کے قانون کے ایگزیکٹو ریگولیشنز کے ذریعہ بیان کردہ شرائط اور طریقہ کار کے مطابق ریکروٹنگ کی سرگرمی پر عمل کرنے یا وزارت کے لائسنس کے بغیر ملازمین کی ریکروٹنگ یا ملازمت میں ثالثی کرنے کی ممانعت ہوگی۔

4. ایک آجر کارکن سے رقم نہیں لے سکے گا اور نہ ہی اس سے ریکروٹمنٹ اور روزگار کے اخراجات، براہ راست یا بالواسطہ طور پر وصول ہوں گے۔

5. متحدہ عرب امارات میں متعلقہ اداروں کے ساتھ ہم آہنگی کے بعد ان کاموں کو ریگولیٹ کرنے والے فیصلے جاری کرے گا جن کے سلسلے میں ملازمین کو بھرتی کرنا اور ملازمت دینا ممنوع ہے۔

Source : Gulf News

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button